صوبائی وزیر تیمور جھگڑا نے سینٹرل جیل پشاور میں نئے میڈیکل وارڈ کا افتتاح کر دیا

پشاور:خیبرپختونخوا کے وزیر صحت و خزانہ تیمور سلیم خان جھگڑا اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے جیل خانہ جات تاج محمد ترند نے سینٹرل جیل پشاور میں نئے میڈیکل وارڈ کا افتتاح کیا۔ نئے میڈیکل وارڈ میں بیک وقت 30 کے قریب قیدی مریضوں کے علاج معالجے کی گنجائش موجود ہے۔ اس موقع پر میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے صوبائی وزیر صحت و خزانہ کا کہنا تھا کہ نئے ہسپتال بنانے کی بجائے صوبے میں پہلے سے موجود تمام صحت مراکز کو اپنی پوری استعداد کے ساتھ فعال بنا رہے ہیں۔اس سلسلے میں صوبائی دارالحکومت پشاور سے پائلٹ پراجیکٹ شروع کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سردی کے موسم میں کورونا کی دوسری لہر میں تیزی دیکھنے میں آ رہی ہے جس میں ہم سب کو ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے احتیاط کرنا ہوگی۔عوام ماسک کا استعمال یقینی بنائیں اور احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ ایک سوال کے جواب میں تیمور جھگڑا کا کہنا تھا کہ صوبے میں تعلیمی ادارے بند کرنے کے حوالے سے ابھی کوئی مشاورت نہیں ہوئی۔کورونا سے متعلق کسی بھی فیصلے سے عوام کو فوری آگاہ کریں گے۔ عوام کسی بھی قسم کی افواہوں پر یقین نہ کریں۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت کورونا کے خلاف اقدامات اٹھا رہی ہے اور اس حوالے سے ہماری تیاری مکمل ہے۔ اس وباء کے خلاف اقدامات کے لیے خطیر فنڈز مختص ہیں اور صوبائی حکومت اپنے عوام کی حفاظت کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائیگی۔تیمور جھگڑا نے امید ظاہر کی کہ عوام کے تعاون سے ہمیں مکمل لاک ڈاؤن کی طرف نہیں جانا پڑے گا اور میڈیا عوام میں آگہی پھیلانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے گا۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ کورونا کی پہلی لہر کے کم ہوتے ہی رواں سال جون کے بعد معیشت میں بہتری آئی ہے۔ بھارت کے مقابلے میں ہماری معیشت پر کورونا کے زیادہ برے اثرات نہیں پڑے۔ وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے جیل خانہ جات تاج محمد ترند کا اس موقع پر کہنا تھا کہ سینٹرل جیل پشاور میں ذہنی و جسمانی معذور اور منشیات کے عادی قیدیوں کے لیے بھی وارڈز بنا رہے ہیں جبکہ ٹراما سنٹر کا منصوبہ بھی زیر غور ہے۔انہوں نے کہا کہ 1894 میں بنایا جانے والے جیل ایکٹ میں ترمیم کر کے اسے موجودہ حالات سے ہم آہنگ کر رہے ہیں۔ جیلوں پر حملے یا دراندازی کی صورت میں وہاں فورس کو موثر جوابی کارروائی کی اجازت دینے کے لیے قانون سازی کی جا رہی ہے۔ تاج محمد ترند کا کہنا تھا کہ قیدیوں کو مصروف رکھنے اور انہیں ہنرمند بنانے کے لیے جیل میں لیدر انڈسٹری کے قیام کا منصوبہ زیر غور ہے۔