خواتین کی شمولیت کے بغیر کوئی بھی جدوجہد کامیابی نہیں ہو سکتی ، ثمینہ عارف علوی

اسلام آباد:صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی اہلیہ بیگم ثمینہ عارف علوی نے سول سوسائٹی اور حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دور دراز اور پسماندہ علاقوں کی خواتین کو مقامی دستکاریوں کی مفت پیشہ وارانہ تربیت، مفت صحت، کونسلنگ اور ان کے بچوں کی تعلیم کو یقینی بنایا جائے، انٹرنیٹ اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کے موجودہ دور میں ہم خواتین کو آن لائن کلاسز کے ذریعے تعلیم و تربیت دے سکتے ہیں، خواتین فاصلاتی تعلیم کے پروگراموں اور آن لائن ایجوکیشن پلیٹ فارم کے ذریعے نمایاں مہارتیں حاصل کر سکتی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بہبود ایسوسی ایشن کی جانب سے دستکاریوں کی منعقدہ نمائش سے متعلق ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس نمائش سے خواتین کی سوئی سے بنی دستکاریوں کو فروغ ملے گا، اس سے نہ صرف ملک کی ثقافت کو فروغ ملے گا بلکہ پاکستانی خواتین کی مہارتوں اور صلاحیتوں کو بھی سامنے لانے کا موقع ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے خواتین کو مالی طور پر بااختیار بنانے اور کئی سال سے اس ہنر کو زندہ رکھنے والی خواتین کی خدمات کو اجاگر کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ خواتین ہماری آبادی کا 50 فیصد حصہ ہیں، کوئی بھی قوم خواتین کو قومی دھارے میں شامل کئے بغیر ترقی نہیں کر سکتی، بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ بھی خواتین کو بااختیار بنانے کے حامی تھے، انہیں یقین تھا کہ خواتین کی شمولیت کے بغیر کوئی بھی جدوجہد کامیابی نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں تلوار اور قلم دو طاقتور چیزیں ہیں تاہم خواتین ان دونوں میں سے زیادہ مضبوط ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناحؒ کے افکار کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں اپنی خواتین کی تعلیم، صحت اور پیشہ وارانہ تربیت پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے کیونکہ ایک خاتون مستقبل کی نسل کو سنوارتی ہے، معاشرے میں مزید تعمیری کردار ادا کرنے اور آگے بڑھنے کیلئے ان کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔ بیگم ثمینہ علوی نے کہا کہ پاکستان میں خواتین کی شرح خواندگی بہت کم ہے، لیبر فورس میں خواتین کی شمولیت 25 فیصد ہے، ہمیں خواتین کی معاشی سرگرمیوں میں شراکت کیلئے حوصلہ افزائی کرنی چاہئے، اس سے نہ صرف پسے ہوئے طبقات کی خواتین کیلئے ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے بلکہ پاکستان کے ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کے موجودہ دور میں ہم خواتین کو آن لائن کلاسز کے ذریعے تعلیم و تربیت دے سکتے ہیں، خواتین فاصلاتی تعلیم کے پروگراموں اور آن لائن ایجوکیشن پلیٹ فارم کے ذریعے نمایاں مہارتیں حاصل کر سکتی ہیں، ہمیں اپنی خواتین کو انٹرنیٹ فراہم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے خاندان اور ملک کی بہتری کیلئے اپنے ہنر میں اضافہ کر سکیں، ہمیں خواتین بالخصوص دور دراز علاقوں کی خواتین کو تعلیم کیلئے جدید طریقوں پر کام کرنا چاہئے، یہ واحد طریقہ ہے کہ ہم مربوط کوششوں کے ذریعے ملک سے غربت کا خاتمہ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نجی شعبہ خواتین کیلئے ملازمتوں کے مواقع میں اضافہ کرے اور نہ صرف سرکاری اداروں بلکہ نجی اداروں میں بھی خواتین کیلئے ملازمت کے کوٹہ پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے سول سوسائٹی اور حکومت پر زور دیا کہ وہ دور دراز اور پسماندہ علاقوں کی خواتین کو مقامی دستکاریوں کی مفت پیشہ وارانہ تربیت، مفت صحت، کونسلنگ اور ان کے بچوں کی تعلیم کو یقینی بنائے۔ انہوں نے کہا کہ بہبود ایسوسی ایشن نے گذشتہ 50 سال کے دوران پسماندہ اور دوردراز علاقوں میں ہزاروں خواتین کو ملازمتیں فراہم کی ہیں جو قابل تعریف اقدام ہے۔