اورکزئی: بیزوٹ خیل اورمحمد زئی قبیلوں ​کے مابین جائیداد کی حد بندی کے تنازعات کے حل کیلئے کمیٹی تشکیل

پشاور: آنے والی نسلوں کیلئے اچھا اور خوشگوار ماحول چھوڑیں۔ اپنے مستقبل کو محفوظ بنانے کیلئے ہم کو بہتر فیصلے کرنے ہوں گے اور ہر قسم کے تنازعات کو ختم کرنا ہوگا۔ یہ وطن اور علاقے ہمارے ہیں گھر میں اچھائی اور برائی ہوتی رہتی ہے مگر ہم نے وطن کا وفا دار رہنا ہے ۔ ہمیں فرقہ واریت اور قوموں میں تقسیم سے نکل کر اتفاق اور اتحاد کی ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار چیئرمین کشمیر کمیٹی شہریار آفریدی، کمشنر کوہاٹ ڈویژ ن عبدالجبار شاہ، صوبائی مشیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سید غزن جمال، صوبائی مشیر آئی ٹی ضیاء اللہ بنگش، ممبر قومی اسمبلی ملک جواد حسین ،وائس چیئرمین تحریک اصلاحات پاکستان ملک حبیب نور، ڈپٹی کمشنر ضلع اورکزئی محمد خالد ،ضلع اورکزئی ہیڈ کوارٹر جرگہ ہال میں ضلع اورکزئی قبیلے بیزوٹ خیل اور کوہاٹ کے قبیلے محمد زئی کے درمیان جائیداد کی حد بندی کے تنازعے کو حل کرنے کے حوالے سے منعقدہ گرینڈ جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔جرگہ میں ڈی پی او نثار احمد خان، اے ڈی سی نعیم اللہ خان، اسسٹنٹ کمشنر لوئر اورکزئی نوید اللہ شاہ، کوہاٹ ضلعی انتظامیہ کے افسران محمد زئی قبیلے اور بیزوٹ خیل قبیلے کے مشران موجود تھے ۔جرگے کے دوران بیزوٹ خیل قبیلے اور محمد زئی قبیلے کے مشران نے اپنے اپنے دلائل پارلیمنٹرین اور جرگہ مشران کو پیش کئے۔جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ہمیں اپنے درمیان چھوٹے موٹے تنازعات اور مسائل مل بیٹھ کر مذاکرات کے ذریعے خود حل کرنے ہوں گے ہمارے تنازعات کو حل کرنے کے لئے باہر سے کوئی نہیں آئے گا بیزوٹ خیل اور محمد زئی قبیلوں کے درمیان جائیداد کی حد بندی کا تنازعہ حل کے قریب ہے ۔ہم نے دونوں فریقین کی حد بندیاں دیکھی ہیں ۔ شہریار آفریدی کی سربراہی میں ہر قبیلے سے چار چار با اختیار افراد کی کمیٹی بنائی جائے گی جو پارلیمنٹیرین ،ضلعی انتظامیہ اور کمشنر کوہاٹ ڈویژن ملکر اس مسئلے کا ٹھوس اور مستقل حل نکالیں گے ۔دونوں قبیلوں کے دلوں میں مسئلہ حل کرنے کی طلب موجود ہے لہذا دونوں قبیلوں کو اپنے رویوں میں لچک پیدا کرنا ہوگی کیونکہ ہم نے مل بیٹھ کر اس تنازعے کو ختم کرکے اپنے آنے والے مستقبل کو محفوظ بنانا ہے اور اپنے آنے والی نسل کو خوشگوار ماحول دینا ہے ۔باہر سے ہمارے تنازعات کے حل کیلئے کوئی نہیں آئے گا ہمیں مل بیٹھ کر ان تنازعات کو خود حل کرنا ہو گا اورخود فیصلے کرنے ہوں گے۔وقت آ گیا ہے کہ ہم ایک ہو جائیں آپس میں اتفاق و اتحاد پیدا کریں قبائلی اضلاع میں جتنے بھی حدبندیوں کے تنازعات ہیں وہ صوبائی حکومت اور مرکزی حکومت حل کرے گی جس کے لیے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں ۔