ملالہ یوسفزئی کے مطابق لوگ شادی کیوں کرتے ہیں،دو چاہنے والوں کو ساتھ رہنے کیلئے شادی کرنے کی ضرورت نہیں۔ کیا اسلام اس بات کی اجازت دیتا ہے ؟

قرآن و حدیث میں واضح طور پر اس بات کا حکم دیا گیا ہے کہ لڑکے اور لڑکی کے بالغ ہوتے ہی انہیں سادگی سے نکاح کے بندھن میں باندھ دیا جائے تاکہ وہ ایک حلال رشتے میں بندھ کر مطمین اور صحت مند زندگی گزار سکیں اور گناہوں سے بچے رہیں۔ جبکہ ہمارے معاشرے میں بعض عناصر جو اپنے آپ کو مسلمان اور پختون کہتے ہیں اور اسلامی احکامات کے برعکس مغربی ثقافت کو فروغ دینے میں سرگرم عمل ہیں ان عناصر میں ملالہ یوسفزئی سرفہرست ہے گزشتہ روزبرطانوی فیشن میگزین “ووگ” کو دیے گئے طویل انٹرویو میں ملالہ یوسفزئی کا کہنا ہے کہ وہ یقین کے ساتھ نہیں کہہ سکتیں کہ وہ زندگی میں کبھی شادی بھی کریں گی، ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ ان کے والدین نے پسند کی ارینج میرج کی تھی، وہ دونوں ایک دوسرے کو پسند کرتے تھے، باقی کام دونوں کے والدین نے کر دیا۔ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ “مجھے اب بھی سمجھ نہیں آتی کہ لوگوں کو شادی کیوں کرنا پڑتی ہے، اگر آپ اپنی زندگی میں ایک شخص کو چاہتے ہیں تو آپ کو شادی کے کاغذات پر دستخط کرنے کی کیا ضرورت ہے، آخر کیوں یہ صرف ایک پارٹنر شپ نہیں ہوسکتی؟”ملالہ کے مطابق ان کی والدہ ان کی اس سوچ سے متفق نہیں ہیں۔ “وہ کہتی ہیں ملالہ ایسی بات کرنے کی ہمت بھی نہ کرنا، تمہیں شادی کرنی ہی ہوگی، شادی خوبصورت چیز ہے”، ملالہ نے بتایا کہ ان کے والد کو رشتے کے حوالے سے ای میلز موصول ہوتی رہتی ہیں، “وہ لڑکا کہتا ہے کہ اس کے پاس بہت سی زمین اور کافی گھر ہیں، وہ مجھ سے شادی کرنا چاہتا ہے، ملالہ یوسفزئی نے مزید کہا “اگرچہ اب میرا یونیورسٹٰی میں دوسرا سال ہے لیکن میں سوچتی ہوں کہ میں کبھی شادی نہیں کروں گی، میرے کبھی بچے نہیں ہوں گے، میں بس اپنا کام کرتی رہوں گی، میں اپنی فیملی کے ساتھ ہنسی خوشی رہوں گی، میں نہیں سمجھتی کہ آپ ہمیشہ ہی ایک جیسے رہتے ہیں، جب آپ کی عمر بڑھتی ہے تو آپ میں تبدیلی آتی ہے”۔ ملالہ یوسفزئی کے انٹرویو سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اس کو اپنے مذہب اسلام سے کوئی لگاو نہیں، ​اسلام میں نکاح کی بڑی اہمیت ہے۔ اسلام نے نکاح کے تعلق سے جو فکرِ اعتدال اور نظریہٴ توازن پیش کیا ہے وہ نہایت جامع اور بے نظیر ہے۔ اسلام کی نظر میں نکاح محض انسانی خواہشات کی تکمیل اور فطری جذبات کی تسکین کا نام نہیں ہے۔ انسان کی جس طرح بہت ساری فطری ضروریات ہیں بس اسی طرح نکاح بھی انسان کی ایک اہم فطری ضرورت ہے۔ اس لیے اسلام میں انسان کو اپنی اس فطری ضرورت کو جائزاور مہذب طریقے کے ساتھ پوراکرنے کی اجازت ہے اوراسلام نے نکاح کوانسانی بقا وتحفظ کے لیے ضروری بتایا ہے اسلام نے تو نکاح کو احساسِ بندگی اور شعورِ زندگی کے لیے عبادت سے تعبیر فرمایا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کو اپنی سنت قرار دیا ہے۔واضح رہے کہ نکاح نامہ ایک تحریری معاہدہ ہے جس پر ازدواجی رشتے میں بندھنے والے دو مسلمان اپنی دستخط ثبت کرتے ہیں تا کہ وہ اپنی شادی کو قانونی حیثیت دلواسکیں،مسلم عائلی قوانین آرڈینینس 1961 کے تحت، یہ نکاح کا ایک قانونی ثبوت ہے جس میں وہ تمام حقوق اور فرائض لکھے ہوئے ہیں جن پر دلہن اور دلہا دونوں راضی ہوتے ہیں