گرم چشمہ کا یادگار سفر

تحریر:مراد علی مہمند ۔۔۔
چترال کے سرکاری دورے پر اور وہ بھی کورونا وائرس کے نازک وقت میں انتہائی خوبصورتی کا باعث بن گئ ہے. سارا سرکاری کام کورونا شرائط یعنی ایس او پیز کے تحت ہورہا ہے. سرکاری زمینوں اور گراونڈز کے دورے کے موقع پر 5 افراد سے زیادہ بندوں سے زیادہ نہیں ہوتے اور 3 فٹ کا فاصلہ بھی برقرار رکھا گیا ہے. چترال میں گرم چشمہ کا دورہ کیا. اب لوگ تو یہ سوچ رہے ہونگے کہ سرکاری دورہ کم سیرواتفریح زیادہ ہے لیکن ایسا نہیں ہے گرم چشمہ میں سپورٹس محکمے کا ایک بڑا پولو گراونڈ ہے جس کی سکیم منظور ہوچکی ہے اور انشا اللہ ایسی مہینےمیں کام شروع ہو جاے گا. سب سے پہلے ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر کو ہدایات دی کہ زمین کی حدبندی تحصیلدار کے ساتھ کرے تاکہ کام شروع ہو. گرم چشمہ سے 20 منٹ کے فاصلے پر ایک فٹبال گراونڈ کے ایک بندہ اپنی زمین وقف کرنا چاہتا ہے جس کو سکیم میں شامل کر لیا تاکہ پولو کے ساتھ فٹبال کا بھی اہتمام ہو.صبح 9 بجے سرکٹ ہاوس چترال سے گرم چشمہ کے لیے نکلے تو ڈگری کالج چترال کے فٹبال گراونڈ کو سکیم میں شامل کر لیا ایسی کے ساتھ ایک سرکاری سکول کا 6 کنال سے زیادہ زمین کو مارشل آرٹ حال اور فٹبال کے لیے منتخب کیا.آگے جب گرم چشمہ کا سفر شروع ہوا تو آدھی راستے میں روڈ پکی اور باقی کچی ملی لیکن سڑک کے کنارے دریا کا نظارہ لاجواب تھا راستے میں اوس خنزہ میں تھوڑا سہ وقفہ کیا وہاں کے باشندوں کے بتایا کہ اس علاقے میں ہر روز یہاں کی ملکہ جسکا قلع شغور میں تھا آتی تھی وہاں دوستوں نے روایتی کھانے کا بندوبست کیا تھا جس کا نام شیرا شفیق تھا انتہائی زبردست گندم کی روٹی دودو خلاص گھی سے بنا ہوا اور اس کے ساتھ دہی اور لسی. زایقہ انتہائی زبردست اور منفرد. یہ وہ خوراک ہیں جو آج کل کے زمانے میں خوش نصیب لوگوں کو ملتا ہے کیونکہ بازاروں میں خالص گھی مکھن روٹی وغیرہ نہیں ملتی روٹی کا ذکر بھی اس لیے کیا کہ پورے چترال میں آپ کو چکی کا آٹے ملے گا جو آپ کا یہاں کے پانی کے ساتھ آسانی سے حضم ہو جاتا ہے یہ فلور ملز والا آٹا نہیں جو پیٹ میں مروڑ پیدا کرے. دوپہر کا کھانے کے بعد خوبصورت نظاروں سے ہوتے ہوے گرم چشمہ اور پھر اس کے اوپر کے علاقوں کا دورہ کیا وہاں پر بھی کچھ دوستوں کے ساتھ ملاقات ہوئی اور چترال کلچر پر بات چیت ہوئی. میں نے شادی کے رواج کے بارے میں پوچھا انھوں نے تفصیل بتایا جو ایک دلچسپ گفتگو تھی لیکن بہت سارے مفروضے جو لوگوں نے چترال کےبارے میں قائم کی ہیں غلط ہیں.ایک چیز کا بہت افسوس ہوا جب گرم چشمہ کے پانی کے پاس گیا تو وہ جگہ بہت گندی تھی انتہائی سخت بدبو تھی جو خاکہ ہمارے ذہن میں تھا اس کے بالکل برعکس تھا. گرم چشمہ کو اس لیے گرم چشمہ کہتے ہیں کہ قدرتی طور پر یہاں پر صدیوں سے انتہائی گرم پانی نکل آتا ہے اتنا گرم ہوتا ہے کہ آپ 5 سکینڈ سے زیادہ ہاتھ نہیں لگا سکتے. پرانے زمانے کے لوگوں کے مطابق اس پانی کے نہانے سے انسان کے جوڑوں کے درد ختم ہو جاتے ہیں لیکن اس میں ٹھنڈا پانی ملایا جاتا ہے. ایسی وجہ سے وہاں پر کچھ غسل خانے ینعی باتھ روم بناے گے ہیں تاکہ لوگ وہاں پر نہا سکے. وہاں پر حکومت نے ایک چھوٹا سے سٹوریج نظام پانی کے لیے بنایا ہے لیکن وہ ناکافی ہے وہاں پر لوکل خواتین آکر کپڑے دھوتی ہیں اور وہ بھی ہاتھ. یہاں پر تو واشنگ مشین میں کپڑے ڈالو اور 10 منٹ کے بعد نکالو لیکن وہاں کا رواج وہی پرانہ پایا.اگر صوبائی حکومت گرم چشمہ کے جگہ پر خوبصورتی کےمد میں ایک دو کروڑ روپے لگا دے یقین جانیں یہاں پر ہزاروں لوگ ائیں گے اور ٹورزم اور سیاحت سے لاکھو اور کروڑوں روپوں کی آمدنی ہو گی. دوسری بات جو میرے خیال سے اہم ہے کہ یہ جگہ اللہ کے تحفوں میں سے ایک ہے ایسی لیے اسکی حفاظت خوبصورتی حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہیے یہ چترال کے ثقافت کا بھی ایک حصہ ہے جس کو ہمیشہ کے لیے محفوظ کرنا چاہیے. میرے دوستوں کا اور میرا ارادہ تھا کہ اس قدرتی پانی سے نہا لے لیکن جگہ بالکل بھی مناسب اور صاف نہیں تھی.گرم چشمہ کے اردگرد اور آگے بہت سارے گاوں آباد ہیں بہترین کھیت مال مویشی وافر تعداد میں خالص دودھ دہی گھی مکھی گندم آپ کو ہر گھر میں ملینگے.واپسی پر آتے ہوے سارے شام جگہ کے پہاڑوں کے درمیان ہرن کو نیچے پانی پیتے ہوے دیکھ کر اندازہ ہو گیا تھا کہ چترال کے لوگ اتنے امن پسند ہیں کہ جانور بھی اپنے آپ کو. محفوظ سمجھتے ہیں ورنہ ہمارے علاقوں میں ہوتے تو اب انکی نسل تک ختم ہو جاتی وہاں کے باشندوں کے مطابق صرف ان پہاڑوں میں 222 ہرن ہیں پورے چترال میں تعداد ہزاروں کے حساب سے ہیں.چترال میں آپ کو چیری توت اخروٹ سیب ناشپاتی انگور پھلوں کے درخت وافر تعداد میں ملینگے. خوش نصیب ہیں چترال کے باشندے کہ ان کو یہ نعمتیں ان کے گھروں کے دہلیز پر موجود ہیں. میں چیری خوب کھائیں اور پچھلے سال ترکہ کا دورہ یاد آیا جہاں پر چیری انتہائی سستے اور وافر تعداد میں موجود تھے.اللہ نے پاکستان کو قدرتی معدنیات اور وسائل سے نوازا ہے چترال میں آپ کو سنگ مرمر کے بہت زیادہ پہاڑ نظر آئیں گے جو انکا آثار ہے اللہ ہمارے کو ہر قسم کے وبا مصیبت آفت دجال جنگ غربت مفلسی تنگ دستی سے بچائے آمین ثم آمین