مکمل لاک ڈاؤن نہیں ہوگا، دیہاڑی دار طبقے کو بیروزگار نہیں کرسکتے، وزیراعظم عمران خان

لاہور:وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں فیکٹریاں اور روزگار کے مواقع بند نہیں کریں گے اور یورپ اور انگلینڈ کی طرح مکمل لاک ڈاؤن بھی نہیں ہوگا۔لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا دنیا میں سمجھا جاتا ہے کہ بھارت میں معیشت سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے لیکن ہمیں اللہ نے اچھے انداز میں اس سے نکالا، اگر دیگر ممالک سے موازنہ کریں تو ہماری اموات بھی نیچے ہیں اور برصغیر میں ہماری معیشت سب سے زیادہ تیزی سے بحال ہوئی۔انہوں نے کہا مجھے خطرہ ہے کہ جس تیزی سے کیسز بڑھ رہے ہیں ،اگر قوم نے مل کر صحیح معنوں میں احتیاط نہ کی اور ہم نے بحیثیت قوم مقابلہ نہ کیا تو ہمارے ہسپتالوں میں دباؤ کے علاوہ معاشی حالات بھی بگڑ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا پہلے کورونا کیسز سے نمٹنے میں کامیاب ہوئے تھے تو اس کی بڑی وجہ یہی تھی کہ قوم نے مل کر حکومت کا ساتھ دیا تھا، ہم نے جو کہا قوم اس پر چلی، ہم واحد ملک ہیں جس نے رمضان میں مساجد بند نہیں کیں، حالانکہ سارے مسلم ممالک میں مساجد بند کی گئی تھیں۔عمران خان نے کہا ہم کامیاب اس لئے ہوئے علما نے حکومت کے ساتھ مل کر پورا تعاون کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ میں اب بھی اپنے علما اور معاشرے میں جو بھی بڑے ہیں، ان سے اپیل کرتا ہوں کہ ایک چیلنج سامنے ہے ،ایک مرتبہ اللہ نے کرم کیا تھا تو اب ہم اس کا شکر اس طرح ادا کریں سب مل کر ذمہ داری ادا کریں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے اپنی فیکٹریاں اور روزگار کے مواقع بند نہیں کریں گے ، اس وقت یورپ اور انگلینڈ میں مکمل لاک ڈاؤن کیا ہے لیکن ہم وہ نہیں کریں گے کیونکہ ہم اپنے دہاڑی دار طبقے کو بے روزگار نہیں کرسکتے ، کورونا سے بچاتے بچاتے اپنے لوگوں کو بھوک سے نہیں مار سکتے ۔انہوں نے کہا جو فیکٹریاں چلارہے ہیں، شاپنگ مالز اور دکان چلا رہے ، ان سب سے کہوں گا کہ ایس اوپیز پر عمل کریں۔اپوزیشن کے جلسوں کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال پر انہوں نے کہا پچھلے 24 گھنٹے میں 50 سے زائد اموات ہوئی ہیں اور دو ہفتوں میں 6 سے 50 تک پہنچ گئی ہیں، اگر احتیاط نہیں کی تو یہ اسی طرح بڑھتی جائیں گی، اس لئے ہمیں ایسی کوئی بھی چیز نہیں کرنی چاہئے جہاں لوگ جمع ہوں۔وزیراعظم نے کہا ہمیں پتا ہے جب لوگ جمع ہوتے ہیں اور قریبی رابطہ کرتے ہیں تو کورونا تیزی سے پھیلتا ہے ، اس لئے پہلے بھی اپیل کی تھی اور اپنا جلسہ ختم کیا تھا، ہم نے فیصلہ کیا تھا جب تک اس پر قابو نہیں پاتے ،اس وقت تک کوئی عوامی جلسہ نہیں کریں گے ، اسلام آباد ہائی کورٹ کے بھی احکامات ہیں۔اپوزیشن کو مخاطب کر کے انہوں نے کہا یہ لوگوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں، جلسے جلوس سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ کسی کو کوئی این آر او نہیں ملنے والا، جتنے مرضی جلسے اور جلوس کریں لیکن لوگوں کی جانیں خطرے میں ڈال رہے ہیں ،اس لئے ہم بالکل اس کی اجازت نہیں دیں گے ۔خلیجی ممالک میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کی پالیسی پر سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مؤقف کو دنیا میں آج جتنا تسلیم کیا جاتا ہے ، پہلے کبھی نہیں تھا، افغانستان میں طالبان اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کے لئے کام کیا اور دنیا میں مثبت کردار کو سراہا گیا۔انہوں نے کہا ہمارے ترکی، ایران، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے اچھے تعلقات ہیں اور اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لئے کوئی دباؤ نہیں اور ہمارے پاس قائد اعظم کے فرمودات موجود ہیں۔انہوں نے کہا ہماری سب سے بڑی کامیابی خارجہ پالیسی ہے ۔عمران خان نے کہا قبضہ مافیا نے اربوں روپے کی سرکاری زمینوں پر پلازے بنائے ہیں، جس میں سیاست دان بھی ہیں اور ہم ان کے پیچھے جا رہے ہیں اور بہت بڑی کارروائی ہونے والی ہے ، ابھی شروع ہوچکی ہے لیکن یہ 5 فیصد ہے ۔مہنگائی سے متعلق انہوں نے کہا ہمیں فوڈ سکیورٹی کی طرف سے تخمینہ کم دیا اور گندم درآمد کرنے میں تاخیر ہوئی لیکن پاکستان ہر طرف معاشی لحاظ سے درست ہے ، پاکستانی جو کچھ کہہ رہے ہیں اس کو چھوڑیں ،پوری دنیا کہہ رہی ہے کہ پاکستان درست سمت پر ہے ۔