اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں، ترجمان دفتر خارجہ

اسلام آباد:ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے ایک بار پھر اسرائیل سے متعلق قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں،پاکستان کے مسئلہ فلسطین کے حل سے متعلق اپنے اصولی موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی،سی پیک میں مزید توسیع کیلئے چین سے رابطے میں ہیں،پاکستان پر امن اور مستحکم افغانستان کیلئے کردار ادا کرتا رہے گا۔ ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان نے ایک بار پھر اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق قیاس آرائیوں کو مسترد کیا اور کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوئی تجویز زیر نہیں،پاکستان مسئلہ فلسطین کے حل سے متعلق اپنے اصولی موقف پر قائم ہے۔اسرائیل کے حوالے سے پاکستان کی پالیسی بہت واضح ہے،مسئلہ فلسطین کے حوالے سے پاکستان اپنے اصولی موقف پر قائم ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے واضح کر دیا ہے کہ فلسطینی عوام کو قابل قبول حل تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے۔ افغانستان سے متعلق ترجمان نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کا حالیہ دورہ افغانستان اہمیت کا حامل تھا،پاکستان پر امن اور مستحکم افغانستان کیلئے کردار ادا کرتا رہے گا،پر امن افغانستان ہمارے اور پورے خطے کے مفاد میں ہے۔کشمیر کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں پانچ اگست 2019 کے بھارتی غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے بعد فوجی محاصرے کے 479 دن مکمل گئے جبکہ بھارتی سپریم کورٹ نے بھی مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن کو غیر آئینی قرار دیا ہے۔کوڈ 19 وبا کے باوجود کشمیریوں کو طبی اور بنیادی ضروریات زندگی تک رسائی سے محروم کر دیا گیا ہے جبکہ بھارتی فوج نے ظلم۔کی انتہا کرتے ہوئے ماہ نومبر میں مزید 14 بے گناہ کشمیریوں کو شہید کر دیا ہے۔ترجمان نے کہا کہ بھارت مظالم۔کے ذریعے کشمیر یوں کے جذبہ حریت کو دبا نہیں سکتا۔بھارت مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کی مہم چلا رہا ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی عالمی اداروں نے بھی تصدیق کی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت پاکستان پر الزامات لگا کر مسئلہ کشمیر سے عالمی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے صدر اور سیکرٹری جنرل کو ایک اور خط لکھ دیا ہے جس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم،غیر قانونی اقدامات اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا گیا ہے۔ترجمان نے کہا کہ بھارت پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کیلئے کالعدم تنظیموں کی فنڈنگ کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھارتی ریاستی دہشت گردی کے ثبوت ڈوزیئر کی شکل میں پیش کئے ہیں ۔ترجمان نے بھارتی ریاست بہار میں ایک مسلمان لڑکی کو زندہ جلانے کی مذمّت کی اور کہا کہ آر ایس ایس اور ہندوتوا کے نظریات سے بھارت میں اقلیتوں کو خطرات لاحق ہیں۔ترجمان نے کی بھارت کی جانب سے مسلسل جنگ بندی کی بلا اشتعال خلاف ورزیاں علاقائی امن و سلامتی کے خطرہ ہیں۔سی پیک سے متعلق اس یک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ ایک پیک کیخلاف ایک منظم پروپیگنڈا مشین فعال ہے اور سی پیک کیخلاف بے بنیاد اور غلط علامات پھیلائی جارہی ہیں ،تاہم کووڈ 19 وبائی چیلنج کے باوجود سی پیک منصوبوں کی جلد تکمیل کیلئے کام تیزی سے جاری ہے۔ترجمان نے کہا کہ۔ہم۔ سی پیک منصوبوں میں مزید توسیع کیلئے چین سے رابطہ میں ہیں۔ترجمان نے ایک سوال کا جواب دینے ہوئے کہا کہ متحدہ عرب امارات میں انفرادی واقعات کو کسی ملک کے شہریوں سے جوڑنا مناسب نہیں۔ایک سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے اور خطے میں امن ، استحکام اور خوشحالی کے حصول کے لئے شراکت جاری رکھنے کے لئے نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ سٹرکچرل ڈائیلاگ کی بحالی کا بھی خیرمقدم کرے گا۔ترجمان نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ نئی امریکی انتظامیہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا بھی نوٹس لے گی اور بھارت کو دیرینہ مسئلہ حل کرنے کے لئے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کو یقینی بنانے پر مجبور کرے گی۔