بھارت میں 20 کروڑ مسلمانوں کی نسل کشی کا خطرہ

نئی دہلی : بھارت میں 20 کروڑ مسلمانوں کی نسل کشی کے خدشات کا اظہار کردیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق امریکی شہر واشنگٹن میں بین الاقوامی ماہرین پر مشتمل پینل نے نسل کشی اور بھارتی مسلمانوں کے 10 مراحل کے موضوع پر ایک مباحثے کا اہتمام کیا گیا ، جس کا اہتمام بھارت امریکی مسلم کونسل کی طرف سے کیا گیا ، اس مباحثے میں ماہرین نے اتفاق کیا کہ بھارتی حکومت کی نگرانی میں وہاں رہائش پذیر مسلمانوں کی نسل کشی کے خدشات ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اس موقع پر جینوسائیڈ واچ کے سربراہ ڈاکٹر گریگری سٹینٹن کا کہنا تھا کہ بھارت میں مسلمانوں کی مسلسل نسل کشی کی جا رہی ہے ، جہاں کشمیراورآسام میں مسلمانوں پرظلم قتل عام سے پہلے کا مرحلہ تھا جس کے بعد سے بھی بھارت میں انسانیت کے خلاف بہت سے منظم جرائم کا سلسلہ تاحال جاری ہے ، بابری مسجد کوگرانا اورمندرتعمیر کرنا بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ، جب کہ نئی دہلی میں ہونے والے فسادات میں پولیس نے بھی سینکڑوں افراد کو حراست میں لیا ، پولیس کی طرف سے حراست میں لیے گئےافراد پر ان کے خلاف تشدد کا الزام لگایا گیا ، مسلمانوں پر ظلم ان کی معاشی صورتحال کو بدترکر رہی ہے۔
مباحثے مین شریک ماہرانسانی حقوق ڈاکٹر الیاس کے مطابق ہندوستان میں گائے کا گوشت فروخت کرنے کے جھوٹےالزامات لگانے کے بعد بھی مسلمانوں پر ہجوم کی طرف سے تشدد کیا گیا ، بڑی جمہوریت ہونے کا دعویداراپنی آبادی کو دبا رہا ہے ، جن کی بنیاد پر بھارت مسلمانوں کے انسانی اورآئینی حقوق سےا نکار کر رہا ہے۔ اس موقع پر ماہرانسانی حقوق ٹینارمریز نے کہا کہ بھارت میں صورتحال اب بھی انتہائی سنگین ہے ، بھارت میں بسنے والے مسلمان مستقل خوف اورعدم تحفظ کا شکار ہیں ، مسلمانوں پرظلم سے سماجی اوراقتصادی حالت خراب ہو رہی ہے۔