ٹوئٹر انتظامیہ مودی سرکار کے سامنے بے بس، بھارت کے کہنے پر ٹوئٹر نے ہزاروں ٹوئٹر اکاؤنٹس بند کردئیے

نیو یارک: بھارتی حکومت کے مطالبے پر ٹوئٹر نے کچھ اکاؤنٹس کو ہمیشہ کے لیے بند کر دیا ہے۔ تاہم کچھ اکاؤنٹس ایسے ہیں، جن کی بھارت میں رسائی بند کر دی گئی ہے لیکن انہیں بھارت سے باہر کوئی بھی دیکھ سکتا ہے۔امریکی کمپنی ٹوئٹر اور بھارتی حکومت کے مابین یہ تنازعہ اس وقت شروع ہوا، جب مودی سرکار نے کہا کہ ایسے گیارہ سو سے زائد اکاؤنٹس کو بند کیا جائے، جو نئی زرعی اصلاحات اور کسانوں کے مظاہروں کے حوالے سے غلط فہمیاں پھیلانے کا سبب بن رہے ہیں۔بھارتی حکومت کا الزام ہے کہ ان میں سے کچھ اکاؤنٹس حریف ملک پاکستان کی حمایت سے کام کر رہے ہیں جبکہ کچھ سکھ علیحدگی پسند تحریک کی زیر اثر ہیں۔نئی دہلی حکومت نے گزشتہ ہفتے ہی ٹوئٹر کو ایک نوٹس ارسال کر دیا تھا، جس میں دھمکی دی گئی تھی کہ اگر ٹوئٹر ان کاؤنٹس کو بند نہیں کرتا تو بھارت میں اس کے اعلیٰ افسران کو بھاری جرمانوں اور جیل کا سامنا کرنے پڑے گا۔گزشتہ دن ٹوئٹر نے کہا کہ مودی حکومت کے مطالبات کے مطابق تقریبا پانچ سو اکاوؤنٹس منجمد کر دیے گئے ہیں جبکہ متعدد کو نوٹس جاری کیا گیا ہے کہ اگر انہوں نے غلط فہمیوں اور جعلی خبروں کی اشاعت کی تو انہیں بھی بلاک کیا جا سکتا ہے۔تاہم ٹوئٹر نے واضح کیا ہے کہ صحافیوں، نیوز میڈیا اداروں، سیاستدانوں اور انسانی حقوق کے کارکنان کے اکاؤنٹس کو بند نہیں کیا گیا ہے۔ بیان کے مطابق ٹوئٹر آزادی رائے اور صحافت کا احترام کرتا ہے،اگر ٹویٹر انتظامیہ حقیقت میں کسی کی رائے پر پابندی عائد کرنا نہیں چاہتی تو کشمیریوں کی کی حمایت میں پوسٹ کرنےپرمعطل کیےگئے پاکستانیوں کے ٹوئٹر اکاونٹس بحال کئے جائیں۔لیکن ٹوئٹر انتظامیہ بھارت کے دباو میں ہے ان کی اشاروں پر چل کر آزادی اظہار رائے کا گلا گھونٹ رہے ہیں۔