پشاور: قبائلی اضلاع میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت سڑکوں کی تعمیر کے 114 منصوبوں پر کام جاری

پشاور: تیز رفتار ترقیاتی پروگرام کے تحت ضم شدہ اضلاع میں سڑکوں کی تعمیر کے 65 بڑے منصوبوں پر کام جاری ہے جن کیلئے موجودہ مالی سال کے بجٹ میں 17 ارب روپے سے زائد کی رقم مختص کی گئی ہے جبکہ سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت ان اضلاع میں سڑکوں کی تعمیر کے 114 منصوبوں پر کام جاری ہے جن کیلئے رواں مالی سال کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں چار ارب روپے سے زائد کی رقم مختص کی گئی ہے ۔سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت سڑکوں کے ان منصوبوں میں ضلع باجوڑ کے پانچ، مہمند کے چھ ، خیبر کے تیرہ ، کرم کے پانچ ،اورکزئی کے سات، شمالی وزیرستان کے آٹھ، جنوبی وزیرستان کے 33 منصوبوں کے علاوہ سب ڈویژن حسن خیل کے دو، درہ آدم خیل کا ایک، جنڈولہ کے تین، درازندہ کے آٹھ، وزیر ایر یا کے سات اور بھٹانی ایریا کے دو منصوبوں کے علاوہ دیگر منصوبے بھی شامل ہیں۔یہ بات وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت محکمہ تعمیرات و مواصلات کے ایک اجلاس میں بتائی گئی ۔ اجلاس میں صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام اور تیز رفتار ترقیاتی پروگرام کے تحت سڑکوں کی تعمیر و بحالی کے منصوبوں پر پیشرفت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ۔ وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے مواصلات و تعمیرات ریاض خان، سیکر ٹری مواصلات و تعمیرات اعجاز حسین انصاری، سیکر ٹری پی اینڈ ڈی عامر ترین، چیف انجینئر سی اینڈ ڈبلیو اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔محکمہ مواصلات و تعمیرات کے متعلقہ حکام کی طرف سے اجلاس کے شرکاء کو ضم شدہ اضلاع میں سڑکوں کی تعمیر کے نئے اور جاری منصوبوں کی تفصیل کے علاوہ ان منصوبوں پر عمل درآمد پر اب تک کی پیش رفت کے بارے میں تفصیلی بریفینگ دی گئی ۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے ضم اضلاع کی تیز رفتار ترقی کیلئے ان علاقوں میںرابطہ سڑکوں کی تعمیر کو سب سے اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مقدار اور معیار کو برقرار رکھتے ہوئے سڑکوں کی ان منصوبوں کی تکمیل صوبائی حکومت کی اہم ترجیحات کا حصہ ہے جس پر کسی صورت میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔اُنہوں نے کہاکہ قبائلی اضلاع میں جاری رابطہ سڑکوں کی تعمیر اور بحالی کے ان منصوبوں کی تکمیل سے نہ صرف ان علاقے کے لوگوں کو معیاری سفری سہولیات کی فراہمی ممکن ہو سکے گی بلکہ علاقے میں تجارتی سرگرمیوں کو بھی فروغ ملے گا اور لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے ۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ وہ محکموں اور حکام کی کسی بھی غلطی اور کوتاہی کو برداشت کرسکتے ہیں لیکن مالی بد عنوانی یا بے قاعدگی کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔سڑکوں کی تعمیر کے بعض منصوبوں میں نا قص تعمیراتی کام کی شکایت کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے محکمہ مواصلات و تعمیر ات کے حکام کو معاملے کی چھان بین کرنے اور شکایت درست ہونے کی صورت میں متعلقہ ایکسین اور سب انجینئرز کے خلاف کاروائی عمل میں لانے اور متعلقہ ٹھکیددار کو بلیک لسٹ کرنے کیلئے اقدامات اُٹھانے کی ہدایت کی ۔اگلے مالی سال کیلئے ضم اضلاع میں مواصلات کے شعبے میں ترقیاتی منصوبوں کی نشاندہی کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ سڑکوں کی تعمیر کے ایسے منصوبوں کو نئے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کیا جائے جن سے اُن علاقوں کی زیادہ سے زیادہ آبادی مستفید ہو سکے