مردان میں کورونا کی صورتحال اور خپل کور آرگنائزیشن کی کارکردگی پر ایک نظر

تحریر:عبداللہ شاہ بغدادی ۔۔۔
دسمبر کے آخر میں کورونا وبا چین کے شہر ووہان میں پھیل گئی۔ اور بڑی تیزی کے ساتھ چین اور دنیا کے دوسرے ملکوں میں پھیل گی۔ کورونا کے عالمی وبا نے دنیا کے تمام براعظموں کو اپنے لپیٹ میں لے لیا ۔اور کورونا کہ عالمگیر وبا نے 75 لاکھ سے زیادہ انسانوں کو متاثر اور ساڑھے چار لاکھ سے زیادہ انسانوں کو لقمہ اجل کر دیا۔دنیا کے ممالک نے عالمگیر وبا سے اپنے آپ کو محفوظ کرنے کے لیے مختلف تدابیر اختیار کیے۔دنیا کے دوسرے ممالک ملک کی طرح کرونا کا یہ وبا پاکستان میں بھی تیزی سے پھیل گئی۔اور حکومت پاکستان نے بھی احتیاطی تدابیر اختیار کیے۔جس میں میں کورونا کیلئے خصوصی ہسپتال، کورونا ٹیسٹنگ کے لیے لیبارٹریزاور کورنٹائن سنٹر آگاہی مہم اور شروع کی ۔کورونا کی وبا نے پاکستان کے چاروں صوبوں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ دوسرے صوبوں کی طرح وبانے خیبرپختونخوا کو بھی بری طرح متاثر کیا ۔کرونا سے پہلا انتقال ہونے والے مریض خیبر پختونخوا کے شہر مردان سے تھا۔کرونا کی وبا نے مردان میں 54 افراد کو موت کے منہ میں دھکیل دیا ہے۔کرونا کی وبا نے زندگی کے ہر شعبے کو متاثر کیا اور لوگوں کی مالی حالات پر بری طرح اثر پڑا ۔مشکل کی اس گھڑی میں حکومت پاکستان نے عوام کو ریلیف دینے کے لیے ایک حساس ایمرجنسی کیش پروگرام کا آغاز کیا۔ اس پروگرام سے لوگوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اس پروگرام کو نہ صرف پاکستان کے اپنے لوگوں نے سراہا بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی پروگرام کو خوب پذیرائی ملی پروگرام کے تحت 12 ہزار روپے دیے گئے اور ابھی تک حکومت نے 120 ارب سے زیادہ رقم لوگوں میں تقسیم کئے ۔ اور ان لوگوں کی طرف جو اس وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہے ان میں معذور افراد خواجہ سرا اور اقلیتی برادری کے لوگ ہیں۔ویسے تو لوگ دیکھنے میں کم نظر آتے ہیں اور لوگوں کی توجہ ان کی طرف مرکوز نہیں ہوتی کیونکہ یہ لوگ زیادہ تر اپنے گھروں اور دکانوں میں رہتے ہیں اور باہر بہت کم نکلتے ہیں ان کے روزگار کے مواقع بھی محدود ہوتے ہیں۔ مشکل کی اس گھڑی میں ہمیں ان کو بھولنا نہیں چاہیے اور ان کی بھرپور اور مدد کرنا چاہیے۔دوسرے نمبر پر چھوٹے بچے اور خواتین کی باری آتا ہے جو اس وقت اس سے متاثر ہوئے ہیں خواتین میں بہت سارے بیوہ اور حملہ خواتین شامل ہیں ۔کیونکہ کورونا کی وبا نے جہاں انسانوں کو بنیادی طور پر آزمائش میں ڈالا ہے اسی طرح انسانوں کو ذہنی طور پر بھی پریشان کر دیا ہے ذہنی پریشانی کی وجہ سے گھریلو تشدد میں اضافہ ہو رہا ہے جس سے خواتین اور چھوٹے بچے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ خوا تین پر گھریلو تشدد کے ساتھ ساتھ چھوٹے بچے کو جنسی تشدد کا خطرہ ہوتا ہے ان حالات میں ہمیں خواتین اور بچوں کا خصوصی خیال رکھنا چاہیے کیونکہ بچے ہمارے مستقبل کا سرمایہ اور خواتین ان سرمایہ کی ماں ہوتی ہے۔ ہمیں بوڑھے افراد کا بھی تہہ دل سے خدمت کرنا چاہیے۔ کیونکہ وہ ہمارے دعاؤں کا ذریعہ ہے تقریباً ہر گھر میں بوڑھے افرادباپ اور ماں کی شکل میں موجود ہوئے تھے ہیں۔ اور اب اولاد کی باری ہے کہ ان کے خدمت کرنے میں کوئی کسر نہ رہنے دیا جائے آئیے اب آتے ہیں کورونا سے احتیاطی تدابیر کی طرف ہمارے معاشرے میں کرونا سے متعلق مختلف افواہیں گردش کرتی رہتی ہیں جس میں لوگ نے کورونا کو ایک ڈرامہ قرار دیا ہے لیکن یہ لوگ حقیقت سے جانتے۔ ایک مہذب قوم کی طرح ہمیں افواہوں کی رد کرنا چاہیے اور نہ صرف عزت کی طرف توجہ دینا چاہیے بلکہ ہمیں حکومت کی دی گئی ایس او پیز کا اچھی طرح خیال رکھنا چاہیے۔۔ آئے اور ہدایات پر عمل کرنا چاہیے ۔حکومت کے ساتھ ساتھ مختلف فلاحی تنظیمیں بھی حکومت کے ساتھ شانہ بشانہ کام کر رہی ہے۔خپل کور آرگنائزیشن آواز فاؤنڈیشن پاکستان اجالا پراجیکٹ کے تعاون سے ضلع مردان میں کام کر رہی ہے جس میں آگاہی مہم کے ساتھ ساتھ راشن کی تقسیم اور احساس پروگرام میں لوگوں کی انٹری اچھی طریقے سے سے کیا جارہا ہے۔ اور آگے بھی کرتا رہے گا ماسک پہننا دستانوں کا استعمال عینک کا استعمال سینیٹائزر کا استعمال سماجی فاصلہ رکھنااور صابن سے ہاتھ دھونے سے لے کر او تمام تدابیرشامل ہیں جو ڈاکٹرز آپ کو بتاتے ہیں اور حکومت کی طرف سے بھی آپ کو بار بار آگاہ کیا جاتا ہے ۔خدا را اب وقت ہے کہ ہم ان احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کرے اور اپنے آپ کو اور اپنے خاندان کو اس موضی وبا سے محفوظ رکھے اور ساتھ ساتھ کرونا کے مریضوں اور ان کے خاندانوں سے ہمدردی کرے جس کو اس وبا نے اپنے لپیٹ میں لے لیا ہے۔اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