محسن داوڑ الجھن کا شکار ؟ سیاست یا پی ٹی ایم میں کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا

تحریر:عبداللہ جان صابر ۔۔۔۔۔
قومی اسمبلی کے رکن محسن داوڑ نے آج ٹوئیٹر پیغام میں کہا کہ وہ پی ٹی ایم کور کمیٹی کے ممبر ہیں اور پی ٹی ایم کوئی سیاسی جماعت نہیں ہے ،وہ کبھی سیاست نہیں کرتے ہیں۔محسن داوڑ نے لکھا ہے کہ پی ڈی ایم اجلاس میں ذاتی حیثیت سے شرکت کی۔محسن داوڑ کے ٹویٹر پیغامات میں الجھن ہے جوانکیسوچ کی عکاسی کرتے ہیں کیونکہ جب محسن داوڑ عوامی نیشنل پارٹی کے یوتھ لیڈر تھے تو وہ اپنی ترقی کی راہیں تلاش کرنے کی کوشش کر رہے تھے جو مختصر اور آسان تھے۔

پختون تحفظ موومنٹ سامنے آئی اور محسن داوڑ کا خواب پورا ہوا۔پی ٹی ایم ممبر محسن داوڑ نے اپنی سرگرمیاں پی ٹی ایم کی چھتری تلے شروع کیں اور پختون تحفظ موومنٹ کی ہر سرگرمی میں حصہ لیا۔ مطلب پرست محسن داوڑ نے پی ٹی ایم کی مقبولیت سے فائدہ اٹھا کر پی ٹی ایم پلیٹ فارم سے الیکشن لڑا اور قومی اسمبلی کے رکن منتحب ہوگئے،محسن داوڑ اس وقت پاکستان کی قومی اسمبلی کے ممبر ہیں اور انہوں نے قانون کے نفاذ کے لئے متعدد بل اسمبلی میں جمع کروائے ہیں ، جس سے ثابت ہے کہ محسن داور پارلیمنٹ کے ایک مضبوط رکن ہے اور پاکستان کے آئین اور قانون کے مطابق پارلمینٹ سےبطور ممبر تنخواہ بھی وصول کرتا ہے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل پختون تحفظ موومنٹ کے رہنما منظور پشتین کی زیرصدارت کور کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ ہوا تھا کہ جو بھی سیاست میں شامل یا پاکستان کی سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لے گا تو اس کا پی ٹی ایم سے کوئی واسطہ نہیں ہوگا، منظور پشتین نے سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں لکھا تھا کہ محسن داوڑ کا پی ٹی ایم سے کوئی تعلق نہیں ،منظور پشتین کی سربراہی میں پی ٹی ایم کے نئے آئین میں واضح لکھا گیا ہے کہ پی ٹی ایم کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے،اگر ایسا ہے تو ، محسن داور سیاست میں کیسے آئے؟ اور کیسے قومی اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے؟

اگر محسن داوڑ یہ کہتے ہیں کہ وہ پی ٹی ایم کور کمیٹی کے ممبر ہیں ، تو منظور پشتین بار بار کہہ چکے ہیں کہ ہمارا کوئی بھی ممبر سیاست نہیں کرسکتا،لیکن محسن داوڑ کی کامیابی کے پیچھے پی ٹی ایم تحریک ہے۔محسن داوڑ کو یا پی ٹی ایم سے ناطہ تھوڑنا چاہیئے کیونکہ پی ٹی ایم سیاست نہیں کر تا اور یا سیاست کو خیر باد کہہ کر قومی اسمبلی کی نشست سے مستعفی ہوکر اپنی تحریک کو کامیاب بنائیں لیکن وہ ان دونوں کو جاری رکھنا چاہتا ہے کیونکہ وہ دونوں اطراف سے اپنے مفاد کےفوائد حاصل کررہے ہیں۔محسن داوڑ خود کو سیاسی میدان میں رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ انہیں پی ٹی ایم میں اپنا روشن مستقبل نظر نہیں آرہا ہے اور اسی وجہ سے ان کا پی ٹی ایم رہنما منظور پشتین سے کئی بار اختلافات بھی ہوا ہے۔وہ اس بار بھی پی ٹی ایم کیوں نہیں چھوڑ سکتا کیونکہ ان کو اپنا مستقبل تاریک نظر آتا ہے،اگر آپ محسن داوڑ کے ماضی کو دیکھیں تو ان کے ٹویٹر پیغامات اس بات کا ثبوت ہیں ،محسن داوڑ نے ماضی میں جن باتوں سے اتفاق کیا تھا آج وہ پی ٹی ایم کے جلسوں میں ان باتوں کی مخالفت کرنے میں مصروف عمل ہیں،جب وزیرستان میں ڈرون حملے ہورہے تھے تو محسن داوڑ نے بار بار ٹویٹ کیا کہ ڈرون حملوں سے ہی دہشت گردی کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔

انہوں نے لکھا ہے کہ قبائلی علاقوں میں ہونے والے تمام ڈرون حملوں میں دہشت گردوں کو نشانہ بنایا گیا ہے ،ان حملوں میں ایک بھی بے گناہ قبا ئل نہیں مرا۔محسن داوڑ نے اپنی ایک اور ٹویٹ میں مطالبہ بھی کیا تھاکہ پاک فوج کے سربراہ راحیل شریف کو ایوارڈ دیا جائے کیونکہ انہوں نے دہشت گردوں کو شکست دی تھی۔مختصر یہ کہ ، محسن داوڑ ایک سیاسی مداری ہے جو اپنے مفاد کے لئے قوم ، مٹی اور اپنے قائدین کا نام استعمال کرتا ہے اور اگر ضرورت ہو تو ملک دشمن کاساتھ دیکر آگے بڑھنے کا ایک لمحہ بھی ضائع نہیں کرتا جس سے وہ فائدہ اٹھا سکے۔