کیا ملالہ یوسفزئی کا احسان اللہ احسان کے جعلی ٹویٹر اکاؤنٹ پر جواب اور بی بی سی کا رد عمل انڈین کرونیکل کا حصہ ہے؟

ٹی ٹی پی کے سابق ترجمان احسان ﷲ احسان کےجعلی اکاؤنٹ سے ملالہ یوسفزئی کو وطن واپسی پر سنگین نتائج کی دھمکی دی گئی تھیں، ٹوئٹر پر دھمکی آمیز پیغام موصول ہونے کے بعد ملالہ یوسفزئی نے ٹی ٹی پی کے سابق ترجمان احسان ﷲ احسان کے فرار ہونے سے متعلق سوال اٹھادیا ۔اس ٹویٹ کے جواب میں ملالہ یوسفزئی نے لکھا: ’یہ تحریک طالبان پاکستان کے سابق ترجمان ہیں جو میرے اوپر اور دوسرے معصوم لوگوں پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ اب وہ سوشل میڈیا پر لوگوں کو دھمکی دے رہے ہیں۔‘وزیراعظم عمران خان کے ڈیجیٹل میڈیا کے حوالے سے فوکل پرسن ڈاکٹر ارسلان خالد نے ملالہ کی ٹویٹ کے جواب میں کہا ہے کہ احسان ﷲ احسان سے منسوب کیا جانے والا اکاؤنٹ جعلی ہے۔انھوں نے کہا کہ یہ ایک جعلی اکاؤنٹ ہے اور یہ کہ پاکستان میں شدت پسندی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔انھوں نے کہا ’میں نے یہ جعلی اکاؤنٹ حکام اور ٹوئٹر کو بھجوا دیا ہے کیوں کہ جعلی اکاؤنٹس استعمال کرنے اور نفرت پھیلانے والے ایسے شرپسندوں کو کسی بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر موجود ہونے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

ملالہ کا جعلی ٹویٹ کے جواب کو خبر رساں ادارے بی بی سی نے بغیر کسی تصدیق کی پھیلائی جس صاف معلوم ہو تا ہے کہ ملالہ یوسفزئی اور بی بی سی اس سازش میں برابر کے شریک ہیں ، کیونکہ احسان اللہ احسان کی اکاؤنٹ فوری طور پر معطل کردیا گیا تھا اور پاکستان نے تصدیق کی تھی کہ یہ جعلی ٹویٹر اکاؤنٹ ہے۔تحریک طالبان پاکستان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کے جعلی اکاؤنٹ سے ٹویٹ اور ملالہ یوسفزئی کے ردعمل کے بعد بین الاقوامی میڈیا کے “بی بی سی” کی خبر سےپاکستانی عوام اور کچھ بین الاقوامی ممالک میں شکوک و شبہات پیدا ہوگئے ہیں۔کچھ دن پہلے عالمی شہرت یافتہ امریکی گلوکارہ ریحانہ نے اپنی ٹو یٹر اکاونٹ سے بھارت میں مودی حکومت کے خلاف سراپا احتجاج کسانوں کے لیے آواز اٹھائی تو بھارت میں جاری احتجاج عالمی شہرت یافتہ سیلیربیٹرز کی نگاہوں کا مرکز بھی بن گیا جہاں ایک کے بعد ایک نامور شخصیت احتجاج کرنے والے کسانوں کی حمایت میں آواز اٹھارہے ہیں۔ ریحانہ کا ٹوئٹ جنگل میں آگ کی طرح پھیل گیا، جس پر انھیں کچھ بھارتیوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جانے لگا جبکہ کچھ نے کسانوں کی حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ ریحانہ کے ٹویٹ کےکسانوں کے احتجاج نےبین الاقوامی توجہ حاصل کرلی،اور سوشل میڈ یا صارفین نے مودی سرکار کو آڑھے ہاتھوں لے لیا۔عالمی سطح پر رسوا ہونے والا مودی سرکار نے رسوائی کا بدلہ لینے اور پاکستان کو بدنام کرنے اور ان پر دہشتگردی کے الزام لگانے پر موقع کے تلاش میں تھے،بھارت نے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ملالہ یوسفزئی کے توسط سے احسان اللہ احسان کے جعلی ٹویٹر اکاؤنٹ پر جواب دیا۔ جس کا مقصد دنیا کو یہ پیغام دینا تھاکہ پاکستان میں اب بھی دہشت گرد موجود ہیں ،واضح رہے کہ پاکستان نے کبھی بھی دہشت گردوں کی مدد نہیں کی اور اقوام متحدہ بشمول امریکہ نے پاکستان کے کردار اور امن کے لئے قربانیوں کی تعریف کی ہے ۔ یہ ضروری ہے کہ ملالہ یوسف زئی اس طرح کے پروپیگنڈے پھیلانے سے گریز کریں کیونکہ اب پاکستان میں امن قائم ہے۔ سکیورٹی فورسز اور محب وطن پاکستانیوں نے اپنی جانوں کا نظرانہ دیکر پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جو بھارت سے ہضم نہیں ہوتا۔