پاکستان سیاحت کے اعتبار سے نمبر ون ملک قرار

پاکستان گزشتہ دو دہائیوں سے دہشت گردی کی شدید لہر کی لپیٹ میں رہا ہے، جس کے باعث دُنیا بھر میں پاکستان کا انتہائی منفی امیج اُبھر کے سامنے آتا رہا۔ دہشت گردی کے باعث پاکستان میں سیاحتی سرگرمیوں کو بھی بہت دھچکا لگا۔ کیونکہ بہت سے قابلِ دید سیاحتی مقام دہشت گردی اور طالبان کے زیر اثر علاقوں میں واقع تھے۔جن میں خیبر پختونخوا کے بھی درجنوں خوبصورت مقامات شامل تھے۔ تاہم پاک فوج کی دہشت گردی کے خلاف کڑی کارروائیوں اور قربانیوں کے باعث آج کاپاکستان ایک بدلا ہوا پاکستان ہے اور بیرونِ ملک سے بھی ہزاروں سیاحوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ خصوصاً پاکستان کی موجودہ حکومت کی جانب سے سیاحوں کے لیے ویزہ پالیسی میں نرم اور برطانوی شاہی جوڑے کی کچھ عرصہ قبل پاکستان آمد نے بھی ایک بار پھر پاکستان کو اہم سیاحتی مرکز کے طور پر اُبھار دیا ہے۔برطانیہ کے ایک معروف سیاحتی جریدے کوندے ناسٹ ٹریولر نے 2020ء کے بہترین سیاحتی مقامات کی فہرست جاری کر دی ہے۔ جس کے تحت پاکستان کو سیاحت کے اعتبار سے دُنیا بھر میں بہترین مُلک قرار دے دیا ہے۔ اور اس کی وجہ یہاں پر پائے جانے والے انتہائی دلکش فطری مناظر اور قدیم تہذیبی و تاریخی مقامات کو قرار دیا ہے۔ جریدے کے مطابق پاکستان میں اب سیاحت کے ماحول انتہائی سازگار ہے۔یہاں پر موہنجو داڑو ، ہڑپا اورٹیکسلا جیسے درجنوں آثار قدیمہ کے علاوہ سبزے سے ڈھکے ہوئے تفریحی مقامات کی بھی بُہتات ہے۔ اس کے علاوہ برف کی سفید چاندی سے ڈھکی ہوئی بلند و بالا چوٹیاں بھی دیکھنے والوں پر سحر سا طاری کر دیتی ہیں۔ سیف الملوک جھیل، آنسو جھیل کی خوبصورتی بھی رومانویت پسند لوگوں کا اولین انتخاب ٹھہرتی ہے۔جریدے کے مطابق پاکستان میں 22 ہزار فٹ سے بھی بلند چوٹیاں پائی جاتی ہیں۔ دُنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو بھی یہیں پر واقع ہے، اس کے علاوہ نانگا پربت جیسی خطرناک چڑھائی والی چوٹی بھی پاکستان کے شمالی علاقے میں واقع ہے۔ ان چوٹیوں کو سر کرنے کے خاطر ہر سال سینکڑوں سیاح اپنی جان داؤ پر لگانے کی جستجو میں پاکستان کھنچے چلے آتے ہیں۔چترال میں سجنے والا شیندور میلہ بھی دُنیا بھر میں اپنی خاص شہرت رکھتا ہے۔

یہاں کا پولو میدان اس لحاظ سے منفرد ہے کہ دُنیا میں اتنی بُلندی پر واقع کسی اور میدان میں پولو نہیں کھیلی جاتی۔ جبکہ ہندو کش کے قدیم باسی کیلاشیوں کو دیکھنے کی خاطر بھی سیاح اُمڈے چلے آتے ہیں۔ جن کے دلچسپ و حیرت انگیز رسوم و رواج اور منفرد لباس بھی سب کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔لاہور کی بات کریں تو یہاں پر 17 ویں صدی کی تعمیر کردہ تاریخی بادشاہی مسجد بھی موجود ہے جہاں پر بیک وقت ایک لاکھ افراد کے نماز ادا کرنے کی سہولت موجود ہے۔ اس دلفریب فنِ تعمیر دیکھنے والوں کو اپنا گرویدہ بنا لیتا ہے جو کہ مغل بادشاہوں کی جانب سے تعمیر کیا گیا فن کا ایک شاہکار ہے۔ بین الاقوامی سیاحتی ادارے وائلڈ فرنٹیئرز کے بانی اور چیف ایگزیکٹو جانی بیلبے نے بتایا کہ وہ 1990ء کی دہائی میں کئی بار سیاحوں کو پاکستان کے مختلف مقامات کی سیر کرا چکے ہیں۔بعد میں دہشت گردی کے جن کے سر اُٹھانے کے بعد بین الاقوامی سیاحت کا سلسلہ رُک گیا تھا، تاہم اب دوبارہ سے پاکستان میں سیاحت کا آغاز ہو چکا ہے۔ جبکہ وزیر اعظم پاکستان نے بھی مملکت میں بین الاقوامی سیاحت کو فروغ دینے کے لیے خصوصی اقدامات اُٹھائے ہیں، جن کے انتہائی مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ جانی بیلبے کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سونے کی کانوں سے لے کر جادو طاری کر دینے والے سبزہ زار اور پُر فضا مقامات کی کوئی کمی نہیں۔برطانیہ کے معروف سیاحتی جریدے کوندے ناسٹ ٹریولر کی 2020ء کے بہترین سیاحتی مقامات کی اس فہرست میں جاپان، کروشیا، پانامہ، مراکش، برطانیہ، ڈنمارک، چین، لبنان، امریکا، سینیگال، سِسلی، فرانس، فلپائن، آئر لینڈ، آسٹریلیا، برازیل، آرمینیااور کرغیزستان کے ممالک بھی شامل ہیں۔ مگر پاکستان کو اس فہرست میں اول نمبر پر فائز ہونے کا اعزاز حاصل ہو چکا ہے۔