حکومت ملکی سرمایہ کاروں کیلئے مشکلات کے بجائے آسانیاں پیداکر یں ؟

تحریر:عبداللہ شاہ بغدادی ۔۔۔
کاروباری طبقہ ملک کی معاشی ترقی میں ایک اہم ستون کا درجہ رکھتا ہے۔ حکومت کا کام کاروباری طبقے کو سازگار ماحول فراہم کرنا ہے۔ ملک کا مستقبل معیشت کی ترقی اور بزنس کمیونٹی کی کامیابی سے وابستہ ہے، پاکستان کی معیشت مستحکم ہو رہی ہے اور معاشی اعشاریے بہتری کی طرف جا رہے ہیں۔ بین الاقوامی ادارے بشمول موڈیز نے پاکستان کی معاشی صورتحال کو مستحکم قرار دیا ہے۔اگر حکومتی معاشی ٹیم انتھک محنت کر رہی ہے تو دوسری طرف کاروباری شخصیات اور تاجر برادری کی اہمیت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا، سرمایہ کار حکومت کے ساتھ مل کر ترقی کے سفر کو آگے بڑھا نے اور کاروباری طبقے کے لیے مزید آسانیاں پیدا کرنے میں دن رات مصروف ہے۔ کاروباری شخصیات اور تاجر برادری کی تجاویز حکومت کے لیے اہمیت کی حامل ہیں۔غربت میں کمی اور روزگار کے مواقع اسی وقت بڑھ سکتے ہیں جب سرمایہ کار حکومت سے ہاتھ میں ہاتھ ملا کر چلیں۔ لیکن افسوس کی بات ہے کہ حکومت نے سرمایہ کاروں سے دھوکہ دہی شروع کرکے ترقی کے سفر کو آگے بڑھانے کے بجائے پیچھے دھکیل دیا،

جس کی زندہ ثبوت مردان ریلوے اسٹیشن کی گودامیں ہے جو سال 2015 سے خالی پڑے تھے۔مردان کے معروف سرمایہ کاروں نے قانونی طور پر پانچ سال کیلئے کرائے پر لیکر پندرہ ماہ کا ایڈوانس کرایہ1 کروڑ11 روپے جمع کئے اور قانونی طور پر ایک معاہدہ کیا اور شق10 کے مطابق گوداموں کو استعمال کی اجازت دی گئی،سرمایہ کارنےگوداموں تزئشن و آرائش پر ایک کروڑ روپے سے زائد خرچ کئے لیکن محکمہ ریلوے نے ایک کورئیر نوٹس کے ذریعے شق نمبر6 کی پامالی کرتے ہوئے گوداموں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کرکے حکومتی احکامات ہوا میں اڑا دئیے،شق نمبر6 کے مطابق سرکاری اراضی تین ماہ کے نوٹس پر خالی کرنے کے پاپند ہونگے،محکمہ ریلوے کی جانب سے پولیس کے زریعے گوداموں پر زبردستی قبضے نے حکومتی اداروں پر سرمایہ کاروں اور تاجروں کا اعتماد ختم کردیا،پولیس کی گوداموں پر قبضے سے مردان کے سرمایہ کاروں اور تاجر طبقے میں افراتفری اور بے چھینی پھیل گئی،ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ بعض شرپسند عناصر نے ایک سازش کے تحت ایک من گھڑت درخواست کے زریعے ریلوے کے اعلیٰ افسران کو گمراہ کرکے لکھا ہے کہ ریلوے گوداموں کی ٹینڈر نہیں ہو ئی ہے لیکن قانون کے مطابق پرانے بلڈنگ کے کوئی ٹینڈر نہیں ہو تی،من گھڑت درخواست محکمہ ریلوے کیلئے بدنامی کا باعث بن گیا ہے، یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس سے قبل ریلوے کے گودام محکمہ فوڈ سے دس سال 2روپے 50 پیسے فی سکوئر فٹ کے حساب سےکرائے پر تھا جس کی دس سال کا کرایہ 10لاکھ روپے بنتا ہے اگر اندازہ لگا یا جائے کہ دس سال کا کرایہ صرف10لاکھ تھا اور موجودہ سرمایہ کار نے پندرہ ماہ کا ایڈوانس کرایہ1 کروڑ11 روپے محکمہ ریلولے کو جمع کئے جوکہ حکومتی ادارے کیلئے کسی تحفے سے کم نہیں لیکن محکمہ ریلوے کے بعض افسران کے مابین اختلافات نے محکمہ ریلوے کو بدنام کردیا ہے،ریلوے کے اعلیٰ حکام کو چاہیے کہ وہ من گھڑت درخواست پر نظر ثانی کرکے مردان کے سرمایہ کاروں اور ڈی این پشاور کے مابین ہونے والے معاہدے کو بحال کرنے میں کردار ادا کریں،کیونکہ نوشہرہ روڈ مردان ایک بڑی مارکیٹ کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔جس سے ہزاروں لوگوں کا چولہا جل رہا ہے،حکومت کا کام ملک میں نئی سرمایہ کاری کے ذریعے روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے انکی روک تھام نہیں، حکومت سرمایہ کاروں کیلئے اہم اقدامات اٹھائے۔موثر اور ٹھوس اقدامات کے ذریعےکاروبار میں آسانیاں پیدا کریں ، ملکی سرمایہ کاروں کے بغیر پاکستان کی معیشت ترقی نہیں کر سکتی،حکومت ملکی سرمایہ کاروں کیلئے آسانیاں پیداکرکے مقامی افراد کو ترجیحی بنیادوں پر روزگار کے مواقع فراہم کریں۔اور ملک سے بے روزگاری کے خاتمے کیلئے اہم کردار اداکریں۔