ارتغل غازی اور پاکستان کے دیسی لبرلز۔۔۔

تحریر:گوہر رحمان …. پاکستانی میں موجود چند خود ساختہ اور دیسی لبرلز کی تاریخ بتاتی ہے کہ جس سے مخالفت ہو اسے دلیل سے جواب دینے کی بجائے ، آسان راستہ اختیار کرتے ہوئے اسکی کردار کشی کردو۔ یہی حال اب ارتغرل سیریز کے ساتھ شروع کردیا گیا ہے ۔ اور شروع بھی ان لوگوں نے کیا جو چند ماہ قبل عورت مارچ جیسے بےیہودہ طریقے نکالنے والے اور چند مغرب ذدہ ذہنیت کے حامل لوگ ہیں، جن کا اصل مقصد پاکستان اور اسلام دشمنی ہے۔ ترک کلچر کو بہانہ بنا کر وہ اصل میں اپنی اسلام اور مسلم حکمرانوں کے خلاف اپنا بغض اور حسد نکال رہے ہیں۔ چند ماہ قبل جب پنجاب میں مہاراجہ رنجیت سنگھ کا پتلا لگایا گیا تو یہ لوگ خوشی سے پھولے نہیں سما رہے تھے، اور اسی طرح چند دن پہلے راجا داہر کے جنم دن پر یہ دیسی لبرلز اس کو اپنا ہیرو مان رہے تھے اور محمد بن قاسم کو حملہ آور کہہ رہے تھے۔ لیکن جب کوئی مسلم حکمران اور ان کے کارناموں کی بات کرے تب ان کو اپنے کلچر کی فکر لاحق ہو جاتی ہے۔اگر ایسے فحاش اور دیسی لبرلز کی تاریخ دیکھیں تو ان کو کبھی مغربی کلچر سے مسلئہ رہا ہے، بلکہ یہ لوگ مغرب کی غلامی کے لئے مرے جارہے ہوتے ہیں۔ پر اگر لوگ ترکی ڈرامے کی صورت میں مسلمانوں کی تاریخ دیکھتے ہیں تب ان کو فکر لاحق ہوجاتی ہے، کہ ہم پر ترک کلچر تھومپا جا رہا ہے اور اس سے پاکستانی کلچر کو خطرہ لاحق ہے۔ اس ڈرامے کی مقبولیت کا اندازہ اس لگایا جاسکتا ہے کہ ارطغرل غازی ڈرامے نے پاکستان میں تمام ریکارڈ توڑ دیے، یوٹیوب پر ارطغرل غازی کی پہلی قسط ترکی زبان میں چھ سال میں 12 ملین جبکہ عربی میں ایک سال میں 12 ملین دفعہ دیکھی گئی، مگر اردو میں صرف ایک ماہ میں 42 ملین لوگوں نے اسے دیکھا۔ جس سے ان چند لوگوں کے ارمانوں پر پانی پھر گیا ہے۔ درحقیقت ہم نے زندگی میں پہلی بار ہالی ووڈ (انگلش ) اور بالی وڈ ( بھارتی ) ھیروز کو ارتغل ڈرامے کی صورت میں زیرو ہوتے دیکھ درحقیقت۔ پہلی بار ایسی سیریز دیکھنے کو ملی کہ جس کے ذریعے ہم اپنے بچوں کی کردار سازی کرسکتے ہیں، اور اس سے ہماری نسل کو حق اور باطل میں امتیاز دکھا سکتے ہیں ۔ اور اس سے ہم اپنی نوجوان نسل جو ہر وقت انگریزی اور ہندی فلموں میں ڈوے ہوتے تھے ان کو عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم، بزرگوں کا ادب ، چھوٹے سے شفقت، باہمی ایثار و قربانی، دشمن کی سازشیں، قومی اتحاد کی اہمیت، جرات مند قیادت کے اوصاف سمیت لا تعداد اسرار و رموز دکھا آور سکھا سکتے ہیں ۔

لیکن اسلام دشمن اور ملک دشمن عناصر کو یہ کیسے گوارا ہو سکتا ہے کہ پاکستانی عوام اور مسلمانوں کو شعور اور مقصدیت میسر آئے ۔ اور اس ڈرامے سے نہ صرف مسلمانوں کو اصلاف کے کارناموں کا پتہ چلا بلکہ مغربی دنیا کو جو مسلمانوں کو دہشتگرد کہتے تھے ان کو بھی مسلمان حکمرانوں کے عدل او انصاف کا پتہ چلا اور اس مسلمانوں کا ایک اچھا تصور ملا۔ لیکن یہ بات ہمارے ملک کے دیسی لبرلز سے کہاں برداشت ہو سکتی ہے کہ مسلمان ایک ایسا ڈرامہ دیکھے جس سے وہ مسلم حکمرانوں کے کارناموں کو جانے لہذا انہوں نے اپنے روایتی ہتھیار ” یعنی ترک (مسلمان ) اداکار اور اداکاراؤں کی تصاویر ڈھونڈ ڈھونڈ کر دھڑا دھڑ شئر کرنا شروع کر دی ۔۔۔ اور پاکستانی نوجوان نسل کو ارتغرل سیریز سے بدظن کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ۔۔۔
ان لوگوں نے کیا کبھی انڈین اور انگلش اداکاروں اور ان کی فیملی کی تصاویر شئیر کی ہے۔ اور اگر کرتے بھی ہیں تو ان پر واری نیاری جا رہے ہوتے ہیں۔ کیونکہ بھارتی اور انگریزی فلموں سے شعور کے بجائے بے راہ روی فروغ پاتی ہے۔ جس سے مغربی دیسی غلاموں کو دلی تسکین ہوتی ہے۔ اور اس طرح کے مواد سے ان کو کوئی مسلئہ نہیں ہوتا
اعتراض ہے تو فقط ارتغرل سیریز سے جس کو سافٹ اسلامی بم کہا جا رہا ہے ۔۔۔ کیونکہ یہ پہلی سیریز ہے جس کو دیکھ کرغیر مسلم اسلام قبول کرتے جا رہے ہیں ۔۔۔۔ حتی کہ اس سیریز کے نتیجے میں کچھ ترک اداکاروں کی زندگیوں میں بھی حیرت انگیز طور پر تبدیلی آچکی ہے