جوہری ہتھیاروں کی نئی دوڑ شروع ہونے کا امکان

لاہور :   امریکا اور روس کے درمیان انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر فورس (آئی این ایف) نامی معاہدہ سرد جنگ کے دور میں 1987 میں ہوا تھا جس پر اس وقت کے امریکی صدر رونالڈ ریگن اور سوویت رہنما میخائل گورباچوف نے دستخط کیے تھے۔امریکا نے روس کے ساتھ جوہری ہتھیاروں سے متعلق ایک اہم معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کردیا جس کے بعد مغربی دفاعی اتحاد (نیٹو) میں شامل ممالک اور روس کے درمیان جوہری ہتھیاروں کی نئی دوڑ شروع ہونے کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔نیٹو کے سربراہ جینز اسٹولٹن برگ اور امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو دونوں نے معاہدے کے ختم ہونے کا ذمہ دار روس کو ٹھہرایا ہے۔نیٹو سربراہ کا کہنا ہے کہ ان کی تنظیم کوشش کرے گی کہ امریکا اور روس کے درمیان معاہدہ ختم ہونے کے بعد خطے میں جوہری ہتھیاروں کی نئی دوڑ شروع نہ ہو۔رواں برس فروری میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر روس نے مذکورہ معاہدے کی پاسداری یقینی نہ بنائی تو امریکا معاہدے سے دستبردار ہوجائے گا۔امریکی صدر نے کہا تھا کہ روس کئی سال سے معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے، نہیں معلوم کہ سابق صدراوباما نے معاہدہ ختم کیوں نہیں کیا، ہم روس کوایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کرنے دیں گے۔میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ روس نے 1987ءکے انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر فورسز (آئی این ایف) معاہدے کی ’خلاف ورزی‘ کی ہے۔ معاہدے کے تحت زمین سے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں پر پابندی ہے۔یہ فاصلہ 500 سے 5500 کلومیٹر ہے۔صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان کا ملک روس کو ان ’ہتھیاروں کی اجازت نہیں دے گا۔ یاد رہے کہ2014 میں سابق صدر اوباما نے بھی روس پر آئی این ایف کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا تھا جب اس نے مبینہ طور پر زمین سے مار کرنے والے ایک کروز میزائل کا تجربہ کیا تھا۔