افغانستان میں امن عمل کی بحالی کی حالیہ کوششیں خوش آئند ہیں، پاکستان

اقوام متحدہ:پاکستان نے افغانستان میں کشیدگی کے خاتمے کے لیے امن عمل کی بحالی کی حالیہ کوششوں کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ سازشی عناصر امن مذاکرات اور سیاسی تصفیہ کو روکنے کے لیے رکاوٹیں حائل کر سکتے ہیں۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش کی کابل میں اپنی خصوصی نمائندہ ڈیبورا لیونز کی افغانستان کی صورتحال پر وڈیو لنک بریفنگ کے بعد سلامتی کونسل میں اپنا بیان جمع کراتے ہوئے تمام فریقین پرزور دیا کہ وہ افغانستان میں جنگ بندی کے لیے پرتشدد کارروائیوں میں کمی کے لیے کوششیں کریں۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ افغانستان میں کشیدگی کے خاتمے کے لیے امن عمل کی بحالی کی حالیہ کوششیں خوش آئند ہیں لیکن سازشی عناصرامن مذاکرات اور سیاسی تصفیہ کو روکنے کے لیے رکاوٹیں حائل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں پرتشدد کارروائیاں جاری رہنے سے افغانستان اور اس سے باہر سازشی عناصر کے ہاتھ مضبوط ہوں گے اور انہیں امن مذاکرات کی راہ میں رکاوٹیں حائل کرنے اور افغانستان میں جامع سیاسی تصفیہ کو روکنے میں تقویت ملے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسے عناصر کے خلاف اپنا تحفظ کرنا ہو گا جو افغانستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کے تحفظ کے بہانے پرامن تصفیہ کو روکنا چاہتے ہیں اور افغانستان کی سرزمین اس کے ہمسایہ ممالک کے خلاف استعمال کرنا چاہتے ہیں ۔پاکستانی مندوب نے کہا کہ دہشت گردی نے افغانستان اور اس کے ہمسایہ ممالک پر تباہ کن اثرات مرتب کیے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بین الاقوامی برادری کے اس عزم سے اتفاق کرتا ہے کہ وہ القاعدہ ، داعش یا دیگر عسکریت پسند گروہوں کو افغان سرزمین کو کسی بھی ملک کو دھمکی دینے یا حملہ کرنے کے لئے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔ انہوں نے واضح طور پر بھارت کو ذہن میں رکھتے ہوئے کہا کہ جو لوگ آج دہشت گردی پر واویلاکر رہے ہیں وہی لوگ افغانستان میں دہشت گردی کو جاری رکھنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات افسوس ناک ہے کہ سلامتی کونسل کو دہشت گردی کی معاونت کرنے والوں سے متعلق ثبوتوں کو زیر غور لانے سے روک دیا گیا۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ امن عمل کو یقینی بنانے کے لیے متعدد چیلنجز اور متواتر ناکامیوں کے باوجود افغان فریقین کو جہاں سیاسی تصفیہ کے حصول کی ممکنہ کوششیں کرنا ہوں گی وہیں امن عمل کے مخالفین کو مذاکرات کی میز پر لانے سے پیشگی سیاسی تصفیہ کے امکانات کم ہو جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان میں امن عمل کی کوششوں کے تحت گذشتہ سال امریکا اور طالبان کے درمیان امن معاہدے کے آغاز اور اسے پایہ تکمیل تک پہنچانے اور اس کےبعد انٹرا افغان مذاکرات کے لیے سہولت کاری کی اور اس سلسلے میں پاکستان افغانستان میں کسی بھی جامع سیاسی تصفیہ کے لیے افغان راہنمائوں اور طالبان کے درمیان اتفاق رائے کی حمایت کرے گا ۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ افغان شہریوں کو کسی بھی بیرونی مداخلت کے بغیر اپنی منزل کا تعین کرنے اور اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا چاہیے ۔