پاک چائنہ کاریڈور منصوبے میں لاکھوں نوجوانوں کو روزگار کے مواقع میسر ہونگے،اسد قیصر

صوابی : سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ تمباکو سمیت تمام کاشتکاروں کے حقوق کے تحفظ کیلئے قومی اسمبلی میں عنقریب قانون سازی کی جائیگی جس کے تحت پاکستان ٹوبیکو بورڈ کا سارا سٹرکچر تبدیل کر کے ایک نیا قانون لاگو کیا جا سکے جس کے تحت عمر بھر کے لئے کاشتکاروں کے حقوق کا تحفظ کیا جا سکے کیونکہ ہمیشہ کاشتکاران تمباکو کے حقوق غصب کئے گئے ہیں اب مزید ان کے حقوق غصب کرنے نہیں دینگے تمباکو پر جو تین سو روپے فی کلو گرام ٹیکس لگایا گیا تھا وہ وفاقی حکومت نے کاشتکاروں کے بہتر مفاد میں واپس لے لیا ہے ۔سلیم خان میں کاشتکار کنوینشن سے خطاب کر تے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبائی اسمبلی میں تمباکو کے کاشتکاروں کے بنیادی مسائل کے حل کے لئے ایک سپیشل کمیٹی قائم کر دی گئی ہے اور اب تک اس کمیٹی کے پچیس سے تیس تک اجلاس ہو چکے ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان جس بحرانوں اور مراحل سے گزر رہا ہے اس لئے بحیثیت ہر پاکستانی شہری کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے ملک کے لئے کر دار ادا کریں اور پاکستان جس بڑے معاشی بحران سے گزر رہا ہے لیکن یہ عارضی بحران ہے جس کے لئے قوم کو ایک آواز بن کر اُٹھنا پڑیگا تب پاکستان ترقی کر کے آگے بڑھے گا انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کا دورہ امریکہ صدر ٹرمپ اور امریکہ کی خواہش پر ہو رہا ہے ۔ہم سرد مہری کو چھوڑ کر نئے دوستوں کو تلاش کر رہے ہیں کیونکہ ہم دنیا کے ساتھ وسیع پیمانے پر تجارت کرنے کا خواہاں ہیں جب ہم اپنے ملک کے پیداوار دوسرے ممالک کو نہیں بھیچ سکتے تب تک ہمارا ملک ترقی نہیں کر سکتا اس لئے ہم نے روس وسطی ایشیاء سمیت تمام ممالک سے تجارتی تعلقات کرنے کے علاوہ چین ، سعودی عرب ، قطر اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ تعلقات مزید مضبوط کر دیئے ۔انہوں نے کہا کہ ایران اور افغانستان کے ساتھ بھی تعلقات کو مزید مستحکم کرینگے جب ہماری حکومت اقتدار میں آئی تو اس وقت قومی خزانے میں صر ف بیس دن تک ریزوتھے حالات ایسے تھے کہ تنخواہ جات کے علاوہ حکومت کے روٹین اخراجات کے لئے بھی پیسے نہیں تھے لیکن سعودی عرب اور چین سمیت دیگر دوست ممالک نے پاکستان کو سپورٹ دیا انہوں نے کہا کہ آج اپوزیشن آئی ایم ایف کے مالی امداد پر احتجاج کر رہی ہے لیکن ان سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ ماضی میں حکومت کے پاس جو فنڈز اور پیسے تھے وہ کہاں چلے گئے اور آج ملک کو جس معاشی اور مالی بحران کا سامنا ہے ایسے حالات کی ذمہ دار کون ہے حکومت کے پاس آلہ دین کا کوئی چراغ نہیں ہے کہ چند ماہ کے اندر اندر سارا نظام بدل سکے انہوں نے واضح کر دیا کہ موجودہ معاشی بحرانوں سے نکلنے کے لئے آئی ایم ایف کے بغیر اور کوئی راستہ نہیں ہے۔پاکستان کے لئے سالانہ بیس ارب ڈالر درکار ہے لیکن ہمارے ملک کا کل آمدن آٹھ ارب ڈالر ہے جب کہ بقایا بارہ ارب ڈالر کے لئے اور راستہ نہیں ہے ۔ ہمارے حکومت سے قبل افغان جنگ اور نائن الیون کی وجہ سے پاکستان کو امداد آرہا تھا لیکن اب باعزت زندگی گزارنے کے لئے اپنے پائوں پر کھڑا ہونا ہو گا اس کے لئے صنعتکاروں اور امیر ترین لوگوں کو ٹیکس دینا ہو گا یا پھر ہم بھیک مانگیں گے انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے قوم کے مفاد میں مشکل حالات کے باوجود جو سخت فیصلے کئے اس کے نتیجے میں ملک بہت جلد بحرانوں سے نکل کر ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائیگا انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے پاکستان میں منافع بخش ادارے واپڈا ، پی آے اے اور گیس وغیرہ خسارے میں جارہے ہیں اب پاکستان کی جو حالت ہے اس کے نتیجے میں بھارت چھوڑ کر بنگلہ دیش بھی معاشی لحاظ سے پاکستان سے آگے ہیں انہوں نے کہا کہ آٹا ، دال ، چینی اور دیگر اشیائے خوردونوش کی قیمتو ں میں اضافے سے غریب لوگ متاثر ہو رہے ہیں اس میں کمی لانے کے لئے گذشتہ روز وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا ہے اور اس میں غریب عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کا فیصلہ ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاک چائنہ کاریڈور منصوبے کے تحت اکنامک زون پر تیزی سے کا م ہو رہا ہے دو ماہ کے اندر اندر اس منصوبے کا افتتاح کیا جائیگا اس میں لاکھوں نوجوانوں کو روزگار کے مواقع میسر ہونگے انہوں نے کہا کہ ضلع صوابی میں صرف ایریگیشن کے شعبے میں وفاقی حکومت سے تین ارب روپے کا فنڈ لایا گیا ہے اسی طرح صوابی میں 220کے وی کے علاوہ چار چھوٹے گرڈ اسٹیشن قائم کئے جارہے ہیں جس کے نتیجے میں پچاس سال تک ضلع صوابی میں بجلی کا کوئی مسئلہ پیش نہیں آئیگا۔