کوویڈ۔19 چیلنج،ذکراللہ اور مراقبہ

تحریر:محمد فائق شہزاد
آپ سوچ رہے ہوں ہو گے کہ اس خوفناک عالمی وبا میں اپنے آپ کو صحت مند کیسے ر کھیں ؟
جیسا کہ ہم سب کو پتہ ہے کہ کرونا ہمارے سانس لینے کے عمل کو بری طرح متاثر کرتا ہے لہذا اختیاطی راستہ تو یہی ہے کہ سانس کی مشق کے ذریعے صحت مندانہ طریقے سےذکر خفی اور مراقبہ کا طریقہ اختیار کیا جائے ۔یہ نہ صرف ہمارے بدن کے مدافعاتی نظام کو مضبوط کرتا ہے بلکہ کرونا سے متاثرہ اہم جسم کے حصوں(دل اور پھیپھڑوں )کو مضبوط کرتا ہے اور اس بیماری سے پیدا شدہ ذہنی سکون اور اضطراب کی کیفیت سے بھی نجات دلاتا ہے۔ذکر اور مراقبہ سائنسی اور روحانی طریقے سے ہمارے بدن کے اہم اعضاکو مضبوط کر تا ہے، روح کو تقویت دیتا ہے۔اللہ تعالی سے ہمار ا رابطہ استوار رکھتا ہے اور ہمارے مذہبی اور بنیادی ارکان پر ہمیں مضبوطی سے ثابت قدم رکھتا ہے جو ہماری زندگی میں مثبت تبدیلی کی رہنمائی کرتے ہیں۔ذکر اللہ( پاس انفاس) یا سانسوں کی ورزش ،سانس لینا ہمارے معمول کی زندگی کا قدرتی عمل ہے اور ہمارے بدن کے خلیات کو آکسیجن فراہم کرتا ہے۔یہ ہمارے پھپڑوں میں آکسجین کے بہاو کو زیادہ کرتا ہے اور ان سے جراثیمی زہر دور کرتا ہے اور بدن کے اہم اعضا کی کارکردگی کو اور زیادہ بہتر بناتا ہے۔غرض یہ کہ بدن میں جتنی زیادہ آکسیجن اتنی زیادہ بہتر۔ڈایا فرام انسانی جسم کے سانس لینے کے عمل میں نہایت اہم کردار ادا کر تا ہے یہ ایک پھٹہ ہے جو سانس لینے کے عمل کا ذمہ دار ہے۔جیسے جیسے ہماری عمر بڑھتی جاتی ہے ڈایا فرام قدرتی طور پر کارکردگی کم کردیتا ہے۔لہذا مستقل سانس کی ورزش نہایت اہم ہے کہ ہمارا ڈایا فرام صحت مند اور طاقتور رہے۔ڈایا فرام،سامس کی ورزش میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے جب ہم سانس کو اندر لیتے ہیں اور تھوڑی دیر بعد سانس چھوڑ دیتے ہیں اس سے ہمار پھیپھڑے آکسیجن کو اندر لے جانے کی صلاحیت میں اضافہ کرتے ہیں۔اس تکنیک کو استعمال میں لاتے ہو ئے ہم سانس کو اندر کھینچ لیتے ہیں جس سے ہم ساری سانس کو پیٹ کی اندر کھینچ لیتے ہیں۔پھر ہم سانس کو باہر چھوڑ دیتے ہیں اس سے ہمارے بدن کے پھیپھڑوں کی کارکردگی میں بہتری آتی ہے اور پھیپڑوں سے جرا ثیمی زہر بھی خارج ہو تا ہے۔سانس کی ورزش دل کے دورے کو بھی روکتی ہے اور دل کی دیگر بیماریوں میں بھی مفید ہے۔دل کی مریضوں کو 25 فیصد زیادہ آکسیجن چا ہیے ہوتی ہے اور اس ورزش سے ہم یہ کمی دورکرسکتے ہیں۔ناک کے ذریعے سانس لینے کا عمل ہارٹ اٹیک روکنے کے لئے نہایت ضروری ہے۔دل کے مریضوں کیلئے ہارٹ اٹیک روکنے کے لئے ضروری ہے کہ ابتدائی طبی امداد ملنے تک پر سکون طریقے سے بیٹھ کر ناک کے ذریعے سانس کو اند لے جائیں اور خارج کریں یوکے اور کینڈا میں ڈاکٹرز کرونا کے آئی سی یو کے مریضوں کا علاج تقریبا اسی طریقہ سے کرتے ہیں۔ الله تعالی نے اپنے حکم سے روح کو پیدا کیا، جب روح بدن کے ساتھ اکھٹی ہو جاتی ہے تو ہم مکمل ہوجاتے ہیں جس طرح بدن کے اعضاء اورا فعال ہوتے ہیں اسی طرح روح کے بھی اعضاء اور افعال ہوتے ہیں۔ روح کے اہم اجزا کو ہم واحد لطیفہ جو (الطیف سے نکلاہے اور جمع لطائف ہے) پہلا اور سب سے اہم لطیفہ، لطیفہ قلب ہے جو جسمانی دل کے قریب واقع ہوتا ہے۔ لطیفہ قلب اللہ کی محبت کو دل میں جذب کرتا ہے اوراس محبت کو خلق خدا کی طرف اخراج کرتا ہے، چونکہ اللہ نور ہے، ان کے احکامات،توجہ ، پیارسب نور ہیں، ہمارے جسمانی بدن میں روح بھی نور ہے اور ا للہ سے متعلق ہے اور روح کی خوراک اور توانائی بھی نور ہے۔ مسئلہ تب پیدا ہوتا ہے جب قلب مسلسل گناہوں کے سرزد ہونے سے غیر فعال ہو جاتا ہے، ہر گناہوں پر ایک سیاہ نکتہ چھوڑ جاتا ہے اور آہستہ یہ سیاہ نکتے دل کوگھیرے میں لے لیتے ہیں لہذا دل بیمار ہو جاتا ہے اور وہ اہم توانائی کھو دیتا ہے جو روح کو صحت مند اور فعال کرتی ہے۔ انسانی جسم توانائی، سانس اورغذا سے حاصل کرتا ہے۔
