کورونا وائرس کی روک تھام میں غیر سرکاری تنظیموں کا کردار

تحریر:عبداللہ شاہ بغدادی ۔۔۔۔
کورونا وائرس۔ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کی پہلی بار شناخت چین کے شہر ووہان میں ہوئی اور اسے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کو 2019 (کووِڈ- 19) کا نام دیا گیا۔ بیماری کے اس نام میں ’کو‘ کا مطلب ’کورونا‘ ’وی‘ کا مطلب ’وائرس‘ جبکہ ’ڈ‘ کا مطلب disease یعنی بیماری ہے۔ اس سے قبل اس بیماری کو ’2019 نیا کورونا وائرس‘ یا ’2019 – این کو‘ کا نام بھی دیا گیا تھا۔کووِڈ- 19وائرس جس کا تعلق کورونا وائرس کے اسی خاندان سے ہے جو نظامِ تنفس کی شدید ترین بیماری کی مجموعی علامات (سارس) اور نزلہ زکا م کی عام اقسام پھیلانے کا باعث بنا تھا۔کووِڈ- 19 کو عالمی ادارہ? صحت نے عالمی وبا قرار دیا ہے۔کووِڈ- 19 کو عالمی وبا قرار دینے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ یہ وائرس پہلے سے زیادہ مہلک اور جان لیوا ہوچکا ہے۔ اس کے برعکس، اس کا مطلب یہ ہے کہ عالمی ادارہ? صحت نے باقاعدہ اس بات کو تسلیم کرلیا ہے کہ یہ بیماری عالمی سطح پر پھیل چکی ہے۔ یہ دیکھتے ہوئے کہ یہ بیماری کسی بھی ملک میں بچوں، خاندانوں اور انسانی آبادیوں میں پھیل سکتی ہے، اس حولے سے پوری دنیا میں عالمی ادارہ صحت اور حکومتی ادارے کووِڈ- 19 کی وبا سے نمٹنے کی تیاری اور بیماری کے جوابی اقدامات میں مصروفِ عمل ہے۔پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع مردان میں حکومتی اداروں کیساتھ ساتھ غیر سر کاری تنظیمیں بھی سرگرم عمل ہے،پاکستان میں کورونا سے پہلی موت ضلع مردان میں ہو ئی تھی جس کے بعد مردان کی ضلع انتظامیہ کے علاوہ غیر سرکاری فلاحی تنظیم خپل کور آرگنائزیشن اور آواز فاونڈ یشن پاکستان اجالا پراجکیٹ کے تعاون سے آگاہی مہم اور کورونا وائرس کی منتقلی کی روک تھام کے ساتھ ساتھ بچوں اور خاندانوں کو اس سے محفوظ رکھنے کے لئے بھی مسلسل سرگرم رہے گا۔کووِڈ- 19 وائرس متاثرہ شخص کی کھانسی یا چھینک سے خارج ہونے والے رطوبتوں کے چھوٹے قطروں اور ایسے چیزوں کی سطح کو چھونے سے پھیلتا ہے جو کورونا وائرس سے آلودہ ہوچکی ہوں۔ کورونا وائرس ان چیزوں کی سطح پر کئی گھنٹے تک زندہ رہ سکتا ہے لیکن اسے عام جراثیم کش محلول سے بھی ختم کیا جاسکتا ہے۔ کورونا وائرس کی علامات میں بخار، کھانسی اور سانس لینے میں مشکل پیش آنا شامل ہیں۔ بیماری کی شدت کی صورت میں نمونیہ اور سانس لینے میں بہت زیادہ مشکل کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔ یہ بیماری بہت کم صورتوں میں جان لیوا ثابت ہوتی ہے۔اس بیماری کی عام علامات زکام (فلو) یا عام نزلے سے ملتی جلتی ہیں جو کہ کووِڈ- 19 کی نسبت بہت عام بیماریاں ہیں۔ اس لئے بیماری کی درست تشخیص کے لئے عام طور پر معائنے (ٹیسٹ) کی ضرورت پڑتی ہے تاکہ اس بات کی تصدیق ہوسکے کہ مریض واقعی کووِڈ- 19 میں مبتلا ہوچکا ہے۔غیر سرکاری تنظیم خپل کور آرگنائزیشن اور آواز فاؤنڈیشن پاکستان اجالا پراجیکٹ کے تعاون سے حاص کر ان لو گ جوکورونا کی وبا نے ذہنی طور پر بھی پریشان کر دیا ہے ذہنی پریشانی کی وجہ سے گھریلو تشدد میں اضافہ ہو رہا ہے جس سے خواتین اور چھوٹے بچے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ خوا تین پر گھریلو تشدد کے ساتھ ساتھ چھوٹے بچے کو جنسی تشدد کا خطرہ ہوتا ہے کو خصوصی آگاہی دینے میں مصروف عمل ہے، خپل کور آرگنائزیشن اور آواز فاؤنڈیشن پاکستان اجالا پراجیکٹ نے اس حوالے سے کئی ریڈیو پروگرامات بھی کئے، جوکہ قابل دید ہے۔ ان حالات میں ہمیں خواتین اور بچوں کا خصوصی خیال رکھنا چاہیے ۔ آئے حکومت کے ساتھ ساتھ مختلف فلاحی تنظیموں کا ساتھ دیکر کورونا کا مقابلہ کریں۔