فرنٹیئر کور عوام کی خدمت میں پیش پیش

تحریر:گوہر رحمان ۔۔۔۔
فرنٹیئر کور (ایف سی) ، پاکستان کا ایک نیم فوجی دستہ ہے جو اس وقت بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں امن وامان برقرار رکھنے کے لئے افغانستان اور ایران کے ساتھ ملک کے سرحدی علاقوں کے کنٹرول کی نگرانی کے لئے تعینات ہے۔فرنٹیر کور خیبرپختونخواہ ایک ایسی قوت ہے جس کی فتوحات کی تاریخ ایک صدی پر محیط ۔ ایف سی خیبرپختونخواہ شمال سے لیکر جنوب تک ہر قسم کی آفت چاہے وہ دہشتگردی ہو یہ کسی قسم کی قدرتی آفت، ایف سی ہمیشہ فرنٹ لا ئن پر رہی ہے۔ایف سی کی کچھ جزوی اکائیوں جیسے چترال اسکاؤٹس ، خیبر رائفلز ، سوات لیویز ، کرم ملیشیا ، توچی اسکاؤٹس ، جنوبی وزیرستان اسکاؤٹس ، اور ژوب ملیشیا کی رجمنٹ ہسٹری برطانوی نوآبادیاتی زمانے سے ملتی ہے اور بہت سے ، جیسے۔ خیبر رائفلز نے 1947 سے پہلے اور اس کے بعد کے جنگی ریکارڈ کو نمایا ں بنایا ہے۔ حقیقت میں خیبر رائفلز کو 1965 کی جنگ کے دوران مستقل کیا گیا اور وہ کشمیر میں نمایا ں انداز میں لڑے تھے ۔ ایف سی کی تاریخ یہاں پر ختم نہی ہوتی بلکے اس کے کردار اور اقدار کی تاریخ اب بھی جاری ہے۔ خاص طور پر 2002 میں امریکا کے افغانستان پر چڑھائی کے بعد تو ایف سی کی ذ مہ داریوں میں مزید اضافہ ہوا جب ملک میں بیرونی فنڈنگ پر پلنے والے دہشتگردوں نے پہلے اس وقت کے وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں اور بشمول خیبر پختونخواہ میں اپنی دہشتگردانہ کاروئیاں شروع کردی۔ تو اس وقت فرنٹیر کور کے جوانوں نے اپنے سینے ملک کی حفاظت کے لئے آگے کردیئے اور اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کر کے پیسوں کے پجاری اور ملک دشمن عناصر کا صفا یا کرنے میں ہراول دستے کا کردار ادا کیا۔ لیکن یہاں ایک بات جو سب سے قابل قدر اور رشک ہے، وہ یہ کہ فرنٹیر کور نے محدود وسائل ہونے کے باوجود وطن عزیز کے دفاع پر انچ نہ آنے دیا۔وطن عزیز، خاص طور پر قبائلی علاقوں سے دہشتگردوں کا صفا یاکرنے کے بعد جب قبائل اپنے علاقوں کی طرف واپس لوٹے تو ان علاقوں کا نظام زندگی ، جس میں سکول، کالج، سڑکیں اور کاروبار کافی حد تک متاثر ہوگئے تھے، کیونکہ دہشتگردوں کا پہلا ٹارگٹ ہی سکول ، کالج اور سڑکیں ہوا کرتی تھی۔ ا سکی اہم وجہ یہ تھی کے کے قبائلی علاقوں کے بچے تعلیم جیسی نعمت سے محروم رہے۔ اور ان کے کاروبار اور نظام زندگی مفلوج ہو۔ لیکن جیسے ہی ملک سے قبائلی علاقوں میں لوگوں کی واپسی شروع ہوئی ایف سی نے اپنے محدود وسائل سے اپنے ہم وطنوں کو سہولت دینے کی ٹھان لی۔ قائلی علاقے جہاں دہشتگردوں نے سکولوں اور کالجوں میں بم لگا کر انھیں تباہ کردیا تھا، ایف سی نے انھیں دوبارہ تعمیر کردیا تاکہ وہاں کے بچے اور بچیاں بہتر تعلیم حاصل کر کے ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرے۔اس کے علاوہ قبائلی علاقوں میں موجود بہت سے ایسے علاقے جہاں پینے کے پانی کے لئے بھی لوگوں کو دور ور تک جانا پڑتا تھا، فرنٹیر کور نے علاقے کے لوگوں کی

مشکلات کو ختم کرنے کے لئے وہاں صاف پانی کے پلانٹ لگائے اور اس ہر گھر کو پانی کے کنکشن دیئے۔ جس سے لوگوں کو گھر میں ہی پانی میسر آنے لگا، اور انھیں پانی کے لئے دور جانے جیسی مشکلات سے چھٹکارا مل گیا۔اس کے علاوہ وہ چیز جو کسی بھی علاقے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے وہ سڑکیں جس سے لوگوں کو آمدو رفت آسان ہوتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ لوگوں کے روزگار ،میں آضافہ ہوتا ہے۔ مگر دہشگردوں نے قبائلی علاقوں کی سڑکوں کو تباہ کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی تھی۔ دہشتگردوں کی جانب سے سڑکوں میں لینڈ مائینز لگا کر جہاں سڑکوں کو تباہ کیا، وہاں انھیں مائینز کی وجہ سے کئی قیمتی جانوں کا ضیاع بھی ہوا۔ ایف سی کو خستہ حال سڑکوں کا اندازہ تھا اس لئے انھوں نے اپنے وسائل سے وہاں مختلف سڑکیں تعمیر کی جس سے وہاں کے لوگوں کے روزگار میں بہتری آئی اس کے ساتھ ساتھ ان کی آمدو رفت میں درپیش مشکلات میں بھی کمی آگئی۔اس کے ساتھ ساتھ قبائلی نوجوانوں کی ایکسٹرا ایکٹیوٹیز جو دہشتگری کے خوف سے نہ ہونے کے برابر ہو گئی تھی۔ قبائلی نوجوانوں کو دوبارہ کھیل کود کے مواقع فراہم کرنے کے لئے ایف سی نے گراونڈز بھی بنائے، جس میں نوجوان مختلف کھیلوں میں حصہ لے رہے ہیں۔فر نٹیئرکور کی ملک اور اس کی عوام سے محبت کسی سے ڈھکی چھپی نہی جہاں وہ اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کرکے اس ملک کی حفاظت کررہے ہیں وہیں وہ اپنے وسائل سے قبائلی عوام کو ہر ممکن سہولیات دینے کی جستجو میں مصروف ہے۔