اللہ ہو ۔۔۔یہ دو الفاظ دن میں خیال اور سانس کے ساتھ لینے اور خروج کرنےہوتےہیں اللہ ہو۔۔۔ سانس لیتے وقت اللہ کا نام دل میں جذب کرنا اور ہو، چھوٹی سانس کے ساتھ اخراج کرنا دل اور پھیپھڑوں کے ساتھ تعلق پیدا کرتا ہے اور یہ تعلق دل کی دھڑکن میں سمو دیتا ہے، ذکر اللہ کی اہمیت قرآن مجید اور صحیح مسلم سے ثابت ہے اللہ تعالی کے ساتھ جوڑنے کے لیے بلند پایاں پیغمبران حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم، حضرت ابراہیم علیہ السلام ،حضرت نوح علیہ السلام، حضرت موسی علیہ السلام،حضرت عیسی علیہ السلام اور حضرت آدم علیہ السلام کے ساتھ روحانی رشتہ سا نسوں اور خیال کی لڑی میں سمونا ہوتا ہے۔ نیوروسائنس بدھ مت اور ہندو مذہب(سادھووں) کی ریسرچ سے مراقبہ بھی بہت زیادہ توجہ حاصل کر رہا ہے کیونکہ یہ زندگی کو اصلاح اور بہتری کی جانب مائل کرتا ہے اور جذبات کو قابو رکھنے میں مدد دیتا ہے ہمارے دماغ کے نیورو ٹرانسمٹر مراقبہ کے نتائج کو اصلی ٹھوس اور پراعتماد توانائی بخشتے ہیں۔نیوروسائنسٹ ،بدھ مت اور ہندو (سادھو) سب متفق ہیں کے مراقبہ ذہنی دباؤ کو کم کرتا ہے ،ا ضطراب کو قابو میں رکھتا ہے جذ باتی صحت کو فروغ دیتا ہے،خود آگاہی کو بڑھاتا ہے،
عمر کے ساتھ کم ہوتی ہے یاداشت کو بہتر کرتا ہے مزاج میں مروت پیدا کرتا ہے اور بری لت سے نجات دلاتا ہے۔عالمی سائیکالوجسٹس کی تحقیقات سے ثابت ہے کہ مرا قبہ کی مشق ذہن کو قیاس آرائیوں سے آزاد رکھتا ہے اور کم ازکم دس منٹ کے مراقبے سے بھی دماغ کی الفا لہریں ذہن کو ذہنی تناو اور اضطراب میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔ ہمارے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم گہرے روحانی شخصیت کے حامل شخص تھے جو غار حرا میں مراقبہ میں مشغول رہتے تھے۔ قرآن مجید کے روایتی قصہ سے یہ ثابت ہے کہ کیسے ایک رات غار حرا میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم مراقبہ میں مشغول تھے تو جبرائیل علیہ السلام سے ملاقات کی اور انہیں تلاوت کرنے کا حکم اللہ کی طرف سے صادر فرمایا۔بہت سی قرآنی آیات بھی مراقبہ اختیار کرنے کی تلقین کرتی ہیں۔ کرونا 19 نے ہمارے نظام و یقین کو متاثر کیا ہے، جس میں ہمارے مذہبی یقین صحت کا نظام معاشرتی نظام اور عالمی معاشی نظام شامل ہے۔اس وبا نے بری طرح سے ہمیں ہر طرف سے جکڑ لیا ہے لیکن ہمیں پختہ یقین ہے کہ ذکر اللہ اور مرا قبہ ہی ہماری صحت کا ضامن ہے اور یقین کامل کے ساتھ اللہ تعالی سے جوڑ سکتا ہے۔ بلند پا یا پیغمبروں سے روحانی طر یقےکے ذریعے ہماری صحت مندانہ زندگی اسلام مذہبی عقائد کو قدر بخش سکتا ہے۔ میں پچھلا بارہ سال سے سلسلہ نقشبند یہ او یسیہ کے طریقہ ذکراللہ اور مراقبہ سے جڑا ہوا ہوں۔اویسیہ ترتیب کا طریقہ ذکر ومراقبہ ہمیں پیغمبرانہ تربیت میں حضرت اویس قرنی رحمۃ اللہ علیہ کی روحانی تربیت ہے جوڑتا ہے۔حضرت اویس قرنی رحمۃ اللہ علیہ نےحضرت محمد سے رسمی ملاقات کے بغیر برکات حاصل کیں۔نقشبندیہ اویسیہ کا ذکر قلبی خفی اور مراقبات(اللہ کے نام کا ذکر قلب کے ساتھ) جس کو فارسی زبان میں پاس انفاس بھی کہتے ہیں۔ ذکر اللہ اور مراقبات سوشل میڈیا پر آن لائن بھی کی جاسکتی ہیں۔