ماضی میں جو مہنگے معاہدے کیےگئے اسکے گرداب سے باہر نہیں نکل سکے، شبلی فراز

اسلام آباد:وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ ماضی میں توانائی کے شعبے میں مہنگے معاہدوں ، ترسیل اور ٹرانسمیشن پر کام نہ کرنے اور قابل تجدید توانائی کو متعارف کرانے میں رکاوٹوں کے باعث ملک کے مجموعی گردشی قرضوں میں اضافہ ہوا ہے ، موجودہ حکومت کامیاب حکمت عملی سے بجلی گھروں میں استعمال ہونے والا 23فیصد فرنس آئل 3 فیصد پر لے آئی ہے ، جمہوری حکومت ہوتے ہوئے عوام کو جوابدہ ہیں ،موسم گرما اور سرما میں بجلی کی طلب میں بہت بڑا فرق ہوتا ہے لیکن حکومت کو پیدواری اخراجات ادا کرنا پڑتے ہیں ۔وہ معاون خصوصی پیٹرولیم ندیم بابر کے ہمراہ پی آئی ڈی میں میڈیا کو بریفنگ دے رہے تھے ۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سیینٹر شبلی فراز نے کہا کہ حکومتی اقدامات عوام تک پہنچانا ہمارا ولین ذمہ داری ہے ، ہر ایشو جو کسی بھی فورم پر اٹھایا گیا ہو اس سے متعلق حقائق عوام تک پہنچانے ہیں ۔گردشی قرضے ، ماضی میں جو مہنگے معاہدے کیےگئے اسکے گرداب سے باہر نہیں نکل سکے ، بین الاقوامی معاہدوں میں تبدیلی نہیں کی جاسکتی لیکن حکومت نے آئی پی پیز سے بات کی ہے ، ماضی کی حکومتیں سیاسی مقاصد کے لئے ٹیرف میں اضافہ نہیں کرتی رہیں یہ بھی وجہ گردشی قرضے بڑھنے کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گردشی قرضے وراثت میں ملے ہیں ، بجلی گھروں میں فرنس آئل کے استعمال کو ہم 23فیصد سے کم کر کے 3 فیصد پر لے آئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ قابل تجدید توانائی کو متعارف کرانے میں رکاوٹیں ڈالی گئیں ، ماضی میں ترسیل اور ٹرانسمیشن پر کام نہیں کیا گیا بلکہ صرف پیداوار پر کام کیا گیا ،ہمارے پاس اب پیدوارا زیادہ ہے جبکہ ترسیل ہمارے لئے چیلنج بنی ہوئی ہے ۔