بلوچستان: پی ٹی ایم کے کارکنوں میں چمن جلسے پر اختلافات کھل کر سامنے آگئے

پختون تحفظ موومنٹ نے بلوچستان کے علاقے چمن میں ایک احتجاجی ریلی کا اعلان کیا تھااور پی ٹی ایم رہنما منظور پشتین نے باقاعد ہ طور پر ایک ویڈیو بیان جاری کیا جس میں پی ٹی ایم کے کارکنوں کو شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔ محب وطن پشتونوں نے پاکستان کے دیگر اضلاع کی طرح بلوچستان میں پی ٹی ایم کو بھی مکمل طور پر مسترد کردیا گیا ہے اور اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ پختون تحفظ موومنٹ کے قائدین ریاست پاکستان کو توڑنے پر تلے ہو ئے ہیں اور ملکی سیکورٹی اداروں پر تنقید کرنے سے باز نہیں آتے۔چمن بارڈر پاکستان اور افغانستان کے مابین ایک تجارتی بارڈر ہے اور بہت سے غریب بے روزگار پشتون روزگار کے حصول کے لئے اس علاقے میں آئے روز موجود رہتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ بلا وجہ ایسے علاقوں میں کوئی احتجاج یا ریلیاں مقامی لوگوں کے مفاد میں نہیں ہیں۔اگرچہ پی ٹی ایم اپنے مقاصد کے لئے چمن میں جلسے کے اعلان کیا تو مقامی لوگوں نے مذمت کی تو دوسری طرف پی ٹی ایم کے کارکنوں نے بھی جلسے کی مخالفت کرتے ہو ئے کہا کہ مقامی لوگ پرامن طریقے سے رزق حلال کمارہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر اپنے ایک پیغام میں پی ٹی ایم رکن حاجی رحمت اللہ نے لکھا ہے کہ پاک افغانستان سرحد پر احتجاج یا ریلیوں کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہاں پر روزگار جاری ہیں اور پشتون خوش ہیں ،وہ لکھتے ہیں کہ ہر روز بیس ہزار سے زیادہ افراد افغانستان جاتے ہیں اور شام کو چمن واپس آجاتے ہیں جو معاش کا ایک اہم ذریعہ ہے۔حاجی رحمت اللہ نے تمام جماعتوں کے تاجروں اور لغاری اتحاد کے قائدین سے اپیل کی کہ وہ سرحد کو متنازعہ نہ بنائے اور مقامی تاجروں سے روزگار کا حق نہ چھینا جائےکیونکہ اس وقت ان کو کوئی پریشانی نہیں ہے اور اگر ضرورت پیش آئے تو مشترکہ طور پر اپنی آواز بلند کریں گے۔پی ٹی ایم کے ایک اور سرگرم رکن نقیب اللہ الیاس نے لکھا ہے کہ چمن اور بولدک کے مقام پر روزگار جاری ہیں ، انہوں نے کہا کہ کچھ مفاد پرست عناصر اپنے مقاصد کے حصول کیلئے مقامی لوگوں سے ان کا روزگار چھینے پرتلے ہو ئے ہیں،انہوں نے لکھا ہے کہ منظور پشتین یہاں آئے تھے اور ہم سے حال پوچھا بس یہ کافی ہے، ہم کسی کے جھوٹے باتوں پر یقین نہیں رکھتے اور منظور پشتین اپنے جلسے بند کریں اور ہمیں اپنے حال پر چھوڑ دئے کیونکہ ہمیں کوئی پریشانی نہیں ہے۔