امریکی دارالحکومت میں کرفیو نافذ، ٹرمپ کے حامیوں کا پارلیمان کی عمارت پر حملہ

واشنگٹن : امریکی صدرٹرمپ کے حامیوں نے بغاوت کردی،خانہ جنگی شروع،امریکی کانگریس پر قبضہ، پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کے دوران ٹرمپ کے حامی سکیورٹی حصارتوڑ کر ایوان میں جاگھسے ،مظاہرین سپیکر کی کرسی پر جابیٹھے ،پولیس نے ایوان پر دھاوا بولنے والوں کو منتشر کرنے کیلئے فائرنگ کردی ،صورتحال قابو سے باہر ہونے پرفوج طلب کر لی گئی ،واشنگٹن ڈی سی میں کرفیو نافذ کردیا گیا ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن کی الیکٹورل کالج میں فتح کی باقاعدہ تصدیق کیلئے کانگریس کے دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس نائب صدر مائیک پنس کی زیر صدارت جاری تھا کہ اس دوران صدرٹرمپ کے حامی سکیورٹی حصار توڑ کر ایوان میں جاگھسے ،مظاہرین نے سپیکر کی کرسی پر قبضہ کر لیا،پولیس کے روکنے پرمظاہرین نے پارلیمان کی عمارت کے شیشے توڑ ڈالے ،نائب صدر مائیک پنس اور دیگر ارکان نے بھاگ کر جان بچائی،پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ملتوی کر کے عمارت خالی کرالی گئی ،پولیس سے جھڑپوں پر سکیورٹی اہلکاروں نے مظاہرین پر شیلنگ اور فائرنگ کردی ۔ایوان سے ایک زخمی خاتون کو ہسپتال منتقل کیاگیا۔سپیکر نینسی پلوسی نے حالات بگڑنے پرفوج طلب کر لی، پینٹا گون نے ریاست ورجینیا سے نیشنل گارڈز کے دستے بھیج کرکیپیٹل ہل میں تعینات کردئیے ، پارلیمان کے گراؤنڈ فلور سے دھماکا خیز مواد برآمد ہوا جسے ناکارہ بنا دیا گیا،وفاقی اور ریاستی قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے واشنگٹن میں مختلف مقامات پر پائپ بموں کی رپورٹس پر کارروائیاں شروع کر دیں۔میئر مورئیل باؤزر نے واشنگٹن ڈی سی میں شام 6 بجے سے آج صبح 6 بجے تک کرفیو لگا دیا۔امریکی پارلیمان کی تاریخ میں 159سال بعدمظاہرین پارلیمان میں گھس گئے ۔نومنتخب امریکی صدر جوبائیڈن نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا یہ امریکی جمہوریت پر غیر معمولی حملہ ہے ،مظاہروں کا ڈرامہ امریکی عوام کی حقیقی نمائندگی نہیں ، آج امریکی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے ،موجودہ صورتحال دیکھ کر بہت دکھ ہوا ۔انہوں نے مزید کہاامریکی نمائندگان کو ہراساں کرنا کیسا احتجاج ہے ، صدر ٹرمپ نے اپنے ٹویٹ میں مظاہرین پر زور دیا کہ وہ پولیس اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو سپورٹ کریں،وہ ہمارے ملک کیساتھ کھڑے ہیں، پرامن رہیں، انہوں نے مظاہرین سے کہا کہ اب وہ گھر چلے جائیں،ڈیموکریٹ سینیٹر چک شومر نے نومنتخب صدر بائیڈن کی کامیابی کی توثیق پر ریپبلکن ارکان کے اعتراض کو بغاوت کی کوشش قرار دے دیا،انہوں نے صدارتی نتائج پر اعترا ض کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پرامن انتقال اقتدار کی تعریف دوسری کلا س کے طلبہ بھی کرتے ہیں، مگر کانگریس میں موجود بعض لوگ ایسا نہیں کرتے ۔ریپبلکن سینیٹر مچ میکونل نے کہامحض یکطرفہ الزامات کی بنیاد پر انتخابی نتائج مسترد کئے گئے تو پھر قوم کسی بھی الیکشن کو کبھی تسلیم نہیں کرے گی۔ ریاست جارجیا میں سینیٹ کی دونوں نشستوں پر بائیڈ ن کے امیدواروں نے مید ان مار لیا اس طرح ایوان بالا میں ڈیمو کریٹس کو برتری حاصل ہوگئی ،کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو اور یورپی یونین کے رہنمائوں نے واشنگٹن میں تشدد کے واقعات پر تشویش کا اظہا رکرتے ہوئے اس کی مذمت کی، برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے امریکی کانگریس میں شرمناک مناظر کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ دنیا بھر میں امریکا کی پہچان جمہوریت ہے ، اس لئے پرامن اقتدار کی منتقلی اس کیلئے بہت اہم ہے ،قبل ازیں صدر ٹرمپ کے حامیوں نے واشنگٹن میں ’’سیو امریکا ریلی ‘‘نکالی ،جس سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا ہم نہیں چاہتے کہ ہماری انتخابی کامیابی ڈیموکریٹس چوری کریں، انہوں نے کہا وہ 2020 کے صدارتی انتخاب کے نتائج کبھی تسلیم نہیں کریں گے ،نائب صدر پنس صحیح کام کریں اور صدارتی نتائج کی توثیق نہ کریں۔ یہ کام ہمیں ملک کے نامور آئینی وکلا کے ذریعے کرنا ہے ، ایسا کرنا ان کا حق ہے ، اگر مائیک پنس نے ایسا نہ کیا تو انہیں سخت مایوسی ہو گی۔ امریکی نائب صدر مائیک پنس نے یکطرفہ طور پر صدارتی نتائج رد کرنے کا صدر ٹرمپ کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہاکہ وہ حلف کی پاسداری کریں گے ۔