ایک سال میں ملک کا قرضہ اتارنے کا واحد طریقہ

تحریر: ذ یشان کاکاخیل ۔۔۔۔
پشاور نمک منڈی کی وجہ شہرت روایتی کھانیں تو ہے ہی لیکن بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ یہاں 50 سال سے قائم جیمز اینڈ جیولری مارکیٹ بھی دنیا بھر میں قیمتی اور نایاب پتھروں کی وجہ سے اپنا ایک الگ مقام رکھتا ہے. ہنزہ کا یاقوت (روبی) ہو یا پھر دنیا کا واحد پتھر پینک پکھراج ( ٹوپاز) ہو،زبرجد ( ایکوا میرن) ، نیلم(سفائر) ، زمرد(ایمرلڈ) اور عقیق ہو پشاور نمک منڈی میں بڑے پیمانے پر اس کا کاروبار ہوتا ہے، جہاں دنیا بھر سے تجارت کے لیے لوگ آتے ہیں، چائینہ، امریکہ، انڈیا سمیت دنیا کے کئی بڑے بڑے ممالک کے تاجر یہاں تجارت کرتے ہیں. آن لائن طریقہ کار سے بین الاقوامی تاجروں کی تعداد کم ضرور ہوئی ہے لیکن اب بھی لوگ یہاں آتے ہیں. گو نمک منڈی کا یہ بازار صرف پاکستان میں نہیں بلکہ قیمتی پتھروں کا مرکز ہونے کی وجہ سے دنیا بھر میں اپنا الگ مقام رکھتا ہیں، مقامی تاجر عبد اللہ جو پچھلے کئی سال سے اس کاروبار سے وابستہ ہے، ان کے مطابق انہوں نے دنیا کی کئی ممالک کا دورہ کیا ہے، اور وہاں پتھروں کے نمائش میں شرکت کی ہے لیکن جو معیار خیبرپختونخوا کے پتھروں کا پایا ہے وہ دنیا کے کسی پتھر کا نہیں. کیونکہ کاٹلنگ کا پینک ٹوپاز (پکھراج) ہو یا گلگت کا زبرجد(ایکوا میرین) ، چترال، دیر کا ٹوریسلین ہو یا پھر روبی ہو یہ سب آپ کو پشاور کی نمک منڈی جیمز اینڈ جیولری مارکیٹ سے بہتر کئی نہیں ملے گے. تاجر احمد کے مطابق یومیہ لاکھوں روپے کا کاروبار ہوتا ہے، اگر حکومت توجہ دے تو اس شعبے کے ذریعے اتنا زرمبادلہ کمایا جاسکتا ہے کہ ایک سال میں پورے ملک کا قرضہ ختم ہو سکتا ہے.

مختلف پتھروں کا مختلف ریٹ مقرر کیا گیا ہے فی کریٹ 100 روپے سے لیکر 2 لاکھ روپے تک فروخت ہوتا ہے. مقامی دکانداروں کے مطابق اگر خام شکل میں قیمتی پتھروں کی درآمدات کو روکھا جائے اور اس شعبے سے وابستہ ہزاروں افراد کو جدید تربیت سے ہم آہنگ کیا جائے تو اس نظر انداز شعبے کو بھی آگے لایا جاسکتا ہے. ضیاء الرحمان نامی دکاندار کے مطابق اس شعبے کو ہر دور حکومت میں نظر انداز کیا گیا یہی وجہ ہے کہ آج بھی وہی پرانہ طریقہ کار مائنگ اور کٹنگ میں استعمال کیا جاتا ہے،ضیاء الرحمان کے مطابق 50 فیصد قیمتی پتھر مائنگ کے دوران ضائع ہو رہا ہے، جس کو روکنے کی اشد ضرورت ہے.ان کے مطابق اس شعبے میں ماہرات رکھنے والے زیادہ تر لوگ بے روزگار ہوگے ہے، اگر ان لوگوں کو روزگار اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے اشناہ بنایا جائے تو پاکستان کا صرف یہی شعبہ اتنی ترقی کرسکتا جتنا آپ کا سوچ ہیں. پاکستان میں پتھروں کی نمائش کا انعقاد وقت کی ضرورت ہے، تعلیمی اداروں میں پتھروں سے متعلق سیمینار کا انعقاد خوش آئند ہوگا. موجودہ حکومت کے کئی اقدامات داد کے قابل ہے لیکن اس شعبے کو انڈسٹری کا درجہ دے کر ہی اس کو حقیقتی ترقی دی جاسکتی ہیں.