خیبر پختونخوا میں 107 کھیلوں کے سہولیات کی منظوری

تحریر:مرادعلی مہمند ۔۔۔
خیبرپختونخوا کی حکومت نے وز یر اعلیٰ محمود خان کی قیادت میں 1000 کھیلوں کے سہولیات پورے صوبے کے 5.5 ارب میں منظور کیا تھا پچھلے سال اسکیموں میں 96 اسکیمیں منطور ہوئی تھی جس چترال کے لیے 15 پولو گراونڈ 35 اوپن ایر جم ٹینس کورٹس وغیرہ شامل تھے خیبر ضلع میں فٹبال کے علاوہ کرکٹ کے میدان بھی منظور ہوے.لیکن پھر بدقسمتی سےکورونا وبا مارچ میں پھیلی اور پورا ملک لاک ڈاون میں چلا گیا لیکن حالات کنٹرول ہونے کے بعد پھر سے 1000 کھیلوں کے جتنے بھی افسران تھے انھوں نے 22 ضلعوں کا دورہ دن رات کیا اور ٹوٹل 273 اسکیمیں جمع کرائی جس میں 107 کی منظوری صوبائی سپورٹس محکمے نے دیے. عابدمجیدنے سیکرٹری سپورٹس کا چارج لیتے ہی پورے سپورٹس محکمے کے افسران کو سنجیدگی سے کام کرنے کی ہدایات جاری کردی. صوبائی حکومت کی 107 سکیموں کی منظوری سپورٹس محکمے کے تاریخ میں ایک نیا ریکارڈ رقم ہو گیا ہے جس کا سہرا وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا اور سیکرٹری سپورٹس کو جاتا ہے. پورے ٹیم کے دن رات کام کرنے کا نتیجہ یہ ہوا کہ 1000 کھیلوں کے سہولیات میں 22 ضلعوں کے مختلف یونین کونسلز میں کرکٹ اکیڈمی باسکٹ بال، ولی بال ،ٹینس کورٹس، مارشل آرٹ ،فٹبال اور بہت سارے اسیکمز منظور ہوے.صوبائی حکومت کی سپورٹس میں سنجیدہ کارکردگی اس بات کا ثبوت ہے کہ کھلاڑیوں نے گیمزمیں پورے خیبرپختونخوا میں دلچسپی لینی شروع کی ہے اور سپورٹس محکمے کا مختلف گیمز میں گولڈ سیولر اور بہت سارے میڈلز حاصل کرنے والے کھلاڑیوں کو ماہانہ اجرت اور وظیفہ دینے کا فیصلہ کیا ہے اور ایسی وجہ سے اب کھلاڑی سنجیدگی سے گیمز میں شرکت کرتے ہیں اور ایسی طرح وہ بین الاقوامی سطح پر گیمز میں حصہ لے کر ملک اور قوم کا نام روشن کریں گے.میں بحثیت پراجیکٹ ڈائریکٹر فخر محسوس کرتا ہوں کہ میرے پراجیکٹ کی کامیابی اور بروقت تکمیل پورے صوبے اور کھلاڑیوں کی کامیابی ہے وز یراعلیٰ خیبر پختو نخوا محمود خان سپورٹس کے سارے اسکیمز ذاتی طور پر دیکھتے ہیں اور ہر دوسرے ہفتے کارکردگی طلب کرتے ہیں اور انھوں نے سپورٹس محکمے کے افسران کے کام پر اطمینان کا اظہار بھی کیا ہے.پوری قوم کو پتہ ہے کہ اگر کھیلوں کے سہولیات عام ہو جاے اور ہر دوسرے یونین کونسل تحصیل اور ضلع میں کھیلوں کے میدان آباد ہو جائے تو ہسپتال ویران ہو جائیں گے کیونکہ صحت مند انسان ہی بیماریوں سے بچتا ہے۔ صوبائی حکومت کے سپورٹس محکمے میں سب سے زیادہ قابل اور محنتی افسران شامل ہیں جس میں عابدمجید سیکرٹری سپورٹس ،اسفندیار خٹک ڈی جی سپورٹس، جنید خان ایڈینشل سیکرٹری ،طارق سلام ایڈیشنل سیکرٹری، آصف شہاب چیف پلاننگ آفیسر ،اشتیاق خان پراجیکٹ ڈائریکٹر ،سلیم جان ڈپٹی سیکرٹری، جبریل خان ڈپٹی سیکرٹری ،غلام سعید ڈی جی اور بہت سارے افسران جو کہ اس ادارے کے لیے اثاثے سے کم نہیں.سپورٹس کے میدانوں کو آباد کرنے کے لیے والدین کو بھی اپنی ذمہ داری ادا کرنی ہو گی انھوں نے اپنے بچوں میں موبائل فون کی بجاے کھیلوں کے رحجان کو بڑھانا ہو گی جس سے انکی صحت مند نشونما ہو گی. ہمیں کھیلوں کے میدان میں پاکستان کا نام روشن کرنا ہو گا ملک کا وزیراعظم بھی ایک کھلاڑی ہے. آیے اور کھیلوں کے میدانوں کو کورونا کے وبا کے بعد آباد کریں. اللہ ہمارا حامی وا ناصر ہو آمین ثم آمین