پی ٹی ایم کا پروپیگنڈا بے نقاب، حادثاتی واقعہ میں جاں بحق لڑکے کی موت کا الزام پاک فوج پر لگانے کی کوشش ناکام

شمالی وزیرستان:کچھ دن پہلے دہشتگرد گروپ “میر خاتم گروپ” کے سہولت کاروں پر چھاپہ پڑا۔ یہ وہ گروپ ہے جو نہ صرف پاک فوج کے خلاف آئی ای ڈیز پلانٹ کرتا ہے اور آرمی پر حملے کر تے ہیں بلکہ اس کے علاوہ بہت سے عام لوگوں کے خلاف ٹارگٹ کلنگ میں بھی ملوث ہے۔21 نومبر کو اس گروپ نے 3 لوگوں کو اغواء کیا جو ایف ڈبلیو او میں سیول لیبرز کے طور پر کام کرتی تھی، جنکا تعلق سرگودھا اور میانوالی پنجاب سے تھا اور کرم تنگی ڈیم پر کام کررہے تھے۔ اغوا کے بعد ٹیکنیکل ٹریکینگ کے ذریعے اسے ٹریس کیا جا رہا تھا تو اس ٹریسنگ کے دوران اینٹیلیجنس اداروں نے ایک بندہ جس کا نام “اسلام بادشاہ” تھا اور پی ٹی ایم کا ممبر تھا کا پتہ چلایا تو یہ بندہ “میر خاتم گروپ” کا سہولت کار نکلا۔جو ان اغوا کاروں کواس علاقےمیں ہرقسم کی مدد فراہم کررہا تھا۔ انٹیلی جنس ایجنسی کے کہنے پراس بندے کے خلاف اپریشن کیاگیا کیونکہ یہی بندہ تھا جو “میر خاتم” کا پتہ بتا سکتا تھا۔ایف سی کے اہلکاروں نے اس بندے کے گھر میں جانے کے لیے اس گاؤں کے مشران کوساتھ لے جانے کا کہا تو انہوں نے جانے سے انکار کر دیا اور کہا کہ یہ لوگ ٹھیک نہیں ہیں ہم ان لوگوں سے بات چیت بھی نہیں کرتے۔

ایف سی نے جا کر جیسے ہی گھر پر دستک دی تو گھر میں پہلے سے موجود اسلام بادشاہ اور میر خاتم کے ساتھیوں نے ایف سی کے جوانوں پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں دو ایف سی کے جوان شہیدجن میں سے ایک کا تعلق پاڑا چنار سےتھا اور دوسرا شبقدر کا رہنے والا تھا اور چار زخمی ہوگئے۔ ایف سی پر فائرنگ کرکے یہ لوگ بھاگنے میں کامیاب ہوگئے۔ اگلے دن دوبارہ آپریشن کیا اس میں پھر ایک جوان شہید ہو گیا اور ایک زخمی ہوگیا۔اسکے اگلے دن پھر ایک اور انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن ہوا تو یہ گھر اور یہ بندہ دوبارہ اُسمیں نکلے۔ اس گھر کے کلئرنس کے دوران آگ لگ گئی اور یہ کافی حد تک خراب ہوگیا تھا۔ اس گھر میں بارودی مواد موجود ہونے کی صورت میں سیکورٹی اداروں نے مقامی لوگوں کو دور رہنے کی بار بار تلقین کی اور اعلانات کئے گئے کہ اس جگہ سے دور رہے۔ گھر میں موجود دھماکہ خیز مواد کو ختم کرنے کیلئے جب اُسکو ڈسپوز کیا گیا تو اس دوران اُس دھماکے سے ایک پتھر اُڑا جو تماشائیوں میں موجود ایک 15 سالہ بچہ جسکا نام خاتم گل تھا۔ اُس کو سر پہ لگا جسکی وجہ سے اُسکی موت واقعہ ہوئی۔

اسکے بعد بچے کے خاندان سے پی ٹی ایم نے رابطہ کیا اور کہا کہ اس پر ہم دھرنا دینگے اور فوج پر ایف آئی آر کرینگے، چونکہ بچے کے گھر والوں کو اندازہ تھا کہ اسمیں فوج کا کوئی قصور نہیں اور یہ ایک حادثاتی واقعہ تھا تو اُنہوں نے پی ٹی ایم کو یہ معاملہ اپنی سیاست کیلئے استعمال کرنے سے منع کر دیا اور بچے کو فوج کی نگرانی میں خود اُسکو دفن کر دیا۔ آرمی اور لوکل مشران نے بچے کے خاندان سے اس واقعہ پر افسوس کیا اور تلافی بھی کی۔