پاکستان میں ڈیجیٹل تجارت کی صنعت کو فروغ دینے کی وسیع گنجائش موجود ہے، ماہرین

اسلام آباد: ڈیٹا سیکورٹی اور مؤثر سائبر قوانین کی بدولت پاکستان میں ای۔کامرس کو فروغ دینے کی وسیع گنجائش موجود ہے۔ ماہرین نے ان خیالات کا اظہار پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام خصوصی آن لائن مکالمے کے دوران کیا۔ ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے موضوع کی مختلف جہتوں کا احاطہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے مالیاتی اعدادوشمار کا تحفظ انتہائی اہمیت رکھتا ہے جس کا مطالبہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے بھی کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ادارے جن میں ایف آئی اے بھی شامل ہے، اعدادو شمار کے تحفظ کے لیے کام کر رہے ہیں، مؤثر نتائج کے لیے عمل درآمد کی صورتحال بہتر بنانی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ٹیلی کام کمپنیوں کو بھی صارف کی ذاتی معلومات کا تحفظ یقینی بنانا ہو گا۔ انہوں نے براڈ بینڈ انٹرنیٹ تک رسائی کی صورتحال میں بہتری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آن لائن کاروبار تک سب کو برابری رسائی مہیا کی جانی چاہئے۔ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ کمیونی کیشن کے ڈائریکٹر (آئی ٹی) محمد بلال عباسی نے اس موقع پر کہا کہ ہمیں برآمدات کے لیے روایتی منڈیوں پر انحصار کرنے کی بجائے اپنی درآمدی منڈی کو وسعت دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آن لائن کاروباروں کو فروغ دے کر پیسہ واپس ملک میں لا سکتا ہے اور اس سے بیرون ملک سے ہماری ترسیلات میں بھی اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم بیرونی سرمایہ کاروں کو سہولت بہم پہنچانے کے لیے مختلف اقدامات کر رہے ہیں۔ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ محمود الحسن نے پاکستان میں ڈیجیٹل خدمات کے صارفین کی مشکلات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ شناخت کی چوری اور ہیکنگ اس ضمن میں سب سے اہم مسائل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سال 2019کے دوران ای۔ کامرس اور آن لائن ٹریڈنگ کے ضمن میں 12,000سے زیادہ شکایات موصول ہوئیں۔ انہوں نے شہریوں کو محفوظ آن لائن تجارت کے بارے میں آگاہی دیے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔ایس ڈی پی آئی کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائیکٹر ڈاکٹر وقار احمد نے کہا کہ بے شمار کمپنیوں کے پاس سائبر سیکورٹی سے تحفظ کی حامل سہولتیں موجود نہیں جنہیں ان کی ضرورت کے مطابق اس مسئلے کا حل بہم پہنچایا جانا چاہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے قواعد اور متعلقہ قوانین دوسرے ممالک کے ساتھ ہم ؤہنگ ہونے چاہئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آن لائن کاروباروں ک طرف سے سامنے لائی جان والی شکایات کا ازالہ نہ ہونا بھی ڈیجیٹل پیشرفت کے لیے حوصلہ شکنی کا باعث پہلو ہے۔ یوفون کے سینئر مینجر فواد نیازی نے کہا کہ کورونا وبا کے بعد آن لائن کاروباروں کا فروغ دیکھنے میں آیاتاہم مناسب سہلتوں کی بدولت ای۔کامرس کے ضمن میں صارفین کے خدشات دور کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہاکہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کی ترغیب کے لیے بھی معیشت کو آن لائن بنیادوں پر استوار کرنا اہم ہو گا۔ سٹریٹجک پلاننگ کے ماہر منیب سکندر نے کہا کہ ہمیں گلوبل ٹریڈ فیسلٹی ایشن ایگریمنٹ کی مطابقت سے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ ایپی فینی کی سی ای او ثمر حسن نے کہا کہ فری لانسنگ کی صنعت میں بھی ڈیٹا کا تحفظ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ایس ڈی پی آئی کے معاذ جاوید نے قبل ازیں شرکاء کو نجی شعبے میں ڈیجیٹل تجارت کے ضمن میں درپیش مشکلات کے بارے میں ایس ڈی پی آئی کے ایک سروے کی جزئیات سے آگاہ کیا۔