بارہ جون چائلڈ لیبر کا عالمی دن

تحریر:عمران ٹکر ۔۔۔
چائلڈ ڈومیسٹک لیبر چائلڈ لیبر کی بدترین شکلوں میں سے ایک ہے۔ جنوری 2010 لاھور میں شازیہ مسیح کے قتل کے بعد سے میڈیا میں بچوں کی گھریلو ملازمہ پر تشدد اور زیادتی کے کم و بیش 100 واقعات رپورٹ ہوئے، جبکہ یہ سلسلہ تا حال جاری و ساری ہے جسکا کو ئی پرسان حال نہیں۔کیونکہ 2010 کے بعد 100 کے قریب بچہ گھریلو ملازمین کی اموات اپنے مالکان کے گھروں کی چار دیواری کے اندر ہی ہوئیں۔ان معاملات سے پتہ چلتا ہے کہ چائلڈ ڈومیسٹک لیبر پاکستان میں چائلڈ لیبر کی مہلک ترین شکلوں میں سے ایک ہے۔ لہذا وفاقی و صوبا ئی حکومتوں پر لازم ہے کہ وہ سرکاری گزٹ میں ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے، کالعدم پیشوں کے شیڈول میں چائلڈ ڈومیسٹک لیبر کو شامل کرکے چائلڈ ڈومیسٹک لیبر پر فوری پابندی عائد کرے۔ اسی طرح سرکاری ملازمین اور پارلیمنٹیرینز کے گھروں میں چائلڈ ڈومیسٹک لیبر پر پابندی لگانے سے شروع ہونا چاہئے۔صوبا ئی اور وفاقی حکومتیں چائلڈ ڈومیسٹیک لیبر پر ایک جامع سروے کرکے رپورٹ جلد از جلد شائع کرے کہ کتنے بچے کن کن عمر ، کس کس صنف اور کن کن وجوھات کی بنیاد پر کم ازکم کتنی اجرت پر گھریلو ملازم ہیں۔اسی طرح وفاقی اور صوبائی حکومتیں پاکستان کے آئین کے شق 25 اے کے تحت 5 سے 16 سال تک تمام بچوں کو مفت اور لازمی تعلیم کے حصول کے لئے عملی اقدامات اٹھائیں۔ تاکہ کو ئی بھی بچہ سکول جانے کے عمر میں ملازمت کی بجائے سکول جائے۔ کیونکہ پاکستان میں 2 کروڑ سے زیادہ بچے موجودہ وقت میں سکول نہیں جار ہے ہیں جبکہ ان میں سے ایک کروڑ کے قریب بچے مختلف شعبوں میں ملازمت میں ہیں جن میں بڑے بڑے شہروں کے پوش ایریاز میں 10 گھروں میں ایک گھر میں کم از کم ایک گھریلو بچہ ملازم ہے۔گروپ ڈویلپمنٹ پاکستان چائلڈ لیبر کے بین الاقوامی دن حوالے سے اور کرونا وباء کے تناظر میں بچوں کے بہترین مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے حکومت اور متعلقہ اداروں سے درخواست کرتا ہے کہ بچوں سے کسی بھی قسم کی مشقت لینا زیادتی ہے لہذا اس دن کے حوالے سے سیاسی عزم کا اعادہ کرے اور پاکستان کے آئین، بچوں سے متعلق بین الاقوامی معاہدوں جس پر حکومت پاکستان نے دستخط کیئے ہیں روشنی میں بچوں سے مشقت خصوصا گھریلو بچہ ملازمت کے خاتمہ کے لئے عملی اقدامات اٹھائے۔