پی ٹی ایم کا ریاستی اداروں کیخلاف پروپیگنڈے اور حقیقت ؟

تحریر: محمد عابد خان اتوزئی ۔۔۔
پاک فوج کی ملک و قوم کی حفاظت اور استحکام پاکستان کیلئے قربانیاں تاریخ کا کھلا باب ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کا کردار انتہائی قابل ستائش ہے، ہزاروں جوانوں اور افسروں نے دھرتی کی حفاظت میں اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے۔ قوم دفاع وطن کیلئے ملکی سرحدوں پر کھڑے اپنے محافظوں کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ پاکستان کے بائیس کروڑ عوام ملک دشمن عناصر کے مذموم عزائم کو خاک میں ملانے کیلئے اپنی مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ پاکستان کی سالمیت اور بقا کیلئے ساری قوم متحد ہے۔پاک وطن اور پاکستانی قوم کی بقا و سلامتی کی خاطر افواج پاکستان کی لازوال قربانیوں کی داستانیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں افواج پاکستان کی قربانیاں ہم پاکستانی قوم تا قیامت فراموش کر ہی نہیں سکتے۔آج پاکستان کی بقا پاک فوج کی وجہ سے ہے۔اگرہمارے پاس ایسی فوج نہ ہوتی تو ہمارا حال بھی شام ،عراق جیسا ہوچکا ہوتا۔ لیکن پشتون تحفظ موومنٹ(پی ٹی ایم) دشمن زبان ،مذہب اور مختلف طریقوں سے ہم پر وارکررہا ہے، ​ہماری بہادر افواج کے ان کارناموں کو دنیا تسلیم کرتی ہے۔ مگر افسوس پی ٹی ایم پاک فوج کے خلاف زہر فشانی میں مگن ہیں، جب سے خیبر پختو نخوا کے قبائلی اضلاع میں دہشتگردوں کا خاتمہ ہو کر امن قائم ہوا تو اسی دن سے پاکستان دشمن ممالک کے تنخواہ دار پی ٹی ایم قبائلی علاقوں کی امن وامان خراب کرنے کیلئے افواج پاکستان کے خلاف جھوٹے پرو پیگنڈے کر رہے ہیں ، جس کی زندہ مثال حال ہی میں سوشل میڈیا پر وائرل ہونی والی پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین کی آڈیو ہے جس میں کھلم کھلا پی ٹی ایم کارکنوں کو پیغام دے رہا ہے کہ پشاور میں ہونے والے سو شل میڈیا مٹینگ میں کہا تھا کہ فیک اکاونٹ بنائے اور ایک دوسرے باخبر رہے اور ہر علاقے کا الگ الگ گروپ ہو نا چاہیے اور آپس میں رابطہ رکھا کریں،منظور پشتین کی آڈیو سے آخر کار پی ٹی ایم کی اصلیت سامنے آہی گئے۔ پی ٹی ایم کس طرح فیک اکاؤنٹس سے پاکستان اور پاک فوج کو بدنام کرنے کیلئے منظم پروپیگنڈہ کرتی ہے۔ اب اس ثابت ہو چکا ہے کہ پی ٹی ایم کو افغانستان اور بھارت کی حمایت حاصل ہے اور یہ تنظیم ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہے۔پی ٹی ایم نے دہشتگردوں کی لاشوں پر سیاست کرنا اپنا معمول بنارکھا ہے جب بھی کوئی دہشتگرد مارا جاتا ہے تو پی ٹی ایم کا سارا کاروبار اور پروپیگنڈا صرف لاش کے گرد گھومتا ہے۔گزشتہ روز پشاور موٹر وے پر ملزمان کی فائرنگ سے انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج جسٹس آفتاب آفریدی اہلیہ، بیٹی اور شیرخوار بچے سمیت شہید ہوگئے ۔تو پی ٹی ایم کے کارکنوں نے منافقت کی تمام حدیں عبور کرتے ہو ئے سوشل میڈیا پرریاستی اداروں کو بدنام کرنے کیلئے آفتاب آفریدی کی شہادت کو دہشتگردی سے منسلک کردیا جب ان کو علم ہوا کہ اس واقعے میں پی ٹی ایم کے لطیف آفریدی اور انکے بیٹے ملوث ہے تو انہوں نے خاموشی اختیار کرلی،اگر پی ٹی ایم واقعی پشتونوں کیلئے آواز اٹھارہے ہیں تو شہید ہونے والے جج جسٹس آفتاب آفریدی اور انکے خاندان کیلئے آواز اٹھائے،پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) جن لوگوں کے مسائل کو بنیاد بنا کر کام کر رہی ہے اس کا وقت ختم ہوگیا، جو شخص فوج کی حمایت میں بولتا ہے وہ کیوں مارا جاتا ہے؟ پی ٹی ایم اور ٹی ٹی پی کا بیانیہ ایک کیوں ہے؟ منطور پشتین، محسن داوڑ اور علی وزیر ‘پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے بیرونی ایجنڈے پر کام کرکے پشتونوں کے سروں کا سودا کررہے ہیں،پی ٹی ایم جو اپنے آپکو پشتونوں کا علمبردار سمجھتے ہیں اصل میں یہ پشتونوں کا دشمن ہے،جب قبائلی اضلاع میں امن وامان کی ابتر صورتحال تھی تو اس وقت پی ٹی ایم کہا ں تھی،پاک فوج اور قبائل کے معصوم لوگوں کی قربانیوں سے قبائلی اضلاع میں امن قائم ہوا اور وہاں پر ترقیاتی منصوبوں کا آغاز ہوا تو پی ٹی ایم سے یہ ہضم نہ ہو سکا اور اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے،پی ٹی ایم اپنے جلسوں میں ریاست اور ریاستی اداروں کے خلا ف نفرت پھیلانے کو فروغ دے رہے ہیں اور پختون حقوق کی آڑ میں غیر ملکی ایجنڈے کو آگے بڑھا رہی ہے،بنوں جلسے میں پی ٹی ایم کے علی وزیر نے اپنی تقریر میں کہا کہ ’’پاک افغان بارڈر پر تم نے جو تاریں لگائی ہیں ، انہیں ہم کاٹ ڈالیں گے اور ان سے تمہارے فوجیوں کو پھانسیاں دیں گے،چارسدہ ، صوابی اور پشاور میں پی ٹی ایم کے جلسوں میں قومی پرچم کی بے حرمتی کی گئی تھی اور آئے روز پی ٹی ایم لیڈران سوشل میڈیا پر پاک فوج کے خلاف پروپیگنڈاے کررہے ہیں جس سے صاف ظاہر ہو تا ہے کہ پی ٹی ایم پختون حقوق کیلئے نہیں بلکہ’’را‘‘ اور ’’این ڈی ایس ‘‘ کے اشاروں پر چل رہا ہے۔گزشتہ کئی عرصے سے افغانستان کی سرزمین سے باجوڑ کے سرحدی علاقوں میں دراندازی کی کو شش کی جا رہی ہے اور سویلین آبادی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔لیکن اب تک پی ٹی ایم کی جانب سے اس پر کوئی رد عمل نہیں آیا .اگر پاکستان میں کوئی دہشتگرد مارا جاتا ہے یا کوئی اپنی موت مرجاتا ہے تو پی ٹی ایم قبائلی علاقوں میں ان کی لاشوں پر سیاست کرنے کے علاوہ سوشل میڈیا پر پاکستان کے سیکیورٹی اداروں پر الزامات لگانا شروع کردیتے ہیں،باجوڑ میں سویلین آبادی کے راکٹ حملوں میں لاتعداد خاندان بچوں سمیت شہید اور زخمیوں کیلئے پی ٹی ایم نے افغانستان کے خلاف آواز نہیں اٹھائی اور اس پر خاموش رہی۔ اصل میں پی ٹی ایم پاکستان میں رہ کر پاکستان سیکورٹی فورسز پربلاوجہ تنقید میں تاخیر نہیں کرتے لیکن افغان سیکورٹی فورسز کے خلاف پی ٹی ایم نے ابھی تک افغانستان کے خلاف اپنی منہ نہیں کھولی اور ہمیشہ اپنے آقاوں کو خوش رکھنے کے لئے پاکستان سیکورٹی فورسز پر تنقید کررہے ہیں۔رواں سال کے ماہ فروری کے دوسرے ہفتے جنوبی وزیرستان میں دہشتگردوں نے پاک فوج پر آئی ای ڈی حملہ کیا،حملے میں پاک فوج کے 3 جوان شہید ہو ئے، اس سے قبل بھی دہشتگردوں نے کئی آئی ای ڈی حملے کئے جس میں پاک فوج کے جوانوں کے علاوہ لاتعداد معصوم لوگ شہید ہو چکے ہیں،سیکیورٹی فورسسز نے بارودی سرنگوں کے خاتمے اور دہشتگردوں کی آمدورفت کو روکنے کیلئے وانا بازار کو بند کردیا اور وانا بازار کے ملحقہ علاقوں میں آپریشن شروع کی ،وانا بازار کے تاجروں اور مقامی لوگوں نے پاک فوج کی مکمل حمایت کی ،عمائد ین علاقہ نے دہشتگردوں کے خاتمے کیلئے سیکیورٹی اداروں کا بھر پور ساتھ دیا،تاجروں اور عمائدین کا پاک فوج کا ساتھ دینا پی ٹی ایم کو ہضم نہ ہوسکا اور احتجاج شروع کر دیا،پی ٹی ایم کا مقصد دہشتگردوں کو فرار کرنے کیلئے راہ ہموار کر نا تھا، کیونکہ پی ٹی ایم نے دہشتگردوں کو اپنے گھروں میں چھپا رکھے تھے،پی ٹی ایم کو خدشہ تھا اگر بازار اس طرح بند رہا تو سیکیورٹی ادارے دہشتگردوں کو ہمارے گھروں سے گرفتار کردینگے اور ہم بدنام ہو جائینگے،پی ٹی ایم نے وانا بازار بندکرنے کو کرفیو کا رنگ دیکر احتجاج کرنا شروع کردیا،پختون تحفظ موومنٹ کے رہنماؤں نے احتجاج کے دوران اعلان کیا کہ “اگر کرفیو نہیں اٹھایا گیا تو وہ دوسرا راستہ اختیار کریں گے” ، حالانکہ سیکیورٹی فورسز نے کرفیو نہیں لگایا تھا۔ پی ٹی ایم رہنماؤں نے دوسرا راستہ بھی اختیار کیا ، جو دہشتگردی تھا۔ اس کے اگلے روز سکیورٹی چیک پوسٹ پر حملے میں سیکیورٹی فورسز کے پانچ جوان شہید ہوگئے اور پی ٹی ایم اپنے ارادوں میں کامیاب ہوگئی۔ضلعی انتظامیہ نے فیصلہ کیا تھا کہ فوجی آپریشن مکمل ہونے کے بعد یہ بازار جمعہ کو دوبارہ کھل جائے گا ، لہذا پی ٹی ایم نے دہشتگردوں کو بحفاظت دوسرے علاقوں منتقل کیا۔ سیکیورٹی فورسز کے پانچ جوانوں کی شہادت کے بعد وزیرستان کے پختونوں نے پی ٹی ایم کے بدصورت چہرے سے پردہ اٹھایا ہے کیونکہ انہوں نے مظاہروں کے ذریعے دہشت گردوں کے ساتھ دینے یقینی بنایا تھا اور حملے پر خوشی کا اظہار بھی کیا ،ملک بھر کے تمام ​پختون پی ٹی ایم کی بری سوچ سے بخوبی واقف ہیں اور انشا اللہ بہت جلد ہی اس لعنت کو ختم کرنے کے لئے متحد ہوجائیں گے۔