پی ٹی آئی کو فارن فنڈنگ میں پھنسانے والی اپوزیشن خود پھنس چکی ہے، شبلی فراز

اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے براڈشیٹ معاملے پرتحقیقات کے حوالے سے کمیٹی کے بجائے کمیشن آف انکوائری ایکٹ2017کے تحت کمیشن کی تشکیل پر اتفاق کیا ہے ‘ انکوائری کمیشن براڈشیٹ معاملہ سامنے آنے تک کی مدت کی تحقیقات کریگا ‘ کمیشن کسی بھی شخص یا ادارے کو طلب اور دستاویزات حاصل کرنے کا اختیارات رکھتا ہے ‘ کابینہ نےکورونا ویکسین کی درآمد کے حوالے سے وزارت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز،ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن کی جانب سے سفارشات کی منظوری دی‘کابینہ نے 5فروری کو یوم یکجہتی کشمیر بھرپور طریقے سے منانے کے عزم کا اعادہ کیا ‘ سینٹ کے الیکشن شفاف انداز سے کرانے کے لئے اوپن بیلٹ الیکشن کے لئے ضرورت پڑی تو آئینی ترامیم بھی کی جائیں گی‘ پی ٹی آئی کو فارن فنڈنگ میں پھنسانے والی اپوزیشن خود پھنس چکی ہے ‘وارثتی لیڈرز ہر غلط کام کے سرپرست ہیں ‘لاہور تجاوزات معاملہ منہ بولتا ثبوت ہے ۔وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر شبلی فراز نے وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ آج کئی اہم موضوعات زیر بحث لائے گئے ۔ مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات و کفایت شعاری کی جانب سے وفاقی کابینہ کو حکومت کی ٹاسک فورس برائے کفایت شعاری وتنظیم نوکی جانب سے وزارتوں اور ڈویزنز میں 70ہزارخالی آسامیاں ختم کرنے، وفاقی حکومت کے اداروں کی تعداد 441سے کم کرکے324تک رکھنے کے حوالے سے ادارہ جاتی اصلاحات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ پچھلے دو سالوں میں وزارتوں اور اداروں کے اخراجات نہیں بڑھائے گئے۔کابینہ کو مزید بتایا گیا کہ 7اداروں کی ری سٹرکچرنگ کے حوالے سے اصلاحات پر مبنی سفارشات متعلقہ وزارتوں کوعمل درآمد کے لیے دے دی گئی ہیں۔ان اصلاحات پر عمل درآمد پر پیش رفت کامسلسل جائزہ لیا جارہا ہے۔کابینہ کو وزارتوں کی کارکردگی میں نمایاں بہتری اور ای فائلنگ کے حوالے سے اہداف کی تکمیل میں پیشرفت، اخراجات میں کمی، مونیٹائزیشن کے حوالے سے اصلاحات اور ڈویزنزکوپی ایس ڈی پی سکیمز کی مد میں فنڈز کی ریلیز کی حد میں اضافے پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ ان اصلاحات پر عمل درآمد اور متوقع اثرات کے حوالے سے مجوزہ روڈ میپ پر بھی اجلاس کو آگاہ کیا گیا۔وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی وسیپشل انیشیٹوکی جانب سے کابینہ کو جولائی تا دسمبر 2020ءمیں اقتصادی ومعاشی اعشاریوں میں نمایاں بہتری کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔شرکاءکو بتایا گیا کہ پچھلے 6ماہ کے دوران ایکسپورٹ میں کئی سالوں کی نسبت اضافہ دیکھا گیا جبکہ ترسیلات زر میں 2.8ارب ڈالرز کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔پچھلے سال کے مقابلے میں زرمبادلہ کے ذخائر میں 2بلین ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔صرف دسمبر کے مہینے میں ٹیکس محصولات میں 7.9فیصد اضافہ دیکھا گیا۔پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت اخراجات پچھلے سال سے 7.4فیصد زیادہ رہے۔ پچھلے 8سالوں کے دوران پہلے 6ماہ میں پی ایس ڈی پی فنڈز کا استعمال سب سے زیادہ ریکارڈ کیاگیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ محصولات اخراجات سے زیادہ رہے جبکہ زراعت کے شعبے میں چاول کی پیداوار میں 10فیصد اضافہ،گنے کی پیداوار 13فیصد اضافہ اور مکئی کی پیداوار میں 9فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔منیوفکچرنگ کے شعبے میں خوش آئند اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اس سال لارج سکیل منیوفکچرنگ 7.4فیصد بڑھی، صرف دسمبر کے مہینے میں لارج سکیل منیوفکچرنگ میں 14.5فیصد اضافہ ریکارڈ کیاگیا جو گذشتہ 12سالو ں میں سب سے زیادہ ہے۔افراط زر کے حوالے سے کابینہ کو بتایا گیا کہ گزشتہ سال افراط زر کی شرح اوسطاً11.1فیصد رہی جبکہ موجودہ سال کے چھ ماہ میں یہ شرح 8.6فیصد ہے۔صرف دسمبر کے مہینے میں افراط زر کی شرح 6.4فیصد رہی۔آئندہ مہینوں میں افرط زر کی شرح میں مزید کمی متوقع ہے۔ شرکا کو بتایا گیا کہ ایکسچینج ریٹ مستحکم ہے جبکہ اپریل 2018کے بعد سٹاک مارکیٹ بلند سطح پر ہے۔کابینہ نے نیشنل ڈیزاسٹررسک مینجمنٹ فنڈ کو وزارت برائے منصوبہ بندی ترقی واصلاحات اور سپیشل انیشیٹوکے زیر انتظام لانے اور ادارے کے مستقبل کے تنظیمی ڈھانچے کے حوالے سے تشکیل شدہ کابینہ کی کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دی۔