حکومتی پالیسی کی دھجیاں

تحریر:مراد علی مہمند ۔۔۔ اب تو کورونا کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے. پوری دنیا میں راج کرنے والا وائرس اپنی مثال آپ ہے. پوری دنیا کی حکومتوں نے لاک ڈاؤن کی پالیسی اپنائی تھی. پاکستان کے وفاقی اور صوبائی حکومت نے بھی مارچ کے مہینے سے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا. اور پورے پاکستان کے 22 کروڑ عوام گھروں میں محصور ہوگئے تھے.یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ یہ لاک ڈاؤن کافی عرصہ تک نہیں چل سکے گا. سب سے زیادہ پریشر تاجر برداری کا حکومت پر تھا کیونکہ تقریباً تین ماہ سے ساری دکانیں بند پڑی تھی. آخرکار لوگوں کی آواز عمران خان وزیراعظم کو پہنچ گئی. انھوں نے پورے صوبوں کے وزیر اعلیٰ اور اعلی افسران کے ساتھ ویڈیو لنک اور براے راست میٹنگز کی اور یہ فیصلہ ہوا کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کی جاے. تاکہ لوگوں اور خاص طور پر تاجروں کو ریلیف مل سکے اور عید کے لیے انکا کاروبار چل سکے.ایسی سلسلے پر صوبائی حکومت خیبرپختونخوا نے نوٹیفیکیشن جاری کر دیا کہ پورا کاروباری طبقہ صبح سے لے کر 4 بجے تک اپنا کاروبار کھول سکتے ہیں. اس نوٹیفیکیشن کے ساتھ چند شرائط بھی لکھی گئی اور تاجروں کے ساتھ بھی وزیراعلیٰ کی ملاقات ہوئی تھی.آج جب صبح کا سورج طلوع ہوا تو یقین جانیں لوگ گھروں سے ایسے نکلے ہیں جس طرح شہید کی مکھیوں کا ایک جنڈ نے ضلع پشاور پر حملہ کر دیا پورا شہر لوگوں سے بھرا تھا. زیادہ تر خواتین تھی جو کپڑوں اور شوز کے دکانیں کا رخ کر رہی تھی. پورا شہر ٹریفک کی وجہ سے جام ہو گیا تھا. یقین جانیں ایسے میں ڈسٹرکٹ انتظامیہ کیا کرتی انھوں نے مجبوراً ان دکانوں کو بند کیا جہاں پر 5 سے زیادہ لوگ تھے. ایسی طرح حال باقی شہروں کا بھی ہوگا.مجھے اب ایک بات پر پورا یقین ہو گیا ہے کہ یہ لاک ڈاؤن بہت جلد دوبارہ سخت ہو جاے گا کیونکہ کوئی بھی شہری اور دکاندار طبقہ لاک ڈاون کے نرمی کے پالیسی پر عمل پیرا نہیں ہے. شہریوں اور تاجر طبقے نے حکومت پالیسی کے دھجیاں اڑا دی. حکومت کو اب بہت جلد یہ احساس ہو جاے گا کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کا فیصلہ غلط تھا. اصل میں تو غلط نہیں تھا لیکن ہمارے لوگوں نے اس کو غلط ثابت کردیا.پورے خیبرپختونخوا اور پورے ملک کے عوام سےاپیل ہے کہ حکومت کے پالیسیوں کا خاص خیال رکھیں یہی پالیسیاں ہمارے سہولت کے لیے بنائی گئی ہیں اگر ہم اس پر عملدرآمد نہیں کریں گے تو مجبوراً حکومت اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے گی اور جن غریب دکانداروں کا کاروبار کھلا ہی نہیں دوبارہ بند کر دیا جاے گا.اللہ سے دعا کرے کہ اس وبا کو اپنے فضل سے ختم کرے تاکہ زندگی معمول پر آجائے۔آمین ثم آمین