سانحہ درہ آدم خیل کے 13 برس مکمل، شہداء کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے قرآن خوانی کا اہتمام

قوم درہ آدم خیل دہشتگرد نہیں ہے. بلکہ دہشتگردی کے خلاف تاریخ ساز قربانیاں دی ہے.2 مارچ درہ آدم خیل کے تاریخ کا خون ریز دن تھا. 2 مارچ 2008 کو دہشتگردوں کے خودکش حملے میں 50 کے قریب مشران شہید اور 70 شدید زخمی ہو گئے تھے. تاریخ میں پہلی بار اس سانحہ پر درہ بازار سمت تمام مقامی چھوٹے چھوٹے بازار بھی 7 دن تک مکمل بند تھے. اسطرح پورے درہ آدم خیل میں ایک خوفناک سوگ کا سما‍ں تھا. ہر آنکھ آبشار تھا. کیونکہ اس سانحہ میں درہ آدم خیل کے پانچ قبیلوں بوستی خیل،زرغون خیل، اخور وال،شیراکئی اور طور چپر کا مشران مشترکہ طور پر شہید ہوئے تھے،آج 2 مارچ کو وہی سانحے کا 13 سال پورا ہو گیا.ان قابل قدر مشران کے یاد میں ملک لطیف بازی خیل اور کوہاٹ انتظامیہ نےانکے یاد میں عظیم شان برسی کا پروگرام کیا گیا ہے.شہیدوں کے یاد میں پروگرام کا شروعات تلاوت قرآن پاک سے ہو گا.اسکے بعد تمام مقامی پرائیویٹ سکولوں اور کالجوں کے طلباء کا اپنے شہید مشرانوں کے یاد میں نظمیں پیش کرینگے. اسکے بعد درہ آدم خیل کے ناموار شاعران اپنے شہید مشرانوں کو شاعرانہ انداز میں خراج تحسین پیش کرینگے.اسکے بعد قومی شہیدوں کے نام سے درہ آدم خیل کے دو ٹاپ فٹبال ٹیموں کا مقابلہ ہو گا.ملک لطیف اور مکرم خان نے کہا ہے کہ قوم درہ آدم خیل کے قومی شہیدوں کی قربانی بہترین انداز میں دنیا کو پیش کرینگے.. اور دنیا کو بتا دینگے. کہ ہم اپنے قومی مشران شہیدوں سے پیار کرتے ہیں اور انکو اپنے دلوں میں رکھے ہوئے ہیں. یااللہ ہمارے قوم کے شہیدوں کو جنت الفردوس کا اعلی مقام عطاء فرمائے آمین ثم آمین ۔