وزیرستان میں غیرت کے نام پر دو خواتین قتل،پی ٹی ایم کی آنٹیاں خاموش

تحریر: شاہد خان ۔۔۔۔ خیسور میں فوج نے ایک ایسے دہشت گرد کے گھر کی تلاشی لی جس نے تین انسانوں کو محض تاوان کی رقم کے لیے زندہ جلا دیا تھا۔ تلاشی کے وقت نہ صرف مقامی مشر ہمراہ تھا بلکہ اس دہشت گرد کا سگا ماموں ملک متوڑکے بھی ساتھ تھا۔ بہرحال اطلاع غلط ثابت ہوئی اور دہشت گرد گھر پر نہیں ملا۔ اگلے دن پی ٹی ایم وہاں پہنچی۔ اس گھر کے ایک چھوٹے سے بچے (حیات) کو پکڑ کر اس کا ایک ایسا انٹرویو لیا جس میں الفاظ انٹرویو لینے والا بچے کے منہ میں ڈال رہا تھا۔ پھر اسی انٹرویو کے بنیاد پر فوجیوں پر مذکورہ گھر کی عورتوں پر بری نظر ڈالنے کا الزام لگایا۔ اس سے نہ صرف گھر کے افراد نے انکار کیا بلکہ فوج کے ساتھ جانے والے ملک متوڑکے نے بھی پی ٹی ایم کو جھوٹا قرار دیا۔ جس پر کچھ دن بعد پی ٹی ایم نے اس کو قتل کروا دیا۔ اس وقت پی ٹی ایم نے پشتون عورتوں کی بے حرمتی پر لمبے لمبے بھاشن دئیے بلکہ پورے پورے جلسے کیے۔ کچھ ایسا ہی انہوں نے مہمند ایجنسی میں بھی کیا۔ ایک گھر کے سامنے بندہ مردہ ملا تو نہ صرف پوری کہانی بنا دی بلکہ ایک خاتون کی جعلی ویڈیو بھی چلا دی جس کو اس گھر کے لوگوں نے بھی جعلی قرار دیا۔ اس وقت بھی پی ٹی ایم نے پشتون عورتوں کی جان اور حرمت پر دنیا جہان رونا رویا۔ پیٹنگز بنائیں حتی کہ گانے بھی بنائے۔ لیکن دو دن پہلے وزیرستان میں غیرت کے نام پر دو لڑکیوں کا قتل ہوگیا۔ تو پی ٹی ایم کے مشرانوں سمیت انسانی حقوق کے نام نہاد علمبرداروں میں سے کسی کے منہ سے چوں نہیں نکلی۔ عورت آزادی مارچ منانے والی آنٹیاں بھی چپ رہیں۔آدھے گھنٹے میں “موقع” پر پہنچ کر بین کرنے والی پی ٹی ایم دو دن کی پراسرار خاموشی کے بعد تب بولی جب عوام کا دباؤ بہت زیادہ بڑھ گیا۔ نداکرمانی اور عصمت شاہ جہاں جیسی خواتین نے بہت سوں کو محض یہ مطالبہ کرنے پر ٹویٹر سے بلاک کر دیا کہ وزیرستان میں قتل ہونے والی لڑکیوں کے لیے آواز اٹھائیں۔ محسن داؤڑ دو دن بعد بس اتنا بولا کہ “اس میں بھی ریاست کا قصور ہے۔”کیا قصور ہے یہ نہیں بتایا۔ محسن داؤڑ نے یہ نہیں بتایا کہ لڑکیوں کی ویڈیو بنانے والا اور وائرل کرنے والا دونوں پی ٹی ایم سپورٹر تھے۔ نہ محسن داؤڑ نے یہ بتایا کہ وزیرستان میں لبرازم کے نام پر بےحیائی سے بھرپور ایک نیا کلچر متعارف کرانے کا سہرا پی ٹی ایم کے سر جاتا ہے۔ نہ محسن داؤڑ نے یہ وضاحت کی کہ وہ اور اس کی لبرل آنٹیاں مظلوم لڑکیوں کو انصاف دلانے اور ظالموں کو کیفر کردار تک پہنچانے وزیرستان کیوں نہیں جارہی ہیں۔یہاں آکر پی ٹی ایم کے غیرت کے پیمانے تبدیل ہوجاتے ہیں۔ وہ یہ کہنے لگے ہیں کہ اس پر بات نہ کرو کسی کی عزت کا معاملہ ہے۔ یہ بات ان کو تب یاد نہیں تھی جب مہمند اور خیسور میں زبردستی پشتون عورتوں کی ویڈیوز بنا بنا کر وائرل کر رہے تھے اور این جی اوز سے داد سمیٹ رہے تھے؟
سچائی یہ ہے کہ پی ٹی ایم صرف اور صرف تب حرکت میں آتی ہے جب ان کا ذاتی مفاد ہو۔ جب یہ ریاست یا ریاستی اداروں کو نشانہ بنا سکیں۔ لڑکیوں کے معاملے میں پی ٹی ایم اس لیے چپ ہے کہ ان کو یقین ہے کہ وزیرستان کے عوام ان کے خلاف بھرے بیٹھے ہیں۔ اس معاملے میں انہوں نےلب کشائی کی تو یہ سارا معاملہ ہی ان کے سر پڑ جائیگا اور لوگ ان کو کاٹ کھائنگے۔ پی ٹی ایم بے شک خاموش رہے۔ ہم حکومت اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کرینگے کہ لڑکیوں کو قتل کرنے والوں اور ان کی ویڈیو بنا کر وائرل کرنے والوں کو گرفتار کر کے نشان عبرت بنایا جائے۔ چاہے وہ پی ٹی ایم کے ہی کیوں نہ ہوں۔