پٹرولیم مصنوعات

تحریر:مراد علی مہمند ۔۔۔۔ دنیا کی ترقی میں پٹرولیم مصنوعات کی اہمیت کا سب کو پتہ ہے جو ممالک گھاس کھانے پرمجبور تھے اور اللہ نے انکو پٹرولیم مصنوعات سے نوازا تو آج وہ ممالک کربوں ڈالرز میں کھیل رہے ہیں انکی معشیت راتوں رات آسمان کے ساتھ باتیں کر رہی ہے. اب جدید ٹیکنالوجی شمشی توانائی پر زور دے رہی ہے.موجود حالات پوری دنیا کے سامنے ہے. کورونا نے کسی ملک اور کسی بھی چیز کو نہیں چھوڑا. لاک ڈاون کی وجہ سے پٹرولیم مصنوعات کی ڈیمانڈ میں کافی کمی آئی ہے اور بین الاقوامی سطح پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک ڈالر تک اور اس سے بھی نیچے آئی ہے.دوسری طرف پاکستان میں ‏عوام کے لیے پٹرول 15 روپے اور ڈیزل 27 روپے فی لیٹر سستا کردیا گیا ہے لیکن ہم نا شکرے ہیں. سوشل میڈیا پر لوگوں کو حکومت پر اعتراضات کرتے دیکھ رہا ہوں اور اپنی طرف سے بین الاقوامی سطح پر حساب کتاب کرکے نرخ مقرر کررہے ہیں جو 30 اور 40 روپوں کے لگ بھگ بتا ئے جاتے ہیں. ہم یقین نا شکر قوم ہے اللہ کے بندوں جو ریٹ بین الاقوامی مارکیٹ میں ہے وہ آپ کو آپکے دلیز پر کیسے دے. اس کے درامداد وغیرہ پر جو خرچہ آ ئے گا وہ کون برداشت کرے گا دوسری بات اگر حکومت اس میں منافع نہیں رکھے گئی تو آپ کے ملک میں کام کیسے چلے گا. پاکستانی پوری قوم تو ٹیکس نہیں دیتا جس سے ملک کا خزانہ بھر سکے.حکومت نے اپنی مشنری چلانی ہے اور اس کے لیے انھوں نے بین الاقوامی سطح پر بہت ساری چیزوں پر انحصار کرنا ہے دوسری بات جب ملک میں ٹماٹر 100 اور 200 تک چلے جاتے ہیں تو ہم چیختے ہیں لیکن جب 10 اور 20 روپے کلو پر اجاتے ہیں تو پھر حکومت کی پذیرائی نہیں ہوتی. دنیا میں کوئی بھی چیز ساکن یعنی سٹیٹک نہیں. ہر چیز میں اوتار چڑاو آتا رہتا ہے.ایسی لیے آجکل کورونا کی وجہ سے پٹرولیم مصنوعات کی ڈیمانڈ بین الاقوامی سطح پر ختم ہو گئی ہیں اور اس کے نرخ نہایت نیچے اے ہیں اور پاکستانی حکومت نے اسی مناسبت سے اپنا ریٹ مقرر کیا ہوا ہے.اختلاف کا حق ہر بندے کے پاس ہے لیکن اس مشکل میں ہمیں حکومت کی پذیرائی کرنی چاہیے اور اس وبا کے خاتمہ کیلئے اللہ سے دعا کرنی چاہیے تاکہ یہ وبا ختم ہو. اگر پٹرول 10 روپے کا بھی ہو جا ئے اور ملک میں کرفیو جیسا سما ہو اور آپ گھروں میں محصور ہو جاتے ہیں تو اس 10 روپے کا کیا فائدہ.