بلوچستان مزن بند لاشوں پر سیاست اور منفی پروپیگنڈابے نقاب

بلوچستان میں جب سے دہشت گردوں اور را کے ایجنٹوں کے خلاف آپریشن شروع ہوا ہے تب سے ان کے حواری سوشل میڈیا پر اپنےساتھیوں کی ساکھ بچانےکیلئے متحرک ہوگئے ہیں اور صرف سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈہ کر کےعوام کو گمراہ کیا جارہا ہے۔ حقائق سے آگاہی ضروری ہے ۔چند روز قبل مزن بند بلوچستان کے پہاڑوں پر دہشت گردوں اور سرکاری اداروں کے مابین جھڑپ ہوئی جس میں دو دہشت گرد مارے گئے اور کافی اسلحہ اور بارود قبضے میں لیا گیا ۔ بعد ازاں قریبی علاقوں میں اعلان کرایا گیا کہ مارے گئے دہشت گردوں کی شناخت کی جائے لیکن علاقےمیں کسی نے بھی انھیں نہیں پہچانا ۔مزن بند علاقے میں گرمی کا موسم اور مردہ خانہ نا ہونے کے باعث سیکورٹی فورسز نے لاشوں کو اپنے ساتھ لے جانے کا فیصلہ کیاکیونکہ اس پہاڑی علاقے میں لاشیں گرمی میں گل ، سڑ جاتیں ۔ دہشت گردوں کی لاشیں اسلامی تقاضوں کو پورا کر کے امانتاً دفنائی گئیں ۔چند روز بعد دہشت گرد تنظیم بی ایل ایف نے قبول کیا کہ یہ ان کے فراریوں میں سے تھے تو ان کے لواحقین نے سرکاری اداروں سے رابطہ کیا ،جس پر انھیں قبریں دکھادی گئیں۔بعد ازاں دہشت گرد تنظیموں کے حامیوں نےسو شل میڈیا کا سہارا لیکر منفی پروپیگنڈا شروع کردیا گیا۔اس پروپیگنڈا کی خاص بات یہ ہے کہ میڈیا پر اور کانفرنس کے لیے صرف خواتین کو سامنے بھیجا جاتا ہے۔ تاکہ عزت و ناموس کا بہانہ بناکر زیادہ سے زیادہ ہمدردی بٹوری جاسکے۔ یہ وہی دہشت گرد ہیں جو عام عوام کو لوٹتے ہیں، مارتے ہیں، دھمکاتے ہیں۔ایک جز دہشت گرد کاروائیاں کرتا ہے تو دوسرا جز سوشل میڈیا پر لوگوں کو گمراہ کرنے میں مگن ۔ آخر کب تک معصوم عوام ان کا نشانہ بنتی رہے گی۔ بلوچستان پہلے ہی کافی سہہ چکا، اب ان کا آلہ کار بنے سے ہم نے اپنی آنے والی نسل کو بچانا ہے۔ان کےاصل چہرے دنیا کو دکھانے ہیں اور اپنا فرض پورانبھانا ہے