افغان حکومت کادعویٰ مسترد

کابل:افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے افغان حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات سے متعلق خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہےکہ غیر ملکی افواج کے انخلا کے اعلان کے بعد ہی انٹرا افغان مذاکرات کا آغازہوگا، اس سلسلےمیں امریکی نمائندہ زلمے خلیل زاد نے بھی کہاہےکہ جب ʼہمارے اپنے معاہدے کسی نتیجے پر پہنچ جائیں گے تو’’ ʼانٹرا افغان‘‘ مذاکرات کا ایک اور دور ہوگا، اس میں طالبان اور سینئر حکومتی عہدیداروں، اہم سیاسی جماعتوں کے نمائندوں، سول سوسائٹی اور خواتین پر مشتمل قومی مذاکراتی ٹیم شامل ہوگی۔ادھرافغان صدر اشرف غنی نے الیکشن مہم کا آغاز کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہےکہ امن قریب ہے، جلد مذاکرات ہونگے۔دوسری جانب افغان طالبان کے ایک وفد نے انڈونیشیا کا دورہ کرکے نائب صدر و وزیر خارجہ سے ملاقاتیں کی جس میں افغان امن عمل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیاگیا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روزافغانستان کے وزیر برائے امن عبدالسلام رحیمی نے آئندہ 2ہفتوں میں طالبان اور افغان حکومت کے براہ راست مذاکرات کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھاکہ افغان حکومت کا 15 رکنی وفد طالبان سے یورپ میںکہیں ملاقات کرے گاجس کے بعد طالبان کے سینئر عہدیدار کی جانب سے وزیر کے بیان کو مسترد کردیا گیا، دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ انٹرا افغان مذاکرات کا آغاز صرف اس وقت ہوگا جب غیر ملکی افواج کے انخلا کا اعلان کیا جائے گا۔ادھر امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان امن عمل زلمے خلیل زاد، جو اس وقت کابل کے دورے پر ہیں، نے ٹوئٹ میں کہا کہ جب ʼہمارے اپنے معاہدے کسی نتیجے پر پہنچ جائیں گے تو’’ ʼانٹرا افغان‘‘ مذاکرات کا ایک اور دور شروع ہوگا، طالبان کے ساتھ مذاکرات میں قومی مذاکراتی ٹیم میں ʼسینئر حکومتی عہدیداروں، اہم سیاسی جماعتوں کے نمائندے، سول سوسائٹی کے ارکان اور خواتین شامل ہوں گی۔