امریکہ ایک اچھے معاہدے کے لیے تیار

واشنگٹن: افغانستان میں امن کے لیے امریکہ کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ امریکہ افغانستان میں امن معاہدے کے لیے کوشش کر رہا ہے نہ کہ فوجی انخلا کے لیے‘ ایک بیان میں انہوں نے کہا ہے ہماری افغانستان میں موجودگی کچھ حالات سے مشروط ہے، اور کوئی بھی انخلا مشروط ہی ہوگا.اپنے ٹوئٹرپغام میں زلمے خلیل زاد نے کہا کہ طالبان کی جانب سے اشارہ دیا گیا ہے کہ وہ معاہدے کی تکمیل چاہتے ہیں اور امریکہ بھی ایک اچھے معاہدے کے لیے تیار ہے.امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے امریکی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ طالبان کے ساتھ امن معاہدے کے تحت ملک سے ہزاروں امریکی فوجی واپس بلانے پر رضامند ہے‘امریکی حکام اور طالبان کے درمیان گزشتہ سال اکتوبر سے اب تک سات مرتبہ مذاکرات ہو چکے ہیں جبکہ حالیہ دور مذاکرات کا آٹھواں دور ہوگا.امریکہ چاہتا ہے کہ امن معاہدے میں اس بات پر اتفاق ہو کہ افغان طالبان القاعدہ سے لاتعلقی کا اعلان کریں اور یہ بھی یقینی بنائیں کہ افغان سر زمین پر غیر ملکی دہشت گردوں کو رہنے کی اجازت نہیں دی جائے گی. جون میں امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ یکم ستمبر سے پہلے معاہدہ کرنے کا سوچ رہی ہے‘مگر قطر کے دارالحکومت دوحا میں امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات ہو رہے ہیں جس کے بعد یہ دیکھنا ہوگا کہ آیا افغان حکومت اور طالبان ایک ساتھ بیٹھ کر اندرونی مسائل مثلاً دوبارہ انتخابات یا اقتدار میں شراکت پر بات کرتے ہیں یا نہیں.اب تک صدر اشرف غنی کی زیرسربراہی افغان حکومت نے طالبان کے ساتھ براہِ راست مذاکرات نہیں کیے ہیں کیونکہ افغان طالبان کے نزدیک یہ حکومت قانونی حیثیت نہیں رکھتی. مگر افغان حکومت کی جانب سے سرکاری حکام، سول سوسائٹی راہنماﺅں، اور دیگر اہم شخصیات پر مبنی ایک مذاکراتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جس کے طالبان کے ساتھ آنے والے ہفتوں میں بین الافغان مذاکرات متوقع ہیں.