سوشل میڈیا اور فیک نیوز

تحریر:مراد علی مہمند
اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ سوشل میڈیا نے حقیقی معنوں میں دنیا کو گلوبل ویلج بنا دیا ہے جہاں دنیا کے ایک کونے سے آخری کونے تک لوگوں کو بروقت اور انتہائی تیزی سے معلومات مل رہی ہے ، سوشل میڈیا نے جہاں ایک طرف نوجوانوں کو متحرک کر دیا ہے وہاں دوسری طرف اس نیو میڈیا نے لوگوں کو تفریح کا سامان بھی مہیا کیا ہے ، اس جدید دور میں سوشل میڈیا کی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا اور اپنی تیز نوعیت ، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز، تخلیقی مواد اور کروڑوں لوگوں کی موجودگی کی وجہ سے سوشل میڈیا روایتی میڈیا کے لئے بڑا چیلنج بن گیا ہے ،پاکستان کا شمار دنیا کے ان چند ممالک میں ہوتا ہے جس کی آبادی میں اکثریت نوجوانوں کی پائی جاتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ جغرافیائی اہمیت کے علاوہ زیادہ تعداد میں نوجوانوں کی انٹرنیٹ پر موجودگی نے پاکستان میں سوشل میڈیا کی اہمیت میں اضافہ کر دیا ہے جو کہ اس لئے خوش آئند ہے کہ اس کی وجہ سے نہ صرف شعور اور آگاہی میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ سیٹیزن جرنلزم بھی فروغ پا رہا ہے جس کی وجہ سے عوام کے بنیادی مسائل کی نشاندہی اور اس کے حل کے لئے حکومت کو مدد بھی مل رہی ہے ،ایک طرف اگر سوشل میڈیا نے پاکستان میں نوجوانوں کو بیدار کر دیا ہے تو دوسری طرف ہمارے ملک میں سوشل میڈیا کو نفرت انگیزی ، پروپیگنڈہ ، استحصال اور جھوٹی خبروں اور افواہوں کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے ، چونکہ روایتی میڈیا کی طرح سوشل میڈیا میں کنٹرول گیٹ کیپنگ نہیں ہوتی اس لئے اکثر لوگ سوشل میڈیا پر اپنے مقاصد کے لئے اس پروپیگنڈے میں کامیاب ہو جاتے ہیں اور جھوٹی خبروں اور افواہوں کو وسیع رینج تک پھیلاتے ہیں جس سے بعض اوقات ملک میں انتشار اور یا افراتفری بھی پیدا ہوتی ہے ،وزارت اطلاعات و نشریات حکومت پاکستان سوشل میڈیا پر جھوٹی خبروں کو روکنے کے کئے کوشاں ہے اور اس ضمن میں وہ مختلف تربیتی پروگرامات کے ذریعے نوجوانوں، اساتذہ اور والدین میں یہ شعور آجا گر کر رہی ہے کہ ہم نے کس طرح سوشل میڈیا پر جھوٹی خبروں اور افواہوں کا خاتمہ کرنا ہے ، کس طرح تخلیقی اور مثبت کام کے ذریعے سوشل میڈیا کو ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لئے استعمال کر سکتے ہیں اور بچوں کو سوشل میڈیا استعمال کرتے وقت کن باتوں کا خیال رکھنا چاہئے تاکہ وہ کسی بھی گروپ ، جماعت اور یا شخص کے پروپیگنڈے، افواہ اور سازش سے بچ سکے ، وزارت اطلاعات نشریات کی ریسرچ وینگ پی پی سی کے ماہرین نوجوانوں، والدین اور اساتذہ کو یہ تجویز کرتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر کسی بھی خبر ، پوسٹ یا تصویر کو تب تک شئیر نہ کرے جب تک آپ کو شئیر کرنے والے شخص ، چینل اور یا پیج کی کریڈیبیلٹی کا علم نہ ہو ، پی پی سی کی ماہرین یہ بھی بتاتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر کسی بھی بڑی خبر کو جانچنے یا فیک نیوز سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ آپ اس خبر کی ذرائع کو دیکھو اور یا اس کو کسی مستند صحافی اور یا ادارے سے کراس چیک کرو کیونکہ اس طرح آپ آسانی سے فیک نیوز اور افواہوں سے بچ سکتے ہو ، ماہرین کے مطابق سوشل میڈیا مثبت اور مستند خبروں کے مقابلے میں منفی خبریں اور افواہیں تیزی سے پھیلتی ہے جس کو قابو کرنا مشکل ہے تاہم ذمہ داری اور جانکاری کا مظاہرہ کرکے اس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکتا ہے ،اگر دیکھا جائے تو کورونا وائرس کے بارے شروع میں سوشل میڈیا پر بہت ساری جھوٹی خبریں ، تصویریں اور افواہیں پھیلائی گئ جس پر بغیر کسی منطق اور ثبوت کے لوگ یقین کرتے رہے اور ان کو پھیلاتے رہے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کی معلومات میں اضافہ ہوا اور ان کو پتہ چلا کہ وہ سب تصویریں اور خبریں جھوٹی یعنی فیک تھی جن میں اٹلی میں سڑک پر پیسے پھینکتے ہوئے دکھانا اور کسی دوسری ایمرجنسی کی ویڈیوز کو کورونا وائرس کے مریض قرار دینا شامل ہیں ،وزارت اطلاعات و نشریات اور پی پی سی کے ماہرین کے مطابق ہم سب کی یہ قومی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم سوشل میڈیا پر کسی بھی جھوٹی خبر ، افواہ، نفرت انگیزی اور پروپیگنڈے کا حصہ نہ بنے بلکہ مثبت سوچ اور اپروچ اپنا کر ہم نے ایسی تمام فیک نیوز اور پیجز کو مسترد کرنا ہے اور پاکستان کو انتشار اور اشتعال انگیزی سے بچانا ہے ، آیئے ہم سب یہ عہد کرتے ہیں کہ ہم نے سوشل میڈیا کو ملک کی ترقی ، فلاح اور خوشحالی سمیت امن ، ترقی اور بھائی چارے کے لئے استعمال کرنا ہے اور ہم نے سوشل میڈیا پر نفرت انگیزی ، کردار کشی اور افواہوں کو ختم کرنا ہے تاکہ ہمارے نوجوانوں میں تخلیقی سوچ پیدا ہو اور وہ سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا کو اپنا سافٹ امیج امن اور محبت کے ساتھ پیش کر سکے۔