اسامہ کے بیٹے حمزہ کی موت

لاہور :   اسامہ بن لادن کا سفر تو بہت پہلے شروع ہوا تھا مگر اسے عروج نائن الیون کے بعد ہی ملا۔اسامہ بن لادن جو کہ دنیا بھر میں دہشت کی علامت تھا ایک ایسی پہیلی تھا کہ اس کی حقیقت سامنے ہونے کے باوجود بھی ایک افسانوی کردار لگتا ہے اسی لیے اس کی موت بھی ایک معمہ تھی کیونکہ بظاہر تو امریکی فورسز کے آپریشن میں ایبٹ آباد میں انہیں مار دیاگیا تھا اور ان کی لاش سمندر برد کر دی گئی تھی مگر پس پردہ بہت ساری کہانیاں سننے کوملتی ہیں۔تاہم اسامہ کی وفات کے بعد ان کے بیٹے جو چھپ گئے تھے ان کی تلاش جاری تھی۔ ابھی تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اسامہ کے بیٹے حمزہ کی موت ہوچکی ہے۔ امریکی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ القاعدہ کے سابق لیڈر اسامہ بن لادن کے بیٹے حمزہ بن لادن ایک حملے میں مارے گئے ہیں۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق تین امریکی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ القاعدہ کے سابق لیڈر اسامہ بن لادن کے بیٹے حمزہ بن لادن دہشتگرد تنظیم کے سربراہ کے طور پر کام کر رہے تھے مگر اب وہ ہلاک ہو چکے ہیں ۔جبکہ امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے کوئی واضح اطلاعات نہیں ہیں۔ القاعدہ کے سابق لیڈر اسامہ بن لادن کے بیٹے کے بارے میں امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے اطلاع دینے والے کو 10 لاکھ ڈالر (تقریباً 16 کروڑ پاکستانی روپے) نقد انعام دینے کا اعلان کر رکھا ہے۔جبکہ برطانوی خبر رساں ادارے کی جانب سے بار بار اطلاع کیے جانے کے بعد بھی امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے ابھی تک خبر کی تصدیق نہیں کی ہے۔برطانوی میڈیا کے مطابق حمزہ بن لادن نے اپنے والد اسامہ بن لادن کے جہادی نظریے کو پروان چڑھایا اور دنیا بھر کے مسلمانوں کو جہاد میں آگے آنے کی تلقین کی۔ حمزہ نے اپنے والد کی ہلاکت کے بعد امریکا سے بدلہ لینے کی دھمکی بھی دی تھی۔یاد رہے کہ حمزہ بن لادن 1989ءکو پیدا ہوئے تھے۔جبکہ ان کے والد 1996ءکو افغانستان منتقل ہو گئے تھے اور امریکا کے خلاف جنگ کا اعلان کیا تھا۔