عید کی تیاریاں اورکاروباری زندگی

تحریر:مراد علی مہمند ۔۔۔۔ پاکستان میں کورونا فروری میں رونما ہوا اور وہ بھی ایک مسافر جس نے بین الاقوامی سفر کیا تھا کہ وجہ سے پھیل گیا. یہ ایسا وائرس تھا جس نے سب کی زندگی کو روک دیا. حکومت پاکستان نے مارچ سے لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا جس سے تاجر برادری اور حکومت پاکستان کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے. یہ نقصان نہ صرف پاکستانی سطح پر بلکہ پوری دنیا میں بین الاقوامی سطح پر باقی ممالک کو بھی ہوا ہے.خیبرپختونخوا نے لاک ڈاون میں نرمی کی اور کاروباری برادری کو اجازت دے دی کہ وہ مخصوص اوقات اور دنوں میں کاروبار کرے. دکانیں کھلتے ہی پورا پاکستان بازاروں میں آمڈ آیا. سب سے بڑی وجہ رمضان المبارک اور اس کے آخری دس دنوں میں پوری قوم عید کی تیاریاں کر رہے ہیں. اب مسئلہ یہ ہے کہ دکانوں پر رش زیادہ ہو گیا ہے اور لوگ کم وقت میں خریداری کرنا چاہتے ہیں اور مخصوص اوقات کی وجہ سے بازاروں میں مزید رش ہو گیا ہے.خیبرپختونخوا کی حکومت نے پٹرول پمپوں کو 24 گھنٹے کھولنےکی نوٹیفکیشن جاری کر دی اور اس طرح پبلک ٹرانسپورٹ اور حجام شاپس کو بھی اجازت مل گئی ہے. یہ ایک اچھا اقدام ہے حکومت کا لیکن اب عوام نے سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہو گا تاکہ زندگی معمول پر آجا ئے پوری دنیا میں لاک ڈاؤن آہستہ آہستہ ختم ہورہا ہے.اب ایک آخری مشورہ اگر حکومت کاروباری طبقے کو بھی 24 گھنٹے اپنا کاروبار کھولنےکی اجازت دے د یں تو یہ رش آدھا کم ہو جائے گا اور لوگ اپنی سہولت کے مطابق نکلے گے ان کو یہ جلدی نہیں ہوگی کہ دکا نیں 4 بجے بند ہو جائیں گے. اس مقررہ وقت کی پاسداری کرتے ہوے لوگ زیادہ تر ایک ہی وقت یعنی 11 بجے سے لےکر 4 بجے تک بازاروں کا رخ کرتے ہیں. اس لئے سارے کاروبار 24/7 کے حساب سے کھولے جائیں. دوسری طرف سب سے اہم پبلک ٹرانسپورٹ جس کے زریعہ لوگ ایک شہر سے دوسرے شہر سفر کرتے ہیں. اب پبلک ٹرانسپورٹ سنجیدگی سے حکومت کے شرائط پر عملدرآمد کرے اور مسافروں کے درمیان گاڑیوں میں اور ہر اڈے پر مناسب فاصلہ رکھے. پاکستان کے سارے اڈوں کا باقاعدہ طور پر بلکہ روزانہ طور پر کورونا وائرس سپرے کی جا ئے گاڑیوں میں سینیٹائزر رکھے اور سفر کے دوران فیصلہ کو ہر ممکن یقینی بنائے اور اگر اس سلسلے میں اگر ٹرانسپورٹ گاڑی 15 یا 20 روپے کرایہ زیادہ لے بھی لے تو میرے خیال سے کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ یہ ہمارے زندگی سے عزیز نہیں. اڈوں میں ہر گاڑی اور مسافر کے درمیان فاصلہ رکھا جاے لوکل ٹرانسپورٹ جو شہروں کے اندر چلتی ہیں وہ بھی ایسی پالیسی پر عملدرآمد کرے اور کم از کم مسافر کو گاڑیوں میں بٹھاے کیونکہ پاکستان میں ٹرانسپورٹ سہولت کا فقدان نہیں ہے ہر گاڑی میں کم لوگ سوار ہونگے اور اس طرح یہ سلسلہ چلتا رہے گا اور ہر گاڑی کو ایک روز میں مسلسل گاڑی چلانے کا موقع بھی ملے گا.ساری دنیا کورونا وائرس کے ویکسینیشن پر کام کررہی ہے اب تو پاکستان کو بھی اجازت مل گئی ہے اور امید ہے کہ انشاءاللہ بہت جلد اللہ کے فضل سے اس وائرس کی ویکسینیشن ایجاد ہو جاے گی.لہذا حکومت سارے کاروبارو اور زندگی کو معمول پر لانے کے لیے 24/7 کے پالیسی پر عمل درآمد کرے انشاءاللہ اللہ اپنا رحم کرے گا اللہ ہمارے ملک کا حامی وا ناصر ہو.