لاک ڈاؤن میں مزید نرمی

تحریر:مراد علی مہمند ۔۔۔۔ پاکستان کورونا کی گرفت میں فروری 2020 سے ہے. تین ماہ کے لاک ڈاؤن نے پاکستان کے معیشت اور کاروبار کو تباہی کے کنارے کھڑا کر دیا ہے. اب حکومت کو بھی یہ احساس ہو گیا کہ لاک ڈاؤن اس کا ختمی علاج نہیں. پوری دنیا میں لاک ڈاؤن میں نرمی کی گئی کچھ ممالک میں تو کورونا کنٹرول کرنے کے بعد جب جب لاکھ ڈاون کھولا گیا تو وہاں پھر سے کورونا کے کیسزز آنے لگے جس میں جرمنی ساوتھ کوریا یہاں تک کہ چا ئنہ بھی شامل ہے. اس کا ختمی فیصلہ یہ ہوا ہے کہ کورونا 2020 میں ختم نہیں ہو گیا لہذا ساری دنیا کے ممالک نے زیادہ تر لاک ڈاؤن میں نرمی کر دی ہے. جس میں حکومت پاکستان بھی شامل ہے.عمران خان وزیراعظم نے بھی میڈیا پر بتایا ہے کہ یہ لاک ڈاؤن میں نرمی غربت سے بچاو لوگوں کو واپس روزگار پر لگانا ہے انھوں نے ڈاکٹر طبقے کوبھی آگاہ کیا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ کورونا کے کیسزز آئیں گے لیکن 22 کروڑ عوام میں سے لاک ڈاؤن کی وجہ سے 15 کروڑ عوام متاثر ہوئے ہیں اور اس میں ڈھائی کروڑ کے لگ بھگ مزدور وغیرہ طبقہ شامل ہے. بہت سارے پرائیویٹ ادارے ایسے ہیں جنھوں نے اپنے ورکرز کو تنخواہ نہیں دی کیونکہ ان کاروبار رک گئے ہیں. ایسی لیے قوم نے پورے اعتماد اور تحمل سے حکومتی شرائط پر عمل کرنا ہے تاکہ کورونا وائرس مزید نہ پھیلے. دوسری طرف حکومت نے ضلعوں کے اندر پبلک ٹرانسپورٹ کو بھی اجازت دے دی تاکہ لوگ آسانی سے سفر کر سکے لیکن وہ سفر بھی مخصوص شرائط کے ساتھ ہو گی. ہم نے باشعور شہریوں کا ثبوت دینا ہو گا. پاکستان کے ٹائیگر فورس کو اس سلسلے میں ہدایات مل چکی ہیں کہ وہ لوگوں میں آگاہی پیدا کرے اور حکومتی پالیسیوں کے حوالے سے عام عوام کو آگاہ کرے. خیبرپختونخوا کی حکومت نے لاک ڈاؤن میں مزید نرمی کر دی اور کاروباری طبقہ اب 5 بجے تک کاروبار کر سکتے ہیں. حکومت کے کاوشوں کو سراہتے ہیں اور امید کی جاتی ہے کہ بہت جلد زندگی معمول پر آجائے گی.اللہ ہمیں اس وائرس سے بچاے آمین ثم آمین