مظاہرین سے نمٹنے کا امریکی طریقہ

تحریر: شاہد خان ۔۔۔
امریکہ میں ایک غیر مسلح سیاہ فام کی ایک سفید فام پولیس افسر کے ہاتھوں بہیمانہ قتل کی فوٹیج وائرل ہوئی جس میں اس افسر نے سیاہ فام کی گردن پر گھٹنا رکھ کر اس کو قتل کر دیا۔ جب کہ وہ چیخ رہا تھا کہ “میری سانس رک رہی ہے۔”
اس پر امریکہ بھر میں سیام فام شہریوں نے مظاہرے شروع کر دئے۔ جو اب تک تیس بڑے شہروں میں پھیل چکے ہیں۔ مظاہرین کو روکنے کے لیے امریکہ نے نیشنل گارڈز کو طلب کر لیا۔ اب تک جو خبریں اور ویڈیو فوٹیجز آرہی ہیں ان کے مطابق کئی جگہ مظاہرین کو سیدھی گولیاں ماری گئی ہیں۔ ایک ویڈیو میں مظاہرین پر دو پولیس گاڑیاں چڑھا دی گئیں۔ بےرحمانہ لاٹھی چارچ، آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں بےدریغ استعمال کی گئیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ایک ٹویٹ میں واشگاف الفاٖظ میں مظاہرین کو “ریڈیکل لفٹسٹس” یا ہماری زبان میں ‘انتہا پسند لبرلز’ قرار دیتے ہوئے وارننگ دی ہے کہ توڑ پھوڑ یا لوٹ مار کرنے والوں کو گولی ہی ماری جائیگی۔ جو مظاہرین وائٹ ھاؤس کے سامنے احتجاج کر رہے تھے ان کو خبردار کیا گیا ہے کہ ان کو جدید ترین ہتھیاروں اور خونخوار کتوں کا نشانہ بنایا جائیگا۔ اسی طرح کئی جگہ ٹی وی رپورٹرز کو بھی گرفتار کیا گیا جو مظاہروں کی فوٹیجز بنا رہے تھے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’میں منی ایپلس جیسے عظیم شہر کے ساتھ یہ ہوتا نہیں دیکھ سکتا۔ میئر جیکب فرے کو چاہیے کہ شہر کے حالات کو قابو میں رکھیں ورنہ میں نیشنل گارڈ بھیج کر خود ہی کام کروا لوں گا۔‘بدھ کے دن سے ہی پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کے شیل استعمال کرنے شروع کر دئیے تھے۔ مظاہرین پر پولیس کی بےرحمانہ شیلنگ کا تذکرہ کرتے ہوئے ایک شخص نے کہا کہ ‘میں گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا اور میں نے اپنے ہاتھ ہوا میں بلند کر دیے لیکن اس کے باوجود پولیس نے مجھ پر آنسو گیس پھینکی۔’ویڈیو فوٹیج کی موجودگی کے باؤجود امریکی محکمہ پولیس کا کہنا ہے کہ ’فیصلے پر پہنچنا ابھی قبل از وقت ہوگا۔ ہمیں پوری ویڈیو دیکھنی ہوگی اور طبی معائنہ کار کی رپورٹ کا انتظار کرنا ہوگا۔‘خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق 44 سالہ پولیس اہلکار ڈیریک چاؤین ماضی میں تین پولیس شوٹنگز میں ملوث رہ چکے ہیں۔ ان کے 19 سالہ کریئر میں ان کے خلاف 17 شکایات درج کرائی جاچکی ہیں۔اس کے باؤجود اے بی سی ٹیلی ویژن نے خبر دی ہے کہ ریاست منے سوٹا کے حکام نے سیاہ فام امریکی شہری کے قتل میں ملوث پولیس افسر ڈریک چیون کو ضمانت پر رہا کرنے کا اعلان کیا ہے۔ایسوسی ایٹڈ پریس نیوز ایجنسی کے مطابق مینیسوٹا پولیس افسران کو محکمے کی طاقت کے استعمال کی پالیسی کے تحت، مشتبہ شخص کی گردن پر گھٹنا ٹیکنے کی اجازت ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ایک ٹویٹ میں مظاہرین کو غنڈے اور بدمعاشوں کا ٹولہ بھی کہا۔ یہاں میرا سوال یہ ہے کہ آزادی اظہار کے نام پر کچھ بھی کرنے کا حق کیا صرف پاکستانی لبرلز کو ہی حاصل ہے؟؟ کیا پاکستان کی ریاست پی ٹی ایم جیسی پاکستان دشمن تحریکوں کے خلاف اپنی طاقت استعمال نہیں کرسکتی جیسا کہ امریکہ اس وقت کر رہا ہے؟؟ وائس آف امریکہ کیا امریکی حکومت اور انتظامیہ کے اس جارحانہ طرز عمل کےخلاف امریکی ریاست کے خلاف سیاہ فام امریکیوں کو اسی طرح بھڑکا سکتا ہے جیسا وہ پاکستانی ریاست کے خلاف پشتونوں کو بھڑکاتا رہتا ہے؟؟