کریمہ بلوچ کی موت قتل ہے یا قدرتی؟ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ نے کوششیں تیز کردی

ٹورنٹو :گذشتہ روز معروف بلوچ سیاسی کارکن اور بلوچ طلبا تنظیم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی سابق چئیرپرسن کریمہ بلوچ کی لاش ٹورنٹو سے برآمد ہوئی تھی۔ پولیس کے مطابق کریمہ بلوچ کو آخری بار اتوار 20 دسمبر 2020 کو تقریبا دوپہر تین بجے دیکھا گیا تھا جس کے بعد وہ لاپتہ ہو گئی تھیں۔ ٹورنٹو پولیس نے سوشل میڈیا پر اس حوالے سے ایک پوسٹ بھی کی۔اور اب کریمہ بلوچ کی موت کے حوالے سے پولیس کا اہم بیان سامنے آیا ہے ۔ٹورنٹو پولیس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ اس قتل کے کیس کے اندر کوئی مشکوک سرگرمی سامنے نہیں آئی۔مگر دوسری جانب پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ کریمہ بلوچ کی موت کی وجہ ظاہر نہیں کی جا سکتی۔جبکہ کریمہ بلوچ کی اچانک موت کے بعد ساؤتھ ایشیا کے معروف بین الاقوامی تجزیہ نگار مائکل بورس نے اپنی ایک ٹویٹ میں انکشاف کیا تھا کہ ای یو ڈس انفو لیب کی رپورٹ کے بعد بھارتی خفیہ ایجنسی’’ را ‘‘ پوری دنیا میں اپنے ایجنٹوں کو مارہی ہیں،ان ایجنٹوں میں کریمہ بلوچ بھی شامل ہیں۔واضح رہے کہ کینڈا میں بھارت کا اثر رسوخ ہے اور بھارت کے خفیہ ایجنسی را نے کریمہ بلوچ کو مارکر ان کے قتل کو قدرتی موت قرار دینے کیلئے کوششیں تیز کردی ہے۔